اعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ
”میں اللہ تعالی کے کامل کلمات کے ساتھ ہر اس مخلوق کے شر سے جو اس نے پیدا کی (اللہ کی) پناہ میں آتا ہوں۔“(تین مرتبہ)، جس شخص نے شام کو تین مرتبہ یہ کلمات کہے اسے اس رات کوئی زہریلا جانور نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ [صحيح مسلم:2709، عمل اليوم و الليلة للنسائي:591]
اللٰهم صل و سلم على نبينا محمد اَللَٰهُمَ صَلِ وَ سَلِّمْ عَلى نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے صبح کے وقت دس مرتبہ اور شام کے وقت دس مرتبہ مجھ پر درود بھیجا تو قیامت کے دن میں اس کی سفارش کروں گا۔“[ضعيف، سنن نسائي:1295، مجمع الزوائد:120/10ح17022] ، [طبراني بحواله جلاء الافهام:ص180-181 ح143، و سنده ضعيف/منقطع]
”اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اکٹھا کرے، پھر سورۃ اخلاص، سورۃ فلق اور سورۃ الناس پڑھ کر ان پر پھونک مارے پھر سر، چہرے اور جسم کے سامنے سے شروع کرتے ہوئے سارے بدن پر پھیرے اس طرح تین مرتبہ کرے۔“[صحيح بخاري: 5017]
”جو شخص سوتے وقت آیت الکرسی پڑھ لے اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نگران مقرر کر دیا جاتا ہے اور صبح تک شیطان اس کے قریب نہیں آ سکتا۔“[صحيح بخاري: 2311، 5010]
آمن الرسول بما انزل إليه من ربه والمؤمنون كل آمن باللٰه وملائكته وكتبه ورسله لا نفرق بين احد من رسله وقالوا سمعنا واطعنا غفرانك ربنا وإليك المصير٭ لا يكلف اللٰه نفسا إلا وسعها لها ما كسبت وعليها ما اكتسبت ربنا لا تؤاخذنا إن نسينا او اخطانا ربنا ولا تحمل علينا إصرا كما حملته على الذين من قبلنا ربنا ولا تحملنا ما لا طاقة لنا به واعف عنا واغفر لنا وارحمنا انت مولانا فانصرنا على القوم الكافرين [البقرة:285-286] آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَٰهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ٭ لَا يُكَلِّفُ اللَٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ [البقرة:285-286]
”رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان لائے، یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، اس کے رسولوں میں سے ہم کسی میں تفریق نہیں کرتے، انہوں نے کہا ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں، اے ہمارے رب! ہمیں تیری طرف ہی لوٹنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا جو نیکی وہ کرے وہ اس کے لئے اور جو برائی کرے وہ اس کے خلاف ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا، اے ہمارے رب! ہم پروہ بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا، اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہم میں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر فرما اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما۔“ ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھیں تو وہ اس کے لئے کافی ہو جائیں گی۔ [صحيح بخاري: 5009، صحيح مسلم: 807]
باسمك ربى وضعت جنبي وبك ارفعه، إن امسكت نفسي فارحمها، وإن ارسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين بِاسْمِكَ رَبِّىْ وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ
”اے میرے رب! میں نے تیرے نام کے ساتھ اپنا پہلو رکھا اور تیرے نام کے ساتھ ہی اسے اٹھاؤں گا، اگر تو میری جان کو روک لے تو اس پر رحم فرما، اور اگر تو نے اسے چھوڑ دیا، تو اس کی حفاظت اس طرح فرما جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر سے اٹھے اور دوبارہ سونے کے لئے آئے تو چادر سے بستر کو تین مرتبہ جھاڑ لے، پھر بسم اللہ کہے، کہیں اس پر کوئی نقصان دہ مخلوق نہ آ کر بیٹھ گئی ہو اور جب لیٹے تو یہی دعا پڑھے۔“[صحيح بخاري: 6320، صحيح مسلم: 2714] اور یہ الفاظ صحیح بخاری کے ہیں۔
اللٰهم انك خلقت نفسي وانت توفاها، لك مماتها ومحياها، إن احييتها فاحفظها، وإن امتها فاغفر لها، اللٰهم إني اسالك العافية اللّٰهُمَّ اِنَّكَ خَلَقْتَ نَفْسِي وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا، لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا، إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا، وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا، اللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ
”اے اللہ! یقیناً تو نے ہی میری جان کو پیدا کیا ہے اور تو ہی اسے فوت کرے گا، تیرے لئے ہی اس کا مرنا اور جینا ہے اگر تو اسے زندہ رکھے تو اس کی حفاظت فرما، اور اگر تو اسے مار دے، تو اسے بخش دے، اے اللہ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔“[صحيح مسلم: 2712، مسند احمد: 79/2] اور یہ الفاظ اس کے ہیں۔
اللٰهم قني عذابك يوم تبعث، عبادك ثلاث مرار اللَٰهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ، عِبَادَكَ ثَلَاثَ مِرَارٍ
”اے اللہ! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا۔“(تین مرتبہ) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہتھیلی کو اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور پھر یہ الفاظ کہتے۔ [اسناده حسن، سنن ابي داؤد: 5045، مسنداحمد: 288/6] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر سے اٹھے اور دوبارہ سونے کے لیے آئے تو چادر سے بستر کو تین دفعہ جھاڑ لے، پھر «بِسْمِ اللَّـهِ» کہے، کہیں اس پر کوئی نقصان دہ مخلوق نہ آ کر بیٹھ گئی ہو اور جب لیٹے تو یہی دعا پڑھے۔“[صحيح بخاري: 6320، صحيح مسلم: 2714]
سبحان الله، «الحمد الله، «الله اكبر سُبْحَانَ اللهِ، «اَلْحَمْدُ اللهِ، «اَللهُ اَكبَرُ
”اللہ پاک ہے، تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، اللہ سب سے بڑا ہے۔“ جو شخص یہ الفاظ بستر پر لیٹے ہوئے پڑھ لے تو یہ اس کے لئے ایک خادم سے بہتر ہیں۔ [صحيح بخاري: 3705، 6318، صحيح مسلم: 2727]