(حديث موقوف) حدثنا ابو المغيرة، حدثتنا عبدة، عن خالد بن معدان، قال: "سورة البقرة تعليمها بركة، وتركها حسرة، ولا يستطيعها البطلة، وهي فسطاط القرآن".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَتْنَا عَبْدَةُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: "سُورَةُ الْبَقَرَةِ تَعْلِيمُهَا بَرَكَةٌ، وَتَرْكُهَا حَسْرَةٌ، وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ، وَهِيَ فُسْطَاطُ الْقُرْآنِ".
خالد بن معدان نے کہا: سورہ البقرہ کی تعلیم باعث خیر و برکت ہے، اور اس کو ترک کرنا باعثِ حسرت و ندامت ہے، جادوگر اس کے مقابلہ کی طاقت نہیں رکھتے ہیں، یہ قرآن کا خیمہ ہے۔
تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3419]» یہ اثر خالد پر موقوف ہے۔ عبدۃ بنت خالد کا ترجمہ کہیں نہیں ملا، اور ابوالمغيرۃ: عبدالقدوس بن الحجاج ہیں، لیکن اسی معنی کی حدیث ابوامامہ سے موصولاً مروی ہے۔ دیکھئے: [مسلم 804]۔ آگے (3423) پر بھی آ رہی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق