(حديث مرفوع) حدثنا ابو زيد سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن ابي الحسن مهاجر، قال:"جاء رجل زمن زياد إلى الكوفة، فسمعته يحدث انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسير له، قال: وركبتي تصيب او تمس ركبته، فسمع رجلا يقرا: قل يا ايها الكافرون، قال: "برئ من الشرك"، وسمع رجلا يقرا: قل هو الله احد، قال: غفر له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مُهَاجِرٍ، قَالَ:"جَاءَ رَجُل زَمَنَ زِيَادٍ إِلَى الْكُوفَةِ، فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ، قَالَ: وَرُكْبَتِي تُصِيبُ أَوْ تَمَسُّ رُكْبَتَهُ، فَسَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، قَالَ: "بَرِئَ مِنَ الشِّرْكِ"، وَسَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قَالَ: غُفِرَ لَهُ".
ابوالحسن مہاجر نے کہا: زیاد کے زمانے میں ایک صحابی کوفہ تشریف لائے، میں نے ان کو سنا، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ راستے میں تھا اور میرا گھٹنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے مبارک سے مس (ٹچ) ہو رہا تھا، آپ نے ایک صحابی کو سنا وہ «﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾» پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ شخص شرک سے بری ہو گیا“، ایک دوسرے شخص کو «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾» پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا: ”اس کی مغفرت ہو گئی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح جهالة الصحابي غير قادحة في الحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 3469]» اس حدیث کی سند صحیح ہے اور قواعدِ حدیث کے مطابق صحابی کی جہالت مانع صحت نہیں ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابن الضريس 305]، [النسائي فى الكبرىٰ 15040]، [أحمد 63/4]
وضاحت: (تشریح حدیث 3457) اس حدیث سے ان دونوں سورتوں کی اور ان دونوں صحابہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خبر دینا کہ یہ شخص شرک سے بری ہو گیا اور یہ بخش دیا گیا اسی بات کی دلیل ہے کہ ایمان و یقین اور اعتقادِ سلیم سے جس شخص نے ان سورتوں کو پڑھا وہ یقین کے ساتھ ان مراتبِ عالیہ کا مستحق ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو الله تعالیٰ نے بتا دیا تھا کہ ان پاکیزہ نفوس نے دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور صرف اس کی عبادت کا بیڑا اٹھایا، شرک سے برأت ظاہر کی، اس لئے اللہ تعالیٰ نے انہیں شرک سے بری کر کے اور مغفرت دے کر جنّت کا مستحق قرار دے دیا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح جهالة الصحابي غير قادحة في الحديث
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زهير، عن ابي إسحاق، عن فروة بن نوفل، عن ابيه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"مجيء ما جاء بك"، قال: جئت لتعلمني شيئا اقوله عند منامي، قال: "فإذا اخذت مضجعك، فاقرا: قل يا ايها الكافرون، ثم نم على خاتمتها، فإنها براءة من الشرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"مَجِيءٌ مَا جَاءَ بِكَ"، قَالَ: جِئْتُ لِتُعَلِّمَنِي شَيْئًا أَقُولُهُ عِنْدَ مَنَامِي، قَالَ: "فَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ، فَاقْرَأْ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، ثُمَّ نَمْ عَلَى خَاتِمَتِهَا، فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنْ الشِّرْكِ".
فروہ بن نوفل نے اپنے والد (سیدنا نوفل رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان سے) فرمایا: کیا چیز تم کو (میرے پاس) لے کر آئی؟ عرض کیا: میں اس لئے حاضر ہوا کہ آپ مجھ کو کوئی ایسی چیز یاد کرا دیں جو میں سوتے وقت پڑھ لیا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم بستر پر لیٹ جاؤ تو «﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾» پڑھ لو اور اس کے اختتام پر سو جاؤ کیونکہ یہ سورت شرک سے براءت ہے۔“(یعنی شرک سے بری کرنے والی ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3470]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 5055]، [ترمذي 3403]، [أبويعلی 1596]، [ابن حبان 789]، [موارد الظمآن 2363]، [فضائل القرآن لأبي عبيد، ص: 264] و [النسائي فى الكبريٰ 10627]
وضاحت: (تشریح حدیث 3458) اس حدیث سے سورۃ الکافرون کی فضیلت معلوم ہوئی، اس وجہ سے کہ اس میں معبودانِ باطل کی عبادت کا صریح انکار اور اپنے دین پر قائم رہنے کا اقرار ہے۔
(حديث مقطوع) حدثنا ابو المغيرة، حدثنا صفوان، حدثنا إياس البكالي، عن نوف البكالي، قال: "إن الله جزا القرآن على ثلاثة اجزاء، فجعل (قل هو الله احد) ثلث القرآن".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، حَدَّثَنَا إِيَاسٌ الْبِكَالِيُّ، عَنْ نَوْفٍ الْبِكَالِيِّ، قَالَ: "إِنَّ اللَّهَ جَزَّأَ الْقُرْآنَ عَلَى ثَلَاثَةِ أَجْزَاءٍ، فَجَعَلَ (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) ثُلُثَ الْقُرْآنِ".
