بشیر بن نہیک نے کہا: میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے جو کچھ سنتا لکھ لیا کرتا تھا، جب میں ان سے رخصت ہونے لگا تو میں اپنا لکھا ہوا ان کے پاس لے گیا اور انہیں پڑھ کر سنایا اور عرض کیا کہ یہ ہی میں نے آپ سے سنا تھا، فرمایا: ٹھیک ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 511]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [العلم لأبي خيثمه 137]، [مصنف ابن أبى شيبه 6483]، [تقييد العلم ص: 101]، [جامع بيان العلم 403]، [المحدث الفاصل 702] اس میں ابومجلز کا نام لاحق بن حمید ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 503 سے 511) اس میں کتابتِ حدیث پر رضامندی کا اظہار ہے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن سعيد، اخبرنا شريك، عن طارق بن عبد الرحمن، عن سعيد بن جبير، قال: كنت اسمع من ابن عمر، وابن عباس رضي الله عنهما "الحديث بالليل فاكتبه في واسطة الرحل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ أَسْمَعُ مِنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا "الْحَدِيثَ بِاللَّيْلِ فَأَكْتُبُهُ فِي وَاسِطَةِ الرَّحْلِ".
سعید بن جبیر نے کہا: میں سیدنا عبدالله بن عمر اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے رات میں حدیث کا سماع کرتا اور کجاوے کے ہتھے پر لکھ لیا کرتا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 512]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [تقييد العلم ص: 102-103]
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن سعيد، اخبرنا شريك، عن ليث، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو، قال: "ما يرغبني في الحياة إلا الصادقة والوهط، فاما الصادقة، فصحيفة كتبتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم، واما الوهط، فارض تصدق بها عمرو بن العاص رضي الله عنه كان يقوم عليها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: "مَا يُرَغِّبُنِي فِي الْحَيَاةِ إِلَّا الصَّادِقَةُ وَالْوَهْطُ، فَأَمَّا الصَّادِقَةُ، فَصَحِيفَةٌ كَتَبْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَّا الْوَهْطُ، فَأَرْضٌ تَصَدَّقَ بِهَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ كَانَ يَقُومُ عَلَيْهَا".
سیدنا عبدالله بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا: مجھے زندگی میں صادقہ اور وہط کے سوا کوئی چیز عزیز و مرغوب نہیں۔ «صادقه» احادیث کا مجموعہ اور وہ صحیفہ ہے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لکھا اور «وهط» طائف کی وہ زمین تھی جس کو (والد محترم) عمرو بن العاص نے صدقہ کر دیا جس پر وہ کام کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف من أجل ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 513]» لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے، دیکھئے: [تقييد العلم ص: 84]، [جامع بيان العلم 394]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف من أجل ليث بن أبي سليم
عبدالملک بن عبداللہ بن ابی سفیان نے اپنے چچا عمرو بن ابی سفیان سے روایت کیا کہ انہوں نے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے: علم کو کتابت کے ذریعہ قید کر لو۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج، [مكتبه الشامله نمبر: 514]» اس اثر کی سند میں عبدالملک متکلم فیہ ہیں اور ابن جریج نے عنعنہ سے روایت کیا ہے، اس لئے یہ روایت ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6478]، [جامع بيان العلم 396]، [المحدث الفاصل 358]، [تقييد العلم ص: 88] و [المستدرك 106/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اس علم کو کتابت کے ذریعہ قید کر لو۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع عبد الملك بن عبد الله بن أبي سفيان لم يدرك عبد الله بن عمر. ولكن الأثر صحيح لغيره، [مكتبه الشامله نمبر: 515]» اس روایت کے رجال ثقات ہیں، لیکن اس میں انقطاع ہے، کیونکہ عبدالملک بن عبداللہ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پایا ہی نہیں۔ حوالہ دیکھئے: [المعجم الأوسط 852] و [المستدرك 106/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع عبد الملك بن عبد الله بن أبي سفيان لم يدرك عبد الله بن عمر. ولكن الأثر صحيح لغيره
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا عبد الواحد، حدثنا عثمان بن حكيم، قال: سمعت سعيد بن جبير، يقول: "كنت اسير مع ابن عباس رضي الله عنه في طريق مكة ليلا، وكان يحدثني بالحديث فاكتبه في واسطة الرحل حتى اصبح فاكتبه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، يَقُولُ: "كُنْتُ أَسِيرُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ لَيْلًا، وَكَانَ يُحَدِّثُنِي بِالْحَدِيثِ فَأَكْتُبُهُ فِي وَاسِطَةِ الرَّحْلِ حَتَّى أُصْبِحَ فَأَكْتُبَهُ".
