سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قرآن کے فضائل
حدیث نمبر: 3488
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن القاسم، حدثنا موسى بن عبيدة، عن محمد بن إبراهيم، عن يحنس مولى الزبير، عن سالم اخي ام الدرداء في الله، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "من قرا مائتي آية في ليلة، كتب من القانتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنْ سَالِمٍ أَخِي أُمِّ الدَّرْدَاءِ فِي اللَّهِ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ مِائَتَيْ آيَةٍ فِي لَيْلَةٍ، كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ".
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی رات میں دو سو آیات پڑھے وہ قانتین (اطاعت گزاروں) میں لکھ دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «محمد بن القاسم كذبوه وموسى بن عبيدة ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3499]»
یہ روایت سو آیات کے باب میں گذر چکی ہے، اس میں سو اور دو سو کا، اور غافلین و قانتین کا اضطراب بھی ہے اور ضعيف جدا بھی ہے۔ محمد بن القاسم کو کاذب کہا گیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: محمد بن القاسم كذبوه وموسى بن عبيدة ضعيف
حدیث نمبر: 3489
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو غسان، حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن المغيرة بن عبد الله الجدلي، عن ابن عمر، قال: "من قرا في ليلة عشر آيات، لم يكتب من الغافلين، ومن قرا في ليلة بمائة آية، كتب من القانتين، ومن قرا بمائتي آية، كتب من الفائزين".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ عَشْرَ آيَاتٍ، لَمْ يُكْتَبْ مِنْ الْغَافِلِينَ، وَمَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ بِمِائَةِ آيَةٍ، كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ، وَمَنْ قَرَأَ بِمِائَتَيْ آيَةٍ، كُتِبَ مِنْ الْفَائِزِينَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جو شخص رات میں دس آیات پڑھے وہ غافلین میں نہیں لکھا جائے گا، اور جو سو آیات پڑھے گا وہ قانتین میں لکھا جائے گا، اور جو دو سو آیات پڑھے وہ فائزین میں لکھا جائے گا۔ (یعنی کامیاب و کامران لوگوں میں اس کا شمار ہو گا)۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3500]»
اس روایت میں مغیرہ بن عبداللہ الجدلی ہیں جن کا ترجمہ کہیں نہیں ملا، اور ابوغسان: مالک بن اسماعیل ہیں۔ نیز یہ روایت (3481) پرگذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
30. باب مَنْ قَرَأَ مِنْ مِائَةِ آيَةٍ إِلَى الأَلْفِ:
30. جو شخص سو آیات سے ایک ہزار تک آیات پڑھے اس کی فضیلت
حدیث نمبر: 3490
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن سعيد الجريري، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: "من قرا في ليلة عشر آيات، كتب من الذاكرين، ومن قرا بمائة آية، كتب من القانتين، ومن قرا بخمس مائة آية إلى الالف، اصبح وله قنطار من الاجر، قيل: وما القنطار؟ قال: ملء مسك الثور ذهبا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ عَشْرَ آيَاتٍ، كُتِبَ مِنْ الذَّاكِرِينَ، وَمَنْ قَرَأَ بِمِائَةِ آيَةٍ، كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ، وَمَنْ قَرَأَ بِخَمْسِ مِائَةِ آيَةٍ إِلَى الْأَلْفِ، أَصْبَحَ وَلَهُ قِنْطَارٌ مِنْ الْأَجْرِ، قِيلَ: وَمَا الْقِنْطَارُ؟ قَالَ: مِلْءُ مَسْكِ الثَّوْرِ ذَهَبًا".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے رات میں دس آیات پڑھیں وہ اللہ کا ذکر کرنے والوں میں لکھ لیا گیا، اور جس نے سو آیتیں پڑھیں وہ مطیع و فرماں برداروں میں لکھ دیا گیا، اور جس نے پانچ سو سے لے کر ایک ہزار آیات پڑھیں تو وہ صبح کو ایک قنطار اجر لے کر اٹھے گا، ان سے پوچھا گیا: ایک قطار کی مقدار کتنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: بیل کی کھال میں بھرے ہوئے سونے کے برابر۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو موقوف على أبي سعيد حماد بن زيد سمع سعيد بن إياس الجريري قبل اختلاطه، [مكتبه الشامله نمبر: 3501]»
اس اثر کی سند صحیح اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے، لیکن ایسی بات رائے سے نہیں کہہ سکتے۔ والله اعلم۔ دیکھئے: [طبراني فى الأوسط 7674] و [البيهقي مختصرًا 233/7]، [الهيثمي فى مجمع الزوائد 3657]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو موقوف على أبي سعيد حماد بن زيد سمع سعيد بن إياس الجريري قبل اختلاطه
حدیث نمبر: 3491
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا وهيب، عن يونس، عن الحسن: ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: "من قرا في ليلة مائة آية، لم يحاجه القرآن تلك الليلة، ومن قرا في ليلة مائتي آية، كتب له قنوت ليلة، ومن قرا في ليلة خمس مائة آية إلى الالف، اصبح وله قنطار في الآخرة"، قالوا: وما القنطار؟ قال: اثنا عشر الفا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ مِائَةَ آيَةٍ، لَمْ يُحَاجَّهُ الْقُرْآنُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، وَمَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ مِائَتَيْ آيَةٍ، كُتِبَ لَهُ قُنُوتُ لَيْلَةٍ، وَمَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ خَمْسَ مِائَةِ آيَةٍ إِلَى الْأَلْفِ، أَصْبَحَ وَلَهُ قِنْطَارٌ فِي الْآخِرَةِ"، قَالُوا: وَمَا الْقِنْطَارُ؟ قَالَ: اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا".
حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی رات میں سو آیات پڑھے اس رات کو قرآن کریم اس کے خلاف جھگڑا نہیں کرے گا، اور جس نے رات میں دو سو آیات پڑھیں اس کے لئے رات بھر کی دعا و ذکر لکھا گیا، اور جس نے پانچ سو سے ہزار تک آیات پڑھیں تو آخرت میں اس کے لئے ایک قنطار ہو گا، لوگوں نے پوچھا: قنطار کیا ہے؟ کہا: بارہ ہزار (نیکیاں)۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لإرساله، [مكتبه الشامله نمبر: 3502]»
اس اثر کی سند مرسل ضعیف ہے۔ [مشكاة 2186] میں اس کو امام دارمی رحمہ اللہ کی طرف منسوب کیا ہے۔ نیز دیکھئے: [تفسير الطبري 200/3]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لإرساله
حدیث نمبر: 3492
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو نعيم، حدثنا فطر، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: "من قرا في ليلة ثلاث مائة آية، كتب له قنطار، ومن قرا سبع مائة آية"، لا ادري اي شيء قال فيها ابو نعيم بقوله.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثَلَاثَ مِائَةِ آيَةٍ، كُتِبَ لَهُ قِنْطَارٌ، وَمَنْ قَرَأَ سَبْعَ مِائَةِ آيَةٍ"، لَا أَدْرِي أَيَّ شَيْءٍ قَالَ فِيهَا أَبُو نُعَيْمٍ بِقَوْلِهِ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جس شخص نے رات میں تین سو آیات تلاوت کیں اس کے لئے ایک قنطار (ثواب کا) لکھ دیا گیا، اور جس نے سات سو آیات پڑھیں پتہ نہیں اس کے بارے میں انہوں نے کیا کہا، اس بارے میں ابونعیم نے اپنی طرف سے کہا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3503]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
31. باب مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ:
31. جو شخص ایک ہزار آیات پڑھے اس کی فضیلت
حدیث نمبر: 3493
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا الحكم بن نافع، انبانا حريز، عن حبيب بن عبيد، قال: سمعت ابا امامة، يقول: "من قرا الف آية، كتب له قنطار من الاجر. والقيراط من ذلك القنطار لا تفي به دنياكم، يقول: لا يعدله دنياكم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَنْبَأَنَا حَرِيزٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ: "مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ، كُتِبَ لَهُ قِنْطَارٌ مِنْ الْأَجْرِ. وَالْقِيرَاطُ مِنْ ذَلِكَ الْقِنْطَارِ لَا تَفِي بِهِ دُنْيَاكُمْ، يَقُولُ: لَا يَعْدِلُهُ دُنْيَاكُمْ".
حبیب بن عبید نے کہا: میں نے سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے: جس نے ایک ہزار آیات پڑھیں اس کے لئے ایک قنطار اجر و ثواب لکھ دیا گیا، اور وہ قیراط تمہاری اس دنیا کے قیراط سے بڑھ کر ہے، یعنی: دنیا کے قیراط سے اس کا کوئی مقابلہ و برابری نہیں ہو سکتی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3504]»
اس اثر موقوف کی سند صحیح ہے۔ اسی کے مثل روایات مع تخریج اوپر گذر چکی ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3494
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا يحيى بن بسطام، حدثنا يحيى بن حمزة، عن يحيى بن الحارث، عن القاسم ابي عبد الرحمن، عن تميم الداري، وفضالة بن عبيد، قالا: "من قرا الف آية في ليلة، كتب له قنطار، والقيراط من القنطار خير من الدنيا وما فيها، واكتنز من الاجر ما شاء الله".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَا: "مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ فِي لَيْلَةٍ، كُتِبَ لَهُ قِنْطَارٌ، وَالْقِيرَاطُ مِنْ الْقِنْطَارِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَاكْتَنَزَ مِنْ الْأَجْرِ مَا شَاءَ اللَّهُ".
