سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 1123
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يعلى بن عبيد حدثنا عبد الملك، عن عطاء في المراة ترى الطهر: اياتيها زوجها قبل ان تغتسل؟، قال: "لا، حتى تغتسل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ تَرَى الطُّهْرَ: أَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ؟، قَالَ: "لَا، حَتَّى تَغْتَسِلَ".
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے، عورت جب پاکی دیکھے تو اس کا شوہر اس سے ہم بستری کر سکتا ہے یا نہیں؟ فرمایا: جب تک غسل نہ کر لے ہم بستری جائز نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1127]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ (1113) میں گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1245]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1124
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن ليث بن ابي سليم، عن عطاء في المراة ينقطع عنها الدم، قال: "إن ادركه الشبق، غسلت فرجها ثم ياتيها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ يَنْقَطِعُ عَنْهَا الدَّمُ، قَالَ: "إِنْ أَدْرَكَهُ الشَّبَقُ، غَسَلَتْ فَرْجَهَا ثُمَّ يَأْتِيَها".
عطاء رحمہ اللہ سے ایسی عورت کے بارے میں مروی ہے جس کا خون (حیض) رک جائے، فرمایا: مرد کی شہوت بڑھ جائے تو عورت اپنی شرم گاہ دھو لے، پھر ہم بستری کر لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 1128]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 96/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم
حدیث نمبر: 1125
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا فروة بن ابي المغراء، قال: سمعت شريكا وساله رجل، فقال: المراة ينقطع عنها الدم: اياتيها زوجها قبل ان تغتسل؟، فقال: قال عبد الملك: عن عطاء، انه "رخص في ذلك للشبق"، قال ابو محمد: اخاف ان يكون اخطا، واخاف ان يكون من حديث ليث، لا اعرفه من حديث عبد الملك، قال ابو محمد: الشبق الذي يشتهي.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُ شَرِيكًا وَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: الْمَرْأَةُ يَنْقَطِعُ عَنْهَا الدَّمُ: أَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ؟، فَقَالَ: قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّهُ "رَخَّصَ فِي ذَلِكَ لِلشَّبِقِ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَخَافُ أَنْ يَكُونَ أَخَطَأً، وأَخَافُ أَنْ يَكُونَ مِنْ حَدِيثِ لَيْثٍ، لَا أَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الشَّبِقُ الَّذِي يَشْتَهِي.
فروة بن ابی المغراء نے خبر دی، میں نے شریک کو کہتے سنا، ان سے ایک آدمی نے سوال کیا: عورت کا خون رک جائے تو غسل کرنے سے پہلے شوہر اس سے ہمبستری کر سکتا ہے؟ فروة نے عبدالملک سے عطاء رحمہ اللہ کے حوالے سے جواب دیا کہ انہوں نے شدت شہوت کے وقت غسل سے پہلے جماع کرنے کی اجازت دی ہے۔ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے خوف ہے کہ ان سے غلطی ہوئی ہو، اور یہ بجائے عطاء رحمہ اللہ کے لیث بن ابی سلیم سے مروی ہو، کیونکہ عبدالملک سے ایسی کوئی بات مجھے معلوم نہیں۔ ابومحمد رحمہ اللہ نے فرمایا: «الشبق» اس مرد کو کہتے ہیں جسے بہت شہوت ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1129]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1112 سے 1125)
ان تمام روایات سے ثابت ہوا کہ حیض رک جانے کے بعد غسل کرنے سے پہلے جماع کرنا درست نہیں، ہاں اگر شہوت بہت ہی غالب آجائے تو صفائی ستھرائی کے بعد شوہر جماع کر سکتا ہے، لیکن بہتر یہی ہے کہ غسل کرنے کے بعد جماع کرے۔
کیوں کہ گندگی اور جراثیم سے بچنا حفظانِ صحت کے اصول میں سے ہے جس کی ہمارے دین نے ہمیں تعلیم دی ہے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
110. باب في الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ تَخْتَضِبُ وَالْمَرْأَةِ تُصَلِّي في الْخِضَابِ:
110. حائضہ عورت کے خضاب لگانے اور خضاب میں عورت کے نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1126
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، قال: زعم لنا هشيم، عن ابي حرة واصل بن عبد الرحمن، عن الحسن، قال: "رايت نساء من نساء المدينة يصلين في الخضاب".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: زَعَمَ لَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي حُرَّةَ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "رَأَيْتُ نِسَاءً مِنْ نِسَاءِ الْمَدِينَةِ يُصَلِّينَ فِي الْخِضَابِ".
