«إنا للٰه وإنا إليه راجعون، اللٰهم اجرني في مصيبتي، واخلف لي خيرا منها «إِنَّا لِلَٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللّٰهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا
”یقیناً ہم اللہ کے لئے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجر عطا فرما، اور مجھے اس سے بہتر بدلہ عطا فرما۔“[صحيح مسلم: 918]
اللٰهم اغفر لفلان وارفع درجته في المهديين، واخلفه في عقبه في الغابرين، واغفر لنا وله يا رب العالمين، وافسح له في قبره، ونور له فيه اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِفُلَانٍ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ، وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ، وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ، وَافْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ، وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ
”اے اللہ! فلاں کو بخش دے (میت کا نام لے) ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کا درجہ بلند فرما، پیچھے رہنے والے ورثا میں اس کا جانشین بنا، اے رب العالمین! ہمیں اور اسے بخش دے، اس کی قبر میں اس کے لئے کشادہ کر دے، اور اس میں اس کے لئے روشنی کر دے۔“[صحيح مسلم: 920]
اللٰهم، اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه، واكرم نزله، ووسع مدخله، واغسله بالماء والثلج والبرد، ونقه من الخطايا كما نقيت الثوب الابيض من الدنس، وابدله دارا خيرا من داره، واهلا خيرا من اهله وزوجا خيرا من زوجه، وادخله الجنة واعذه من عذاب القبر وعذاب النار اللّٰهُمَّ، اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ
”اے اللہ! اسے بخش دے، اس پر رحم فرما اور اسے عافیت دے، اس سے درگزر فرما، اس کی مہمانی باعزت کر، اس کی قبر کشادہ کر، اسے پانی، برف اور اولوں سے دھو ڈال، اور اسے خطاؤں سے اس طرح صاف کر دے جس طرح تو نے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا، اسے اس کے گھر سے بہتر گھر بدلے میں دے، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے، اور اس کی بیوی سے بہتر بیوی بدلے میں دے، اسے جنت میں داخل کر اور قبر کے عذاب اور آگ کے عذاب سے بچا۔“[صحيح مسلم: 963 و عنده: «اومن عذاب النار» ]
اللٰهم اغفر لحينا وميتنا، وشاهدنا وغائبنا، وصغيرنا وكبيرنا، وذكرنا وانثانا، اللٰهم من احييته منا فاحيه على الإسلام، ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان، ٭ اللٰهم لا تحرمنا اجره، ولا تضلنا بعده اللَٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، اللَٰهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ، ٭ اللَٰهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ، وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ
”اے اللہ! ہمارے زندہ، مردہ، حاضر، غائب، چھوٹے، بڑے، مرد اور عورت کو بخش، اے اللہ! تو ہم میں سے جسے زندہ رکھے اسے اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے جسے تو فوت کر اسے ایمان پر فوت کر، اے اللہ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کر اور اس کے بعد گمراہ نہ کر۔“[حسن، سنن ابن ماجه: 1498، سنن ابي داؤد: 3201، سنن ترمذي: 1024، مسند احمد: 368/2، السنن الكبري للبيهقي: 41/4 صحيح عن ابي هريرة رضى الله عنه موقوفا موطا للامام مالك: 1 / 228، و سنده صحيح]
اللٰهم إن فلان بن فلان في ذمتك، وحبل جوارك، فقه من فتنة القبر وعذاب النار، وانت اهل الوفاء والحق، فاغفر له وارحمه إنك انت الغفور الرحيم اللَٰهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ، وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ، فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