سیدنا تمیم داری اور سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہما دونوں نے کہا: جس شخص نے ایک رات میں ہزار آیات پڑھیں اس کے لئے ایک قنطار (اجر و ثواب) لکھا گیا اور اس قنطار کا قیراط دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس کے قنطار سے بہتر ہے، اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ جتنا چاہے گا وہ شخص اجر حاصل کرے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3505]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن یہ اثر موقوفاً حسن ہے، جو پیچھے بھی متعدد بار گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [الطبراني فى الكبير 50/2-51، 1253] و [الأوسط 8446]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3486 سے 3494)
قیراط چھوٹا پیمانہ اور قنطار بہت بڑے پیمانے کو کہتے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث حسن
حدیث نمبر: 3495
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن القاسم، حدثنا موسى بن عبيدة، عن محمد بن إبراهيم، عن يحنس مولى الزبير، عن سالم اخي ام الدرداء، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "من قرا الف آية، إلى خمس مائة كتب له قنطار من الاجر، القيراط منه مثل التل العظيم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنْ سَالِمٍ أَخِي أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ، إِلَى خَمْسِ مِائَةٍ كُتِبَ لَهُ قِنْطَارٌ مِنْ الْأَجْرِ، الْقِيرَاطُ مِنْهُ مِثْلُ التَّلِّ الْعَظِيمِ".
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ایک ہزار آیات پڑھیں اس کے لئے قنطار من الاجر لکھ دیا گیا جس کا قیراط بہت بڑے ٹیلے کے برابر ہے۔

تخریج الحدیث: «محمد بن القاسم كذبوه وموسى بن عبيدة ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3506]»
اس روایت کی سند میں محمد بن القاسم کو کذاب کہا گیا ہے، اور موسیٰ بن عبیدہ ضعیف ہیں، اور یہ سند (3488) پر بھی گذر چکی ہے، اور بعض روایات میں سو آیات بعض میں دو سو آیات اور یہاں اس روایت میں ہزار آیات کا ذکر ہے، لہٰذا متن بھی مضطرب ہے، اور آیات کی فضیلت و اجر و ثواب کے سلسلے میں ہمارے لئے احادیث صحیحہ ہی کافی ہیں جن کا ذکر اس کتاب فضائل القرآن کے ابتدائی ابواب میں گذر چکا ہے۔ آیات اور سور کی فضیلت کے سلسلے میں اکثر آثار موقوف اور ضعیف ہیں، اس لئے ان پر عمل کرنے سے پہلے صحیح اور ثابت ہونے کی معلومات کرنا ضروری ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 3494)
جب قیراط چھوٹا پیمانہ بہت بڑے ٹیلے کے برابر ہے تو قنطار بڑے پیمانے کا عالم کیا ہوگا؟

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: محمد بن القاسم كذبوه وموسى بن عبيدة ضعيف
32. باب كَمْ يَكُونُ الْقِنْطَارُ:
32. قنطار کی مقدار کتنی ہوتی ہے
حدیث نمبر: 3496
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا، ابان العطار، وحماد بن سلمة، عن عاصم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: "القنطار: اثنا عشر الفا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا، أَبَانُ الْعَطَّارُ، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: "الْقِنْطَارُ: اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: قنطار بارہ ہزار کا ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن إلى أبي هريرة، [مكتبه الشامله نمبر: 3507]»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تک اس روایت کی سند حسن ہے، اور مسند احمد میں مرفوعاً روایت ہے۔ دیکھئے: [أحمد 363/2]، اور اس میں ہے کہ قنطار بارہ ہزار اوقیہ کا ہوتا ہے، اور ہر اوقیہ زمین و آسمان کے درمیان جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن إلى أبي هريرة
حدیث نمبر: 3497
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا إسحاق بن عيسى، عن ابي الاشهب، عن ابي نضرة العبدي، قال: "القنطار: ملء مسك ثور ذهبا".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، عَنْ أَبِي الْأَشْهَبِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ الْعَبْدِيِّ، قَالَ: "الْقِنْطَارُ: مِلْءُ مَسْكِ ثَوْرٍ ذَهَبًا".
ابونضرہ العبدی نے کہا: قنطار بیل کی سونے سے بھری ہوئی کھال کے برابر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى أبي نضرة: المنذر بن مالك بن قطعة، [مكتبه الشامله نمبر: 3508]»
ابونضرہ و منذر بن مالک تک اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوالاشہب کا نام جعفر بن حیان ہے۔ یہ اثر رقم (3490) پر گذر چکا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى أبي نضرة: المنذر بن مالك بن قطعة

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.