نوف بن فضالہ بکالی نے کہا: بیشک اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی تقسیم تین جزء میں کی اور «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾» کو ایک تہائی قرار دیا۔
تخریج الحدیث: «إياس البكالي مجهول والأثر موقوف على نوف بن فضالة الباكلي، [مكتبه الشامله نمبر: 3471]» یہ اثر نوف البکالی پر موقوف، اور اس کی سند میں ایاس البکالی مجہول ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إياس البكالي مجهول والأثر موقوف على نوف بن فضالة الباكلي
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا حيوة، قال: اخبرني ابو عقيل، انه سمع سعيد بن المسيب، يقول: إن نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: "من قرا قل هو الله احد عشر مرات، بني له بها قصر في الجنة، ومن قرا عشرين مرة، بني له بها قصران في الجنة، ومن قراها ثلاثين مرة، بني له بها ثلاثة قصور في الجنة"، فقال عمر بن الخطاب: والله يا رسول الله، إذن لتكثرن قصورنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"الله اوسع من ذلك". قال ابو محمد: ابو عقيل زهرة بن معبد، وزعموا انه كان من الابدال.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عَقِيلٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: "مَنْ قَرَأَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ، بُنِيَ لَهُ بِهَا قَصْرٌ فِي الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَرَأَ عِشْرِينَ مَرَّةً، بُنِيَ لَهُ بِهَا قَصْرَانِ فِي الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَرَأَهَا ثَلَاثِينَ مَرَّةً، بُنِيَ لَهُ بِهَا ثَلَاثَةُ قُصُورٍ فِي الْجَنَّةِ"، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَنْ لَتَكَّثُرَنَّ قُصُورُنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"اللَّهُ أَوْسَعُ مِنْ ذَلِكَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، وَزَعَمُوا أَنَّهُ كَانَ مِنْ الْأَبْدَالِ.
ابوعقیل نے خبر دی کہ انہوں نے سعید بن المسيب رحمہ اللہ سے سنا، وہ کہتے تھے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دس بار «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾»(سورة الاخلاص) پڑھی اس کے لئے جنت میں اسی وجہ سے ایک محل تیار کیا جائے گا، اور جس نے بیس مرتبہ اس کو پڑھا اس کے لئے اسی وجہ سے دو محل تعمیر کئے جائیں گے، اور جس نے تیس بار اس کو پڑھا اس کے لئے تین محل جنت میں ہوں گے“، اس پر سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: پھر تو اے اللہ کے رسول ہم بہت کثرت سے محل بنائیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً اللہ تعالیٰ اس سے بھی زیادہ وسعت دینے والا ہے۔“ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: ابوعقیل کا نام زہرہ بن معبد ہے، اور کہا جاتا تھا کہ وہ ابدال (پہنچے ہوئے بزرگ) میں سے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لإرساله، [مكتبه الشامله نمبر: 3472]» یہ حدیث مراسیل ابن المسیب میں سے ہے اور ضعیف ہے۔ مختصراً اس روایت کو طبرانی نے [أوسط 283] میں ذکر کیا ہے، لیکن اس کی سند بھی ضعیف ہے۔ نیز امام أحمد نے [أحمد 437/3] اور [ابن السني 693]، عقیلی نے [الضعفاء 92/2]، طبرانی نے [الكبير 184/20، 397، 398] میں بھی ذکر کیا ہے، لیکن سب کی سند ضعیف ہے۔
«إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق» «وله شواهد من حديث معاذ بن أنس الجهني، وحديث أبى هريرة الدوسي، وحديث محمد بن كعب بن سليم القرظي، وحديث على بن أبى طالب، وحديث هلال بن يساف الأشجعي» «فأما حديث معاذ بن أنس الجهني، أخرجه أحمد فى "مسنده" (6 / 3326) برقم: (15850) والطبراني فى "الكبير" (20 / 183) برقم: (397)، (20 / 184) برقم: (398)» «وأما حديث أبى هريرة الدوسي، أخرجه الطبراني فى "الأوسط" (1 / 93) برقم: (281)» «وأما حديث محمد بن كعب بن سليم القرظي، أخرجه ابن أبى شيبة فى "مصنفه" (5 / 268) برقم: (7902)» «وأما حديث على بن أبى طالب، أخرجه ابن أبى شيبة فى "مصنفه" (15 / 381) برقم: (30432)» «وأما حديث هلال بن يساف الأشجعي، أخرجه ابن أبى شيبة فى "مصنفه" (15 / 382) برقم: (30433)»
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لإرساله
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو المغيرة، عن عتبة بن ضمرة بن حبيب، عن ابيه: انه كان "إذا قرا سورة فختمها، اتبعها ب: قل هو الله احد".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّهُ كَانَ "إِذَا قَرَأَ سُورَةً فَخَتَمَهَا، أَتْبَعَهَا بِ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
