ابوعبدالرحمٰن السلمی سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تم کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی جائے تو یقین رکھو کہ وہ سب سے زیادہ ہدایت والی، تقویٰ والی، اور موافقت والی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 612]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 591]، [ابن ماجه 20]
وضاحت: (تشریح احادیث 609 سے 611) علامہ نواب وحید الزماں خان نے لکھا ہے: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو انتہائی درجہ کا تقویٰ و ہدایت سمجھو، حدیثوں کو محامل صحیحہ پر اتارو اور ان میں تعارض و تناقض کا خیال نہ کرو، اور جو منطوق حدیث ہو اسی کو تقویٰ اور ہدایت جانو، اس کے خلاف کو مطلق بہتر نہ سمجھو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جب حدیث رسول بیان کرتے تو کہتے: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔“
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 613]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 6123]، [صحيح ابن حبان 28]، [مسند الحميدي 1200]، نیز یہ حدیث (559) پرگذر چکی ہے۔
(حديث مرفوع) فكان ابن عباس إذا حدث قال: إذا سمعتموني احدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم تجدوه في كتاب الله، او حسنا عند الناس، فاعلموا اني قد كذبت عليه..(حديث مرفوع) فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِذَا حَدَّثَ قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمُونِي أُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ تَجِدُوهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، أَوْ حَسَنًا عِنْدَ النَّاسِ، فَاعْلَمُوا أَنِّي قَدْ كَذَبْتُ عَلَيْهِ..
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما جب حدیث بیان کرتے فرماتے: جب تم مجھ کو حدیث رسول بیان کرتے سنو اور اسے کتاب اللہ میں نہ پاؤ، اور لوگوں کے پاس بھی بہتر نہ ملے تو جان لو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولا۔
تخریج الحدیث: «إلى قوله في الحديث الشريف " فليتبوأ مقعده من النار " إسناده صحيح. وإلى نهاية الحديث الشريف " فاعلموا أني قد كذبت عليه " اسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 614]» یہ روایت منقطع ہے۔ دیکھئے: [مفتاح الجنة للسيوطي]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إلى قوله في الحديث الشريف " فليتبوأ مقعده من النار " إسناده صحيح. وإلى نهاية الحديث الشريف " فاعلموا أني قد كذبت عليه " اسناده منقطع
(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن عمران، حدثنا سفيان بن عيينة، عن سليمان الاحول، عن عكرمة، قال:"إن ازهد الناس في عالم اهله".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ:"إِنَّ أَزْهَدَ النَّاسِ فِي عَالِمٍ أَهْلُهُ".
سلیمان الأحول سے مروی ہے، عکرمہ (مولی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) نے فرمایا: عالم کے بارے میں سب سے زیادہ بے خوف اس کے گھر والے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 615، 616]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 487]، [الجامع لأخلاق الراوي 1993]، [حلية الأولياء 245/4]
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 621]» دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6184]، [المحدث الفاصل 723]، [الجامع لأخلاق الراوي 470، 1882] و [جامع بيان العلم 626، 706]، اور سب کی سند صحیح ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 615 سے 619) یہ تمام روایات سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔ معنی اوپر ذکر کیا جا چکا ہے، اور اس میں حدیث یاد کرنے اور دہراتے رہنے کی ترغیب ہے۔