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے مدینہ کی عورتوں کو خضاب لگائے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «هشيم قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 1130]»
اس اثر کی سند میں ہشیم اور ابوحرۃ متکلم فیہ ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: هشيم قد عنعن وهو مدلس
حدیث نمبر: 1127
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن ابن ابي نجيح، عمن سمع عائشة سئلت عن المراة تمسح على الخضاب، فقالت: "لان تقطع يدي بالسكاكين احب إلي من ذلك".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَمَّنْ سَمِعَ عَائِشَةَ سُئِلَتْ عَنْ الْمَرْأَةِ تَمْسَحُ عَلَى الْخِضَابِ، فَقَالَتْ: "لَأَنْ تُقْطَعَ يَدِي بِالسَّكَاكِينِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ ذَلِكَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس عورت کے بارے میں پوچھا گیا جو خضاب لگے ہاتھ میں مسح کرتی ہے، فرمایا: مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ اس کے بجائے میرے ہاتھ چھریوں سے کاٹ ڈالے جائیں۔

تخریج الحدیث: «في إسناده جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 1131]»
اس اثر کی سند میں ایک راوی مجہول ہیں۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 120/1] و [بيهقي 27/1 الطهارة باب فى نزع الخضاب عند الوضوء......]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده جهالة
حدیث نمبر: 1128
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سعيد بن عامر، عن ابن عون، عن ابي سعيد، ان امراة سالت عائشة تصلي المراة في الخضاب؟، قالت: "اسلتيه ورغما"، قال ابو محمد: ابو سعيد هو ابن ابي العنبس، واسم ابي العنبس: سعيد بن كثير بن عبيد.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَت عَائِشَةَ تُصَلِّي الْمَرْأَةُ فِي الْخِضَابِ؟، قَالَتْ: "اسْلُتِيهِ وَرَغْمًا"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَبُو سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي الْعَنَبْسِ، وَاسْمُ أَبِي الْعَنَبْسِ: سَعِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ عُبَيْدٍ.
ابوسعید (کثیر بن عبید) سے مروی ہے کہ ایک عورت نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: عورت خضاب لگا کر نماز پڑھ سکتی ہے؟ فرمایا: سوت (کھرچ) کر اسے پھینک دو۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: ابوسعید ابوالعنبس کے بیٹے ہیں اور ابوالعنبس کا نام سعید بن کثیر بن عبید ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1132]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 119/1] و [بيهقي 77/1]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1125 سے 1128)
«وَرَغْمًا» بعض روایت میں ہے: «وَارْغَمِيْهِ» اس کے معنی تراب کے ہیں، یعنی: مٹی سے رگڑ دے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 1129
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عفان، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن ابي مجلز، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: "كن نساءنا يختضبن بالليل، فإذا اصبحن، فتحنه فتوضان وصلين، ثم يختضبن بعد الصلاة، فإذا كان عند الظهر، فتحنه فتوضان وصلين فاحسن خضابا، ولا يمنع من الصلاة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: "كُنَّ نِسَاءَنَا يَخْتَضِبْنَ بِاللَّيْلِ، فَإِذَا أَصْبَحْنَ، فَتَحْنَهُ فَتَوَضَّأْنَ وَصَلَّيْنَ، ثُمَّ يَخْتَضِبْنَ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الظُّهْرِ، فَتَحْنَهُ فَتَوَضَّأْنَ وَصَلَّيْنَ فَأَحْسَنَّ خِضَابًا، وَلَا يَمْنَعُ مِنْ الصَّلَاةِ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہماری عورتیں رات میں مہندی لگاتی تھیں، جب صبح ہوتی تو اسے کھول دیتیں، وضو کرتیں اور نماز پڑھ لیتی تھیں۔ اور نماز کے بعد پھر خضاب لگا لیتیں، اور اگر ظہر کا وقت ہو جاتا تو پھر اسے کھول دیتیں، وضو کرتیں اور نماز پڑھتیں، اس طرح بہت اچھا رنگ چڑھ جاتا، اور یہ چیز نماز سے مانع نہ ہوتی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1133]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 120/1]، [بيهقي 77/1] و [مصنف عبدالرزاق 7930]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1130
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا حجاج، حدثنا حماد، عن ايوب، عن نافع، ان نساء ابن عمر رضي الله عنه كن "يختضبن وهن حيض".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ نِسَاءَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ كُنّ "يَخْتَضِبْنَ وَهُنَّ حُيَّضٌ".
نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی عورتیں حیض کی حالت میں خضاب (مہندی) لگاتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1134]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔ حجاج: ابن منہال اور ایوب: السختیانی ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1131
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، حدثنا قتادة، عن ابي مجلز، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: "كن نساؤنا إذا صلين العشاء الآخرة، اختضبن، فإذا اصبحن اطلقنه وتوضان وصلين، وإذا صلين الظهر اختضبن، فإذا اردن ان يصلين العصر، اطلقنه فاحسن خضابه ولا يحبسن عن الصلاة".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "كُنَّ نِسَاؤُنَا إِذَا صَلَّيْنَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، اخْتَضَبْنَ، فَإِذَا أَصْبَحْنَ أَطْلَقْنَهُ وَتَوَضَّأْنَ وَصَلَّيْنَ، وَإِذَا صَلَّيْنَ الظُّهْرَ اخْتَضَبْنَ، فَإِذَا أَرَدْنَ أَنْ يُصَلِّينَ الْعَصْرَ، أَطْلَقْنَهُ فَأَحْسَنَّ خِضَابَهُ وَلَا يَحْبِسْنَ عَنْ الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہماری عورتیں عشاء کے بعد خضاب لگا لیتی تھیں اور جب صبح ہوتی تو اسے کھول دیتیں، وضو کر کے نماز پڑھتی تھیں، اور جب ظہر پڑھ لیتی تھیں تو پھر باندھ لیتیں اور عصر پڑھنی ہوتی تو کھول دیتی تھیں، اس سے اچھا رنگ چڑھ جاتا اور وہ خضاب (یا مہندی) کی وجہ سے نماز کو نہ چھوڑتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1135]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، جیسا کہ (1129) میں ابھی گذر چکا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1128 سے 1131)
ان تمام آثار سے یہ بات واضح ہوئی کہ حائضہ عورت خضاب لگا سکتی ہے، اور اگر کسی عام عورت نے مہندی یا خضاب لگا لیا اور نماز کا وقت آجائے تو اس کو دھو کر اور وضو کر کے نماز پڑھ سکتی ہے۔
لیکن صحیح یہ لگتا ہے کہ خضاب سے پہلے وضو کر لے اور پھر خضاب لگا کر نماز پڑھ لی جائے تو اچھا ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
111. باب إِذَا أَتَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ:
111. حیض کی حالت میں جماع کرنے پر کفارے کا بیان
حدیث نمبر: 1132
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، اخبرنا مغيرة، عن إبراهيم. ح واخبرنا إسماعيل بن ابي خالد، عن عامر فيمن اتى اهله وهي حائض، قالا: "ذنب اتاه، يستغفر الله، ويتوب إليه، ولا يعود".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ. ح وأَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ فِيمَنْ أَتَى أَهْلَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَا: "ذَنْبٌ أَتَاهُ، يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، وَيَتُوبُ إِلَيْهِ، وَلَا يَعُودُ".
اسماعیل بن ابی خالد اور عامر شعبی رحمہما اللہ دونوں نے اس شخص کے بارے میں فرمایا: جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کرے، فرمایا: اس نے گناہ کا ارتکاب کیا، اللہ سے استغفار کرے، توبہ کرے، اور آئندہ ایسا نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1136]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 12376]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    42    43    44    45    46    47    48    49    50    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.