”اے اللہ! بے شک فلاں بن فلاں (میت کا نام لے) تیرے ذمے اور امان میں ہے، اسے قبر کے فتنے اور آگ کے عذاب سے بچا، تو وفا اور حق والا ہے، اسے بخش دے اور اس پر رحم فرما، یقیناً تو بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔“[ [صحيح، سنن ابي داؤد: 3202، سنن ابن ماجه: 1499، معجم الاوسط بن المنذر: 441/5 وسنده حسن] اور اس کے الفاظ میں اختلاف ہے۔
اللٰهم عبدك، وابن امتك احتاج إلى رحمتك، وانت غني عن عذابه إن كان محسنا فزد في إحسانه، وإن كان مسيئا فتجاوز عنه اللَٰهُمَّ عَبْدُكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ احْتَاجَ إِلَى رَحْمَتِكَ، وَأَنْتَ غَنِيٌّ عَنْ عَذَابِهِ إِنْ كَانَ مُحْسِنًا فَزِدْ فِي إِحْسَانِهِ، وَإِنْ كَانَ مُسِيئًا فَتَجَاوَزَ عَنْهُ
”اے اللہ! تیرا بندہ، تیری باندی کا بیٹا، تیری رحمت کا محتاج ہوا ہے اور تو اسے عذاب دینے سے بے پرواہ ہے، اگر یہ نیک تھا تو اس کی نیکیوں میں اضافہ فرما اور اگر گناہ گار تھا تو اس کی برائیوں سے درگزر کر۔“[ضعيف، المستدرك للحاكم: 359/1ح1328، و فى سنده نظر]
”اے اللہ! اسے قبر کے عذاب سے بچا۔“[اسناده صحيح موطا للامام مالك: 288/1] سعید بن مسیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے ایک بچے کی نماز جنازہ پڑھی، جس نے ابھی کوئی گناہ نہیں کیا تھا، میں نے ان سے سنا وہ یہی الفاظ کہہ رہے تھے۔ اور اگر درج ذیل الفاظ کہے تو بہتر ہے: ”اے اللہ! اسے اس کے والدین کے لئے پیش رو اور ذخیرہ بنا، اسے سفارشی بنا جس کی سفارش قبول کی جائے، اے اللہ! اس کے ذریعے ان دونوں کے اعمال کا وزن بھاری کر دے، اور اس کے ذریعے ان دونوں کے اجر زیادہ کر دے، اسے نیک مؤمنین کے ساتھ ملا، اسے ابراہیم علیہ السلام کی کفالت میں کر دے، اور اپنی رحمت سے اسے جہنم کے عذاب سے بچا، اسے اس کے گھر سے بہتر گھر عطا کر، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے عطا کر، اے اللہ! ہمارے گزر جانے والوں کو، ہمارے پیش رو بچوں کو اور ہم میں سے جو ایمان کے ساتھ سبقت لے گئے معاف فرما۔“[المغني ابن قدامه: 372/2] یہ حدیث نہیں ہے۔
”اے اللہ! اسے ہمارے لئے پیش رو، میزبان اور اجر بنا دے۔“[ضغيف، شرح السنه للبغوي 3 /248 ح 249، دوسرا نسخه5 /357 تحت حديث1495، بدون سند تغليق التغليق لابن حجر 2 /484] (اس کی سند میں سعید بن ابی عروبہ اور قتادہ دونوں مدلس ہیں اور سند عن سے ہے۔) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوف روایت ہے، اس کے الفاظ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا سَلَفًا وَفَرَطًا وَذُخْرًا» ہیں اور اس کی سند حسن لذاتہ ہے، لہذا یہ دعا پڑھیں۔ [السنن الكبري للبيهقي 2 /484]
ان للٰه ما اخذ وله ما اعطى، وكل شيء عنده باجل مسمى، فلتصبر ولتحتسب اِنَّ لِلَٰهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ
”یقیناً اللہ ہی کے لئے ہے جو اس نے لے لیا، اور اسی کے لئے ہے جو اس نے عطا کیا، اور ہر چیز اس کے پاس ایک مقررہ مدت کے ساتھ ہے، تم صبر کرو اور ثواب کی امید رکھو۔“[صحيح بخاري: 7377، صحيح مسلم: 923 ببعض الاختلاف] یہ دعا بھی دی جا سکتی ہے: «أعْظَمَ اللَّهُ أجْرَكَ، وأحْسَنَ عَزَاءَكَ، وَغَفَرَ لمَيِّتِكَ»”اللہ تیرے اجر کو زیادہ کرے، تمہیں اچھی تسلی دے، اور تمہاری میت کو بخش دے۔“[الاذكار للنووي: ص 126 ] یہ حدیث نہیں ہے۔
بسم اللٰه وعلى سنة رسول اللٰه صلى الله عليه وسلم بِسْمِ اللَٰهِ وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَٰهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
”اللہ کے نام سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر۔“[صحيح، سنن ابي داؤد: 3213، المستدرك للحاكم: 366/1 ح 1354] اور اس کی سند موقوفاً صحیح ہے۔ ایک دوسری روایت میں «بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» کے الفاظ ہیں۔ [مسند احمد: 27/2]