عقبہ بن ضمرہ بن حبیب نے اپنے والد سے روایت کیا کہ وہ جب بھی کوئی سورت پڑھ کر ختم کرتے تو اس کے بعد «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾» پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى ضمرة بن حبيب وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3473]» اس اثر کی سند ضمرہ بن حبيب تک صحیح اور انہیں پر موقوف ہے، یعنی یہ ان کا عمل تھا۔ کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى ضمرة بن حبيب وهو موقوف عليه
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اس کی قدرت نہیں رکھتا کہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لے؟“ صحابہ کرام نے عرض کیا: ہم اتنا قرآن ایک رات میں پڑھنے سے عاجز و کمزور ہیں (یعنی کسی طرح ثلث قرآن نہیں پڑھ سکتے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ نے قرآن کو تین حصوں میں تقسیم کیا (یعنی معانی و مفاہیم کے اعتبار سے قصص، احکام، صفات (باری تعالیٰ) اور «قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ»(سورہ الاخلاص) کو تیسرا حصہ قرار دیا۔ (جس میں الله تعالیٰ کی جامع صفات مذکور ہیں)۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3474]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 811، 812]، [نسائي فى عمل اليوم و الليلة 701]، [الطيالسي 1992]، [فضائل القرآن لعبدالرحمٰن الرازي 105]، [فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 268] و [البيهقي فى شعب الإيمان 2534]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: «قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ»(سورہ الاخلاص) تہائی قرآن کے برابر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وهو موقوف على أبي هريرة، [مكتبه الشامله نمبر: 3475]» اس اثر کی سند ضعیف ہے، اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے، لیکن دوسری اسانید سے موصولاً روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارے لئے تہائی قرآن پڑھوں؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ» کی تلاوت فرمائی۔ ابن ماجہ میں یہی روایت موصولاً مروی ہے۔ دیکھئے: [مسلم 812، 813]، [ترمذي 2901]، [ابن ماجه 3787]، [ابن الضريس فى فضائل القرآن 248]، [الطحاوي فى مشكل الآثار 1221، 1222] و [أبويعلی 6180]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف وهو موقوف على أبي هريرة
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: «قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ» ثلث قرآن کے برابر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل عاصم بن أبي النجود. وهو موقوف على عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 3476]» عاصم بن ابی النجود کی وجہ سے اس اثر کی سند حسن ہے، اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے، لیکن اس کا شاہد مرفوعاً عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے موجود ہے۔ دیکھئے: [النسائي فى الكبرىٰ 10509]، [أبوعبيد فى فضائل القرآن، ص: 268]، [ابن الضريس فى الفضائل 262]، [الرازي فى الفضائل 106]، [الطبراني فى الكبير 172/10، 10245]، [الطيالسي 1991]، [ابن السني فى عمل اليوم 692، وغيرهم كثيرون]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل عاصم بن أبي النجود. وهو موقوف على عبد الله
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون، انبانا مبارك بن فضالة، حدثنا ثابت، عن انس: ان رجلا، قال: والله إني لاحب هذه السورة: (قل هو الله احد)، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "حبك إياها ادخلك الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّ هَذِهِ السُّورَةَ: (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ)، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "حُبُّكَ إِيَّاهَا أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابی نے کہا: قسم اللہ کی میں اس سورت «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾» کو بہت محبوب رکھتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری (اس سورت سے) اس محبت نے تمہیں جنت میں داخل کرا دیا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3478]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2901]، [أبويعلی 3336]، [ابن حبان 793]، [الموارد 1774]، [الرازي فى فضائل القرآن 108]، [ابن السني فى عمل اليوم و الليلة 690]، [ابن خزيمه 537]، [عبد بن حميد فى المنتخب 1306]