(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة، حدثنا صفوان، حدثني ايفع بن عبد الكلاعي، قال: قال رجل: يا رسول الله، اي سورة القرآن اعظم؟ قال: "قل هو الله احد"، قال: فاي آية في القرآن اعظم؟ قال:"آية الكرسي: الله لا إله إلا هو الحي القيوم سورة البقرة آية 255، قال: فاي آية يا نبي الله تحب ان تصيبك وامتك؟ قال: خاتمة سورة البقرة، فإنها من خزائن رحمة الله، من تحت عرشه، اعطاها هذه الامة، لم تترك خيرا من خير الدنيا والآخرة إلا اشتملت عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، حَدَّثَنِي أَيْفَعُ بْنُ عَبْدٍ الْكَلَاعِيُّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ سُورَةِ الْقُرْآنِ أَعْظَمُ؟ قَالَ: "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ"، قَالَ: فَأَيُّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ أَعْظَمُ؟ قَالَ:"آيَةُ الْكُرْسِيِّ: اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255، قَالَ: فَأَيُّ آيَةٍ يَا نَبِيَّ اللَّهِ تُحِبُّ أَنْ تُصِيبَكَ وَأُمَّتَكَ؟ قَالَ: خَاتِمَةُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَإِنَّهَا مِنْ خَزَائِنِ رَحْمَةِ اللَّهِ، مِنْ تَحْتِ عَرْشِهِ، أَعْطَاهَا هَذِهِ الْأُمَّةَ، لَمْ تَتْرُكْ خَيْرًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ".
ايفع بن عبداللہ الکلاعی نے کہا: ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! قرآن پاک کی کون سی سورت سب سے زیادہ عظیم ہے؟ فرمایا: ” «﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾»“، اس نے عرض کیا: اور کون کی آیت سب سے عظیم ہے؟ فرمایا: ”آیۃ الکرسی:“ «﴿اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ . . . . . .﴾»[البقره: 255/2] ، پھر اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! کون سی آیت ہے جو آپ پسند فرماتے ہیں اور جو آپ اور آپ کی امت کے لئے نفع بخش ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورہ البقرہ کی آخری آیتیں کیوں کہ وہ عرش کے نیچے اللہ کی رحمت کے خزانوں میں سے ہیں، جن کو الله تعالیٰ نے خاص اس امت کو عطا فرمایا ہے، جو دنیا و آخرت کی ساری اچھائی و بھلائی کو شامل ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لإرساله أو ربما لإعضاله وأيفع قال الأزدي: لا يصح حديثه، [مكتبه الشامله نمبر: 3423]» اس روایت کی سند ضعيف و مرسل ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا: مرسل بلکہ معضل ہے۔ دیکھئے: [الاصابة 222/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لإرساله أو ربما لإعضاله وأيفع قال الأزدي: لا يصح حديثه