سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
حدیث نمبر: 551
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا شهاب بن عباد، حدثنا سفيان، عن امي، قال: مشوا خلف علي رضي الله عنه، فقال: "عني خفق نعالكم، فإنها مفسدة لقلوب نوكى الرجال".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أُمَيٍّ، قَالَ: مَشَوْا خَلْفَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقَالَ: "عَنِّي خَفْقَ نِعَالِكُمْ، فَإِنَّهَا مُفْسِدَةٌ لِقُلُوبِ نَوْكَى الرِّجَالِ".
اُمی (بن ربیعہ) نے کہا: لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے چل رہے تھے، انہوں نے کہا: مجھ سے اپنے جوتوں کی چراہٹ دور رکھو، کیونکہ یہ بے وقوف و عاجز لوگوں کے دلوں کو خراب کر دینے والی (چیز) ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 551]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 899]، لیکن ابن عبدالبر نے اسے تعلیقاً روایت کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 552
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن يزيد بن حازم، قال: سمعت الحسن، يقول: "إن خفق النعال حول الرجال قل ما يلبث الحمقى".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: "إِنَّ خَفْقَ النِّعَالِ حَوْلَ الرِّجَالِ قَلَّ مَا يُلَبِّثُ الْحَمْقَى".
یزید بن حازم سے مروی ہے کہ میں نے امام حسن بصری رحمہ اللہ کو سنا، وہ فرماتے تھے: لوگوں کے پیچھے جوتے چرانا بے وقوفوں کو علم میں اضافے سے باز رکھتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 552]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الجامع لأخلاق الراوي 934]، [طبقات ابن سعد 122/1/7]، [زيادات نعيم بن حماد على زهد بن المبارك 50]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 553
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن حاتم المكتب، حدثنا قاسم هو ابن مالك، حدثنا ليث، عن طاوس، قال: "كان إذا جلس إليه الرجل او الرجلان، قام فتنحى".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ، حَدَّثَنَا قَاسِمُ هُوَ ابْنُ مَالِكٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: "كَانَ إِذَا جَلَسَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ أَوْ الرَّجُلَانِ، قَامَ فَتَنَحَّى".
لیث نے بیان کیا کہ امام طاؤوس رحمہ اللہ کے پاس جب ایک یا دو آدمی آ بیٹھتے تو وہ کھڑے ہو کر وہاں سے پرے ہٹ جاتے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 553]»
اس روایت کی سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں، اور امام دارمی کے علاوہ اسے کسی نے روایت نہیں کیا۔ نیز اسی طرح کی روایت (538) میں گذر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 548 سے 553)
ان تمام روایات سے سلف صالحین کی تواضع اور خاکساری ظاہر ہوتی ہے، انہیں شہرت قطعاً پسند نہ تھی اسی لئے اپنے آگے پیچھے بھیڑ لگانا وہ پسند نہیں کرتے تھے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم
حدیث نمبر: 554
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا اسود بن عامر، حدثنا ابو بكر، عن الاعمش، عن سعيد بن عبد الله بن جريج، عن ابي برزة الاسلمي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تزول قدما عبد يوم القيامة حتى يسال عن عمره فيما افناه، وعن علمه ما فعل به، وعن ماله من اين اكتسبه وفيما انفقه، وعن جسمه فيما ابلاه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَزُولُ قَدَمَا عَبْدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ عُمُرِهِ فِيمَا أَفْنَاهُ، وَعَنْ عِلْمِهِ مَا فَعَلَ بِهِ، وَعَنْ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَا أَنْفَقَهُ، وَعَنْ جِسْمِهِ فِيمَا أَبْلَاهُ".
