سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قرآن کے فضائل
حدیث نمبر: 3408
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو المغيرة، حدثتنا عبدة، عن خالد بن معدان، قال: "سورة البقرة تعليمها بركة، وتركها حسرة، ولا يستطيعها البطلة، وهي فسطاط القرآن".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَتْنَا عَبْدَةُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: "سُورَةُ الْبَقَرَةِ تَعْلِيمُهَا بَرَكَةٌ، وَتَرْكُهَا حَسْرَةٌ، وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ، وَهِيَ فُسْطَاطُ الْقُرْآنِ".
خالد بن معدان نے کہا: سورہ البقرہ کی تعلیم باعث خیر و برکت ہے، اور اس کو ترک کرنا باعثِ حسرت و ندامت ہے، جادوگر اس کے مقابلہ کی طاقت نہیں رکھتے ہیں، یہ قرآن کا خیمہ ہے۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3419]»
یہ اثر خالد پر موقوف ہے۔ عبدۃ بنت خالد کا ترجمہ کہیں نہیں ملا، اور ابوالمغيرۃ: عبدالقدوس بن الحجاج ہیں، لیکن اسی معنی کی حدیث ابوامامہ سے موصولاً مروی ہے۔ دیکھئے: [مسلم 804]۔ آگے (3423) پر بھی آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
حدیث نمبر: 3409
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا حماد بن سلمة، عن عاصم، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، انه قال: "إن لكل شيء سناما، وإن سنام القرآن سورة البقرة، وإن لكل شيء لبابا، وإن لباب القرآن المفصل""قال ابو محمد: اللباب: الخالص.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ: "إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ سَنَامًا، وَإِنَّ سَنَامَ الْقُرْآنِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، وَإِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ لُبَابًا، وَإِنَّ لُبَابَ الْقُرْآنِ الْمُفَصَّلُ""قَالَ أَبُو مُحَمَّد: اللُّبَابُ: الْخَالِصُ.

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل عاصم بن أبي النجود، [مكتبه الشامله نمبر: 3420]»
اس اثر کی سند حسن لیکن موقوف ہے۔ دیکھئے: [طبراني 138/9، 8644]، [البيهقي 2376]، [الحاكم 2060]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3407 سے 3409)
سنام ہر چیز کے بڑے کو کہتے ہیں، جیسے «فلان سنام قومه»: یعنی فلاں اپنی قوم کا بڑا آدمی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل عاصم بن أبي النجود
حدیث نمبر: 3410
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا إسماعيل بن ابان، عن محمد بن طلحة، عن زبيد، عن عبد الرحمن بن الاسود، قال: "من قرا سورة البقرة، توج بها تاجا في الجنة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، تُوِّجَ بِهَا تَاجًا فِي الْجَنَّةِ".
عبدالرحمٰن بن الاسود نے کہا: جس نے سورہ بقرہ پڑھی اس کو جنت میں تاج پہنایا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3421]»
اس اثر کی سند حسن اور یہ بھی موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابن الضريس 165] و [الدر المنثور 21/1]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3409)
یعنی سورۃ البقرہ کی معانی اور مفاہیم کے ساتھ تعلیم حاصل کی، اس کو یاد کیا تو ایسے شخص کو تاج پہنایا جائے گا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3411