عثمان بن حکیم نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن جبیر کو کہتے سنا کہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ہمراہ مکہ کے راستے میں چل رہا تھا اور وہ جو بھی حدیث بیان کرتے تو میں کجاوے کے ہتھے پر اسے لکھ لیتا تاکہ صبح کو (کاپی میں) لکھ لوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 516]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6485]، [جامع بيان العلم 405]، [تقييد العلم ص: 102-103] اس کی سند میں ابوالنعمان: محمد بن الفضل ہیں اور عبدالواحد: ابن زیاد ہیں۔
(حديث مقطوع) اخبرنا إسماعيل بن ابان، عن يعقوب القمي، عن جعفر بن ابي المغيرة، عن سعيد بن جبير، قال: "كنت اكتب عند ابن عباس رضي الله عنه في صحيفة، واكتب في نعلي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، عَنْ يَعْقُوبَ الْقُمِّيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي الْمُغِيرَةِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "كُنْتُ أَكْتُبُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي صَحِيفَةٍ، وَأَكْتُبُ فِي نَعْلَيَّ".
سعید بن جبیر نے کہا میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس صحیفہ میں لکھتا تھا اور کچھ نہیں تو جوتے پر بھی لکھ لیتا۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن ابن مندة قال: " جعفر بن أبي المغيرة ليس بالقوي في سعيد بن جبير "، [مكتبه الشامله نمبر: 517]» اس روایت کے رجال ثقات ہیں، سوائے جعفر بن ابی مغیرہ کے، جو سعید بن جبیر سے روایت میں قوی نہیں۔ دیکھئے: [تقييد العلم ص: 102]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن ابن مندة قال: " جعفر بن أبي المغيرة ليس بالقوي في سعيد بن جبير "
(حديث مقطوع) اخبرنا مالك بن إسماعيل، حدثنا مندل بن علي العنزي، حدثني جعفر بن ابي المغيرة، عن سعيد بن جبير، قال: "كنت اجلس إلى ابن عباس فاكتب في الصحيفة حتى تمتلئ، ثم اقلب نعلي فاكتب في ظهورهما".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مَنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ أَبِي الْمُغِيرَةِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: "كُنْتُ أَجْلِسُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَكْتُبُ فِي الصَّحِيفَةِ حَتَّى تَمْتَلِئَ، ثُمَّ أَقْلِبُ نَعْلَيَّ فَأَكْتُبُ فِي ظُهُورِهِمَا".
سعید بن جبیر نے کہا: میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھتا تھا اور صحیفہ میں لکھتا یہاں تک کہ وہ بھر جاتا تو میں اپنے جوتے الٹتا اور ان کے تلے میں لکھ لیتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف علي بن مندل العنزي، [مكتبه الشامله نمبر: 518]» اس روایت کی سند میں مندل بن علی ضعیف ہیں۔ حوالہ دیکھئے: [تقييد العلم ص: 102] و [المحدث الفاصل 347]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف علي بن مندل العنزي
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن سعيد، اخبرنا وكيع، حدثنا ابي، عن عبد الله بن حنش، قال: "رايتهم يكتبون عند البراء باطراف القصب على اكفهم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنَشٍ، قَالَ: "رَأَيْتُهُمْ يَكْتُبُونَ عِنْدَ الْبَرَاءِ بِأَطْرَافِ الْقَصَبِ عَلَى أَكُفِّهِمْ".
عبداللہ بن حنش نے کہا: میں نے لوگوں کو سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما کے پاس سرکنڈوں کے کنارے سے اپنے ہاتھ پر لکھتے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 520]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [العلم 147]، [مصنف ابن أبى شيبه 6489]، [جامع بيان العلم 408] و [تقييد العلم ص: 105]