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی بھی بندے کے قدم (قیامت) کے دن نہ ہٹیں گے یہاں تک کہ اس سے پوچھ نہ لیا جاوے کہ اپنی عمر کس میں گزاری؟ اپنے علم پر کتنا عمل کیا؟ مال کہاں سے کمایا اور کس میں خرچ کیا؟ اور جسم کو کس (کام) میں لگایا؟

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش والحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 554]»
اس روایت کی یہ سند حسن ہے، لیکن حدیث کا متن صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن الترمذي 2417]، [المعجم الأوسط 2212]، [مسند أبى يعلی 7434]، [مجمع البحرين 4783] و [مجمع الزوائد 346/10]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش والحديث صحيح
حدیث نمبر: 555
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عمارة بن غزية، عن يحيى بن راشد، حدثني فلان العرني، عن معاذ بن جبل رضي الله عنه، قال: "لا يدع الله العباد يوم القيامة يوم يقوم الناس لرب العالمين حتى يسالهم عن اربع: عما افنوا فيه اعمارهم، وعما ابلوا فيه اجسادهم، وعما كسبوا وفيما انفقوا، وعما عملوا فيما علموا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ رَاشِدٍ، حَدَّثَنِي فُلَانٌ الْعُرَنِيُّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "لَا يَدَعُ اللَّهُ الْعِبَادَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ حَتَّى يَسْأَلَهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: عَمَّا أَفْنَوْا فِيهِ أَعْمَارَهُمْ، وَعَمَّا أَبْلَوْا فِيهِ أَجْسَادَهُمْ، وَعَمَّا كَسَبُوا وفِيمَا أَنْفَقُوا، وَعَمَّا عَمِلُوا فِيمَا عَلِمُوا".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: قیامت کے دن جب کہ لوگ رب العالمین کے حضور کھڑے ہوں گے، اللہ تعالیٰ بندوں کو چار چیزیں پوچھنے سے پہلے نہیں چھوڑے گا۔ اپنی عمر کیسے گزاری؟ اپنے جسم کس کام میں استعال کئے؟ مال کیسے کمایا اور کس میں خرچ کیا؟ اور جو علم حاصل کیا اس پر عمل کتنا کیا؟

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 555]»
اس روایت کی سند میں فلاں العرنی مجہول ہیں، اور سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه جهالة
حدیث نمبر: 556
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن ليث، عن عدي بن عدي، عن ابي عبد الله الصنابحي، عن معاذ بن جبل رضي الله عنه، قال: "لا تزول قدما عبد يوم القيامة حتى يسال عن اربع: عن عمره فيما افناه، وعن جسده فيما ابلاه، وعن ماله من اين اكتسبه، وفيما وضعه، وعن علمه ماذا عمل فيه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "لَا تَزُولُ قَدَمَا عَبْدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ أَرْبَعٍ: عَنْ عُمُرِهِ فِيمَا أَفْنَاهُ، وَعَنْ جَسَدِهِ فِيمَا أَبْلَاهُ، وَعَنْ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ، وَفِيمَا وَضَعَهُ، وَعَنْ عِلْمِهِ مَاذَا عَمِلَ فِيهِ".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قیامت کے دن کسی بھی بندے کے قدم نہیں ہٹیں گے یہاں تک کہ اس سے چار چیزوں کے بارے میں پوچھ نہ لیا جائے، اپنی عمر کس میں گنوائی؟ اپنے جسم کو کس میں لگایا؟ اپنا مال کیسے کمایا اور کہاں اس کو خرچ کیا؟ اور اپنے علم پر عمل کتنا کیا؟۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وهوموقوف، [مكتبه الشامله نمبر: 556]»
اس قول کی سند ضعیف ہے اور موقوف بھی۔ یہ روایت [كشف الاستار 3438]، [الاقتضاء 3] میں موجود ہے، لیکن سند ضعیف ہے، لیکن [الاقتضاء 2]، [تاريخ بغداد 441/11]، [شعب الايمان 1785] میں صحیح سند سے مروی ہے۔ نیز سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی ہم معنی روایت صحیح سند سے گزر چکی ہے، اس لئے معنی کے اعتبار سے یہ روایت صحیح اور موصول ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 553 سے 556)
ان روایات سے قیامت کے دن حساب کتاب اور پوچھ گچھ ثابت ہوتی ہے، نیز یہ کہ علم، عمر، جسم اور مال کے بارے میں حساب ہوگا، اس لئے ہر بندے کو ان چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے، زندگی اچھے کاموں میں گزر رہی ہے یا نہیں؟ جسم و صحت کو اچھے کام میں لگایا یا نہیں؟ اور مال کہاں سے حاصل کیا، کہاں خرچ کیا؟ اچھے کاموں میں یا لہو و لعب اور منکرات و خواہش میں؟ الله تعالیٰ سب کو سمجھ اور عمل کی توفیق بخشے۔
آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف وهوموقوف
حدیث نمبر: 557
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن ليث، قال: قال لي طاوس: "ما تعلمت، فتعلم لنفسك، فإن الناس قد ذهبت منهم الامانة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ لَيْثٍ، قَالَ: قَالَ لِي طَاوُسٌ: "مَا تَعَلَّمْتَ، فَتَعَلَّمْ لِنَفْسِكَ، فَإِنَّ النَّاسَ قَدْ ذَهَبَتْ مِنْهُمْ الْأَمَانَةُ".