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، عن ابي الاحوص، قال: قال عبد الله: "إن الشيطان إذا سمع سورة البقرة تقرا في بيت، خرج منه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا سَمِعَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ تُقْرَأُ فِي بَيْتٍ، خَرَجَ مِنْهُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: شیطان جب سورہ بقرہ کو سنتا ہے جو کسی گھر میں پڑھی جاتی ہے تو اس گھر سے وہ بھاگ جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 3422]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الحاكم 2062، و صححه الحاكم و وافقه الذهبي و الفريابي فى فضائل القرآن 39-40]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3410)
سورهٔ بقرہ قرآن پاک کی سب سے بڑی سورت ہے، بقرہ گائے کو کہتے ہیں، اس سورت میں اس کا قصہ بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کا نام سورۃ البقرہ رکھا گیا۔
احکام و اوامر، منہیات و ممنوعاتِ اسلام کے لحاظ سے یہ بڑی جامع ہے۔
امام بخاری رحمۃ الله علیہ نے آیت الکرسی اور آخری دو آیتوں کی فضیلت بیان کر کے اس کے فضائل کی طرف اشارہ کیا ہے، مسلم شریف میں ہے: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، وہ گھر جس میں سورۃ البقرہ پڑھی جائے اس میں شیطان داخل نہیں ہوتا ہے۔
دیکھئے: [مسلم 780] و [ترمذي 2880، وقال: هذا حديث حسن صحيح] ۔
نیز [صحيح مسلم 804] میں ہے: سورۃ البقرہ اور آل عمران قیامت کے لئے دو بادل یا دو پرندوں کی صورت میں آئیں گی جو اپنے پڑھنے والے کا دفاع کریں گی، بقرہ پڑھو کیونکہ اس کا یاد کرنا برکت اور ترک کرنا حسرت ہے، اور جادوگروں میں اس کے مقابلہ کی طاقت نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
14. باب فَضْلِ أَوَّلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَآيَةِ الْكُرْسِيِّ:
14. سورہ البقرہ اور آیت الکرسی کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3412
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة، حدثنا صفوان، حدثني ايفع بن عبد الكلاعي، قال: قال رجل: يا رسول الله، اي سورة القرآن اعظم؟ قال: "قل هو الله احد"، قال: فاي آية في القرآن اعظم؟ قال:"آية الكرسي: الله لا إله إلا هو الحي القيوم سورة البقرة آية 255، قال: فاي آية يا نبي الله تحب ان تصيبك وامتك؟ قال: خاتمة سورة البقرة، فإنها من خزائن رحمة الله، من تحت عرشه، اعطاها هذه الامة، لم تترك خيرا من خير الدنيا والآخرة إلا اشتملت عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، حَدَّثَنِي أَيْفَعُ بْنُ عَبْدٍ الْكَلَاعِيُّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ سُورَةِ الْقُرْآنِ أَعْظَمُ؟ قَالَ: "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ"، قَالَ: فَأَيُّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ أَعْظَمُ؟ قَالَ:"آيَةُ الْكُرْسِيِّ: اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255، قَالَ: فَأَيُّ آيَةٍ يَا نَبِيَّ اللَّهِ تُحِبُّ أَنْ تُصِيبَكَ وَأُمَّتَكَ؟ قَالَ: خَاتِمَةُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَإِنَّهَا مِنْ خَزَائِنِ رَحْمَةِ اللَّهِ، مِنْ تَحْتِ عَرْشِهِ، أَعْطَاهَا هَذِهِ الْأُمَّةَ، لَمْ تَتْرُكْ خَيْرًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ".
ايفع بن عبداللہ الکلاعی نے کہا: ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! قرآن پاک کی کون سی سورت سب سے زیادہ عظیم ہے؟ فرمایا: «﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾» ، اس نے عرض کیا: اور کون کی آیت سب سے عظیم ہے؟ فرمایا: آیۃ الکرسی: «﴿اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ . . . . . .﴾» [البقره: 255/2] ، پھر اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! کون سی آیت ہے جو آپ پسند فرماتے ہیں اور جو آپ اور آپ کی امت کے لئے نفع بخش ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورہ البقرہ کی آخری آیتیں کیوں کہ وہ عرش کے نیچے اللہ کی رحمت کے خزانوں میں سے ہیں، جن کو الله تعالیٰ نے خاص اس امت کو عطا فرمایا ہے، جو دنیا و آخرت کی ساری اچھائی و بھلائی کو شامل ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لإرساله أو ربما لإعضاله وأيفع قال الأزدي: لا يصح حديثه، [مكتبه الشامله نمبر: 3423]»
اس روایت کی سند ضعيف و مرسل ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا: مرسل بلکہ معضل ہے۔ دیکھئے: [الاصابة 222/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لإرساله أو ربما لإعضاله وأيفع قال الأزدي: لا يصح حديثه
حدیث نمبر: 3413
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابو عاصم الثقفي، حدثنا الشعبي، قال: قال عبد الله بن مسعود: "لقي رجل من اصحاب محمد رجلا من الجن، فصارعه فصرعه الإنسي، فقال له الإنسي: إني لاراك ضئيلا شخيتا، كان ذريعتيك ذريعتا كلب، فكذلك انتم معشر الجن، ام انت من بينهم كذلك؟ قال: لا والله، إني منهم لضليع؟ ولكن عاودني الثانية، فإن صرعتني، علمتك شيئا ينفعك، فعاوده، فصرعه، قال: هات علمني، قال: نعم، قال: تقرا الله لا إله إلا هو الحي القيوم سورة البقرة آية 255؟ قال: نعم، قال: فإنك لا تقرؤها في بيت، إلا خرج منه الشيطان، له خبج كخبج الحمار، ثم لا يدخله حتى يصبح". قال ابو محمد: الضئيل: الدقيق، والشخيت: المهزول، والضليع: جيد الاضلاع، والخبج: الريح.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: "لَقِيَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ رَجُلًا مِنْ الْجِنِّ، فَصَارَعَهُ فَصَرَعَهُ الْإِنْسِيُّ، فَقَالَ لَهُ الْإِنْسِيُّ: إِنِّي لَأَرَاكَ ضَئِيلًا شَخِيتًا، كَأَنَّ ذُرَيِّعَتَيْكَ ذُرَيِّعَتَا كَلْبٍ، فَكَذَلِكَ أَنْتُمْ مَعْشَرَ الْجِنِّ، أَمْ أَنْتَ مِنْ بَيْنِهِمْ كَذَلِكَ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، إِنِّي مِنْهُمْ لَضَلِيعٌ؟ وَلَكِنْ عَاوِدْنِي الثَّانِيَةَ، فَإِنْ صَرَعْتَنِي، عَلَّمْتُكَ شَيْئًا يَنْفَعُكَ، فَعَاوَدَهُ، فَصَرَعَهُ، قَالَ: هاتِ عَلِّمْنِي، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: تَقْرَأُ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّكَ لَا تَقْرَؤُهَا فِي بَيْتٍ، إِلَّا خَرَجَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ، لَهُ خَبَجٌ كَخَبَجِ الْحِمَارِ، ثُمَّ لَا يَدْخُلُهُ حَتَّى يُصْبِحَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الضَّئِيلُ: الدَّقِيقُ، وَالشَّخِيتُ: الْمَهْزُولُ، وَالضَّلِيعُ: جَيِّدُ الْأَضْلَاع، وَالْخَبَجُ: الرِّيحُ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص جنات میں سے ایک جن سے ملا اور اس سے کشتی لڑی اور اس آدمی نے جن کو پچھاڑ دیا اور کہا: مجھے تم کمزور جسم، تھکے تھکائے نظر آتے ہو؟ تمہاری کلائیاں کتے کی کلائیوں کی طرح ہیں، تو کیا تمام جنات ایسے ہی ہوتے ہیں یا ان میں سے صرف تم ایسے (کمزور و نحیف) ہو؟ اس جن نے جواب دیا: الله کی قسم! میں جنات میں مضبوط ہڈیوں والا ہوں، تم دوبارہ مجھ سے کشتی لڑو، اگر تم نے مجھے پھر پچھاڑ دیا تو تم کو ایسی چیز بتاؤں گا جو تمہیں فائدہ دے گی، اس صحابی نے کہا: ٹھیک ہے آ جاؤ، پھر انہوں نے دوبارہ اس جن کو پچھاڑ دیا اور کہا: اب مجھے وہ چیز بتاؤ، جن نے کہا کیا تم: «﴿اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ . . . . . .﴾» (آیۃ الکرسی) پڑھتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں پڑھتا ہوں، اس جن نے کہا: تم اس کو جس گھر میں بھی پڑھو گے اس سے شیطان گدھے کی طرح ہوا خارج کرتا ہوا نکل جائے گا، پھر صبح تک وہ شیطان اس گھر میں داخل نہ ہو گا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «الضيئل» کے معنی کمزور و نحیف اور «الشخيت»: تھکے ہوئے، «الضليع»: اچھے مضبوط پسلیوں والے اور «الخبج» کے معنی ہوا کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات ولكن عامرا الشعبي قال الحاكم والدارقطني وأبو حاتم: " لم يسمع من ابن مسعود، [مكتبه الشامله نمبر: 3424]»
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن عامر الشعبی رحمہ اللہ کا سماع سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ ابوعاصم کا نام محمد بن ابی ایوب ہے۔ دیکھئے: [طبراني 183/9، 8826]۔ اور یہ اثر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات ولكن عامرا الشعبي قال الحاكم والدارقطني وأبو حاتم: " لم يسمع من ابن مسعود
حدیث نمبر: 3414
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا جعفر بن عون، انبانا ابو العميس، عن الشعبي، قال: قال عبد الله: "من قرا عشر آيات من سورة البقرة في ليلة، لم يدخل ذلك البيت شيطان تلك الليلة حتى يصبح: اربعا من اولها، وآية الكرسي، وآيتان بعدها، وثلاث خواتيمها، اولها: لله ما في السموات وما في الارض وإن تبدوا ما في انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله فيغفر لمن يشاء ويعذب من يشاء والله على كل شيء قدير سورة البقرة آية 284".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَنْبَأَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "مَنْ قَرَأَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ، لَمْ يَدْخُلْ ذَلِكَ الْبَيْتَ شَيْطَانٌ تِلْكَ اللَّيْلَةَ حَتَّى يُصْبِحَ: أَرْبَعًا مِنْ أَوَّلِهَا، وَآيَةُ الْكُرْسِيِّ، وَآيَتَانِ بَعْدَهَا، وَثَلَاثٌ خَوَاتِيمُهَا، أَوَّلُهَا: لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ سورة البقرة آية 284".
شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جو کوئی رات میں سورہ البقرہ کی دس آیات پڑھے گا اس گھر میں اس رات صبح تک شیطان داخل نہیں ہو گا، چار آیات شروع کی اور آیت الکرسی اس کے بعد کی دو آیتیں اور آخر کی تین آیات جو «﴿لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ . . . . . .﴾» سے شروع ہوتی ہیں۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 3425]»
اس اثر میں بھی انقطاع ہے، شعبی رحمہ اللہ کا سماع سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ دیکھئے: [طبراني 147/9، 8673]۔ نیز آگے آنے والی روایات ملاحظ فرمایئے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 3415
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا عمرو بن عاصم، حدثنا حماد، عن عاصم، عن الشعبي، عن ابن مسعود، قال: "من قرا اربع آيات من اول سورة البقرة، وآية الكرسي، وآيتان بعد آية الكرسي، وثلاثا من آخر سورة البقرة، لم يقربه ولا اهله يومئذ شيطان، ولا شيء يكرهه، ولا يقران على مجنون إلا افاق".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ أَرْبَعَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، وَآيَةَ الْكُرْسِيِّ، وَآيَتَانِ بَعْدَ آيَةِ الْكُرْسِيِّ، وَثَلَاثًا مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، لَمْ يَقْرَبْهُ وَلَا أَهْلَهُ يَوْمَئِذٍ شَيْطَانٌ، وَلَا شَيْءٌ يَكْرَهُهُ، وَلَا يُقْرَأْنَ عَلَى مَجْنُونٍ إِلَّا أَفَاقَ".
شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جو آدمی سورہ بقرہ کی پہلی چار آیات اور آیت الکرسی اور دو آیتیں اس کے بعد اور تین آخری آیات پڑھے گا اس دن شیطان اس کے اور اس کے اہل و عیال کے قریب نہ آئے گا، اور نہ ایسی بات ہو گی جو اس کو ناپسند ہو، اور یہ آیات اگر پاگل پر بھی پڑھی جائیں گی تو اس کو افاقہ ہو جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع كسابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 3426]»
اس اثر میں بھی پچھلی روایت کی طرح انقطاع ہے، اور اس کو ابن الضریس نے [فضائل القرآن 166] میں اور بیہقی نے [شعب الإيمان 2412] میں روایت کیا ہے، اور یہ بھی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع كسابقه
حدیث نمبر: 3416
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن ابي إسحاق، عمن سمع عليا، يقول: "ما كنت ارى ان احدا يعقل ينام، حتى يقرا هؤلاء الآيات من آخر سورة البقرة، وإنهن لمن كنز تحت العرش".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَمَّنْ سَمِعَ عَلِيًّا، يَقُولُ: "مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَحَدًا يَعْقِلُ يَنَامُ، حَتَّى يَقْرَأَ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، وَإِنَّهُنَّ لَمِنْ كَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ".
ابواسحاق نے اس شخص سے روایت کیا جس نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے: میں نہیں سمجھتا کوئی آدمی جو عاقل ہو اور سورہ البقرہ کی آخری آیت پڑھے بنا سو جائے، یہ آیات عرش کے نیچے کے خزانے کی ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 3427]»
اس حدیث کی سند بھی ضعیف ہے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والا مجہول ہے، اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر یہ اثر موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل لابن الضريس 176]، [الدر المنثور للسيوطي 378/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه جهالة
حدیث نمبر: 3417
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا إسحاق بن عيسى، عن ابي الاحوص، عن ابي سنان، عن المغيرة بن سبيع، وكان من اصحاب عبد الله، قال: "من قرا عشر آيات من البقرة عند منامه، لم ينس القرآن: اربع آيات من اولها، وآية الكرسي، وآيتان بعدها، وثلاث من آخرها". قال إسحاق: لم ينس ما قد حفظ، قال ابو محمد: منهم من يقول: المغيرة بن سميع.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ سُبَيْعٍ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ الْبَقَرَةِ عِنْدَ مَنَامِهِ، لَمْ يَنْسَ الْقُرْآنَ: أَرْبَعُ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِهَا، وَآيَةُ الْكُرْسِيِّ، وَآيَتَانِ بَعْدَهَا، وَثَلَاثٌ مِنْ آخِرِهَا". قَالَ إِسْحَاقُ: لَمْ يَنْسَ مَا قَدْ حَفِظَ، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ: الْمُغِيرَةُ بْنُ سُمَيْعٍ.
مغیرہ بن سبیع جو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے تلاميذ میں سے تھے، انہوں نے کہا: جو آدمی سوتے وقت سورہ بقرہ کی دس آیات پڑھے گا وہ قرآن پاک کو نہیں بھولے گا۔ وہ آیات یہ ہیں: چار آیات شروع کی، آیت الکرسی اور اس کے بعد کی دو آیتیں اور تین آیات آخر کی۔ اسحاق نے کہا: جو حفظ کیا ہے اسے نہیں بھولے گا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: راوی مغیرہ کو بعض نے مغیرہ بن سمیع کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى المغيرة وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3428]»
کتب رجال میں مغیرہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے تلامیذ میں مذکور نہیں ہیں، اور مغیرہ تک یہ سند صحیح اور انہیں پر موقوف ہے۔ اور ابوسنان کا نام ضرار بن مرۃ ہے، اور ابوالاحوص: سلام بن سلیم ہیں۔ دیکھئے: [ترمدي 2882]۔ نیز دیکھئے: [شعب الإيمان للبيهقي 2413]، [ابن منصور 428/2، 138]، [أبونعيم فى أخبار أصبهان 233/1]، [شرح السنة 1198]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى المغيرة وهو موقوف عليه

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.