سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
45. باب مَنْ كَرِهَ الشُّهْرَةَ وَالْمَعْرِفَةَ:
جس نے شہرت اور خاص پہچان کو ناپسند کیا اس کا بیان
حدیث نمبر: 554
أَخْبَرَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَزُولُ قَدَمَا عَبْدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ عُمُرِهِ فِيمَا أَفْنَاهُ، وَعَنْ عِلْمِهِ مَا فَعَلَ بِهِ، وَعَنْ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَا أَنْفَقَهُ، وَعَنْ جِسْمِهِ فِيمَا أَبْلَاهُ".
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی بھی بندے کے قدم (قیامت) کے دن نہ ہٹیں گے یہاں تک کہ اس سے پوچھ نہ لیا جاوے کہ اپنی عمر کس میں گزاری؟ اپنے علم پر کتنا عمل کیا؟ مال کہاں سے کمایا اور کس میں خرچ کیا؟ اور جسم کو کس (کام) میں لگایا؟“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش والحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 554]»
اس روایت کی یہ سند حسن ہے، لیکن حدیث کا متن صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن الترمذي 2417]، [المعجم الأوسط 2212]، [مسند أبى يعلی 7434]، [مجمع البحرين 4783] و [مجمع الزوائد 346/10]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش والحديث صحيح