«بسم اللٰه، الحمد للٰه، سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين وإنا إلى ربنا لمنقلبون، الحمد للٰه، الحمد للٰه، الحمد للٰه، اللٰه اكبر، اللٰه اكبر، اللٰه اكبر، سبحانك إني ظلمت نفسي فاغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت «بِسْمِ اللَٰهِ، اَلْحَمْدُ لِلَٰهِ، سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اَلْحَمْدُ لِلَٰهِ، اَلْحَمْدُ لِلَٰهِ، اَلْحَمْدُ لِلَٰهِ، اَللَٰهُ أَكْبَرُ، اَللَٰهُ أَكْبَرُ، اَللَٰهُ أَكْبَرُ، سُبْحَانَكَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ
”اللہ کے نام کے ساتھ! تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لئے اسے مسخر کیا، جبکہ ہم اسے مطیع کرنے والے نہیں تھے اور ہم اپنے رب کی طرف ہی لوٹنے والے ہیں۔ تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اے اللہ پاک ہے تو، اے اللہ یقیناً میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا مجھے بخش دے کیونکہ گناہوں کو تیرے علاوہ کوئی نہیں بخش سکتا۔“[صحيح، سنن ابي داؤد: 2602، سنن ترمذي: 3446، المستدرك للحاكم: 98/2]
اللٰه اكبر، اللٰه اكبر، اللٰه اكبر، سبحان الذي سخر لنا هذا، وما كنا له مقرنين، وإنا إلى ربنا لمنقلبون، اللٰهم إنا نسالك في سفرنا هذا البر والتقوى، ومن العمل ما ترضى، اللٰهم هون علينا سفرنا هذا، واطو عنا بعده، اللٰهم انت الصاحب في السفر، والخليفة في الاهل، اللٰهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنظر، وسوء المنقلب في المال والاهل اَللَٰهُ أَكْبَرُ، اَللَٰهُ أَكْبَرُ، اَللَٰهُ أَكْبَرُ، سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا، وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اَللّٰهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ، اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ
”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لئے اسے مسخر کیا، جبکہ ہم اسے مطیع کرنے والے نہیں تھے اور یقیناً ہم اپنے رب کی طرف ہی لوٹنے والے ہیں، اے اللہ! ہم تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور تقویٰ کا سوال کرتے ہیں۔ اور اس عمل کا جسے تو پسند کرتا ہے۔ اے اللہ! ہم پر ہمارا یہ سفر آسان کر دے اور ہم سے اس کی دوری کو لپیٹ دے۔ اے اللہ! سفر میں تو ہی ہمارا ساتھی اور گھر والوں پر نگہبان ہے، اے اللہ! میں سفر کی مشقت، تکلیف دہ منظر اور مال اور گھر والوں میں برے لوٹنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لاتے تو یہی کلمات کہتے اور مزید اضافہ کرتے: «آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ»”ہم لوٹنے والے، توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے اور اپنے رب کی تعریف کرنے والے ہیں۔“[صحيح مسلم: 1324]
اللٰهم رب السماوات السبع وما اظللن، ورب الارضين السبع وما اقللن، ورب الشياطين وما اضللن، ورب الرياح وما ذرين، اسئلك خير هذه القرية وخير اهلها وخير ما فيها، واعوذ بك من شرها وشر اهلها، وشر ما فيها اَللَٰهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظْلَلْنَ، وَرَبَّ الْأَرَضِينَ السَّبْعِ وَمَا أَقْلَلْنَ، وَرَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضْلَلْنَ، وَرَبَّ الرِّيَاحِ وَمَا ذَرَيْنَ، اَسْئلُكَ خَيْرَ هَذِهِ الْقَرْيَةِ وَخَيْرَ أَهْلِهَا وَخَيْرَ مَا فِيْهَا، وَاَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ أَهْلِهَا، وَشَرِّ مَا فِيهَا
”اے اللہ! ساتوں آسمانوں اور جن چیزوں پر ان کا سایہ ہے، کے رب اور ساتوں زمینوں اور جن چیزوں کو انھوں نے اٹھایا ہوا ہے، کے رب، اور شیاطین اور جن لوگوں کو انہوں نے گمراہ کیا ہے، کے رب، اور ہواؤں اور جن چیزوں کو یہ اڑائے پھرتی ہیں، کے رب، میں تجھ سے اس بستی کی بھلائی، اس میں رہنے والوں کی بھلائی اور جو اس میں ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں، اور میں اس کے شر، اس کے رہنے والوں کے شر اور جو اس میں ہے اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“[ضعيف، المعجم الكبري للطبراني: 33/8، المستدرك للحاكم: 442/1ح1634، السنن الكبريٰ للبيهقي: 252/5، سنن الكبري للنسائي: 10377] اور یہ حدیث حسن ہے لیکن اس کا متن مصنف کے سیاق سے مختلف ہے۔
لا إلٰه إلا اللٰه وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحيي ويميت، وهو حي لا يموت، بيده الخير وهو على كل شيء قدير لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ، وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ، بِيَدِهِ الخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
”اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہےاور اسی کے لئے تمام تعریفات، وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، وہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے کبھی نہیں مرے گا، اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔“[اسناده ضعيف، سنن ترمذي: 3428، سنن ابن ماجه: 2235، المستدرك للحاكم: 538/1ح1974]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم اونچی جگہ پر چڑھتے تو «الله أَكْبَرُ» کہتے اور جب نیچے اترتے تو «سُبْحَان الله» کہتے۔ [صحيح بخاري: 2993، 2994]
سمع سامع بحمد الله وحسن بلائه علينا، ربنا صاحبنا وافضل علينا، عائذا بالله من النار سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللهِ وَحُسْنِ بَلَائِهِ عَلَيْنَا، رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَيْنَا، عَائِذًا بِاللهِ مِنَ النَّارِ
”سننے والے نے اللہ کی تعریف سنی اور ہم پر اس کی اچھی نعمتوں کو اے ہمارے رب ہمارا ساتھی بن جا، اور ہم پر فضل فرمانا، آگ سے اللہ کی پناہ میں آتے ہوئے۔“[صحيح مسلم: 2718]