لیث بن ابی سلیم سے مروی ہے امام طاؤوس رحمہ اللہ نے مجھ سے کہا: تم نے جو علم سیکھا اسے اپنے لئے سیکھو کیونکہ لوگوں سے امانت اٹھ گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 557]»
لیث کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔ دیکھئے: [المصنف 17086]، [المحدث الفاصل 704]، [حلية الأولياء 11/4]، [جامع بيان العلم وفضله 884-1155]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم
حدیث نمبر: 558
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا سليمان بن حرب، عن عمارة بن مهران، عن الحسن، قال: "ادركت الناس والناسك إذا نسك لم يعرف من قبل منطقه، ولكن يعرف من قبل عمله، فذلك العلم النافع".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "أَدْرَكْتُ النَّاسَ وَالنَّاسِكُ إِذَا نَسَكَ لَمْ يُعْرَفْ مِنْ قِبَلِ مَنْطِقِهِ، وَلَكِنْ يُعْرَفُ مِنْ قِبَلِ عَمَلِهِ، فَذَلِكَ الْعِلْمُ النَّافِعُ".
عمارة بن مہران سے مروی ہے امام حسن رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے ایسی جماعت کو پایا کہ ان میں کوئی عبادت گزار جب عبادت کرتا تو اس کی گفتگو سے اس کا پتہ نہیں لگ پاتا تھا، لیکن اپنے عمل سے وہ پہچان لئے جاتے، نفع بخش علم یہی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 558]»
اس قول کی سند صحیح ہے، اور اسے صرف امام دارمی نے روایت کیا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 556 سے 558)
یعنی جس علم کے ساتھ عمل ہو وہی فائدے مند ہے، نیز دکھاوا اور ریا و نمود عمل کو ضائع کر دیتے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
46. باب الْبَلاَغِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَعْلِيمِ السُّنَنِ:
46. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر تبلیغ اور سنتوں کی تعلیم کا بیان
حدیث نمبر: 559
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، عن حسان، عن ابي كبشة، قال: سمعت عبد الله بن عمرو رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "بلغوا عني ولو آية، وحدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج، ومن كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَسَّانَ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً، وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ، وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ".
ابوکبشہ سلولی نے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا پیغام لوگوں کو پہنچاؤ گرچہ ایک ہی آیت ہو، اور بنی اسرائیل کے واقعات تم بیان کر سکتے ہو، اس میں کوئی حرج نہیں، اور جس نے مجھ پر قصداً جھوٹ باندھا، اسے اپنے جہنم کے ٹھکانے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 559]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 214/2، 159، 202]، [صحيح البخاري 3461]، [ترمذي 2671]، [مصنف عبدالرزاق 10157]، [شرح معاني الآثار 128/4] و [مشكل الآثار 40/1، 169] اس سند میں ابوالمغيرة: عبدالقدوس بن حجاج اور حسان: ابن عطیہ ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 560
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا علي بن حجر السعدي، اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا العوام بن حوشب ابو عيسى الشيباني، حدثنا القاسم بن عوف الشيباني، عن ابي ذر رضي الله عنه، قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم"ان لا يغلبونا على ثلاث: ان نامر بالمعروف، وننهى عن المنكر، ونعلم الناس السنن".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ أَبُو عِيسَى الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَوْفٍ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"أَنْ لَا يَغْلِبُونَا عَلَى ثَلَاثٍ: أَنْ نَأْمُرَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَنْهَى عَنْ الْمُنْكَرِ، وَنُعَلِّمَ النَّاسَ السُّنَنَ".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم دیا کہ لوگ ہم پر تین چیزوں میں غالب نہ آ جائیں، یہ کہ ہم معروف کا حکم دیں اور منکر سے روکیں اور لوگوں کو سنت کی تعلیم دیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه القاسم بن عوف لم يدرك أبا ذر، [مكتبه الشامله نمبر: 560]»
قاسم بن عوف کا لقاء سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں، اس لئے اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 165/5]، [الاعتقاد للبيهقي ص: 154]، لیکن اس کی سند میں بھی ایک راوی مجہول ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه القاسم بن عوف لم يدرك أبا ذر

Previous    52    53    54    55    56    57    58    59    60    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.