سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
43. باب مَنْ رَخَّصَ في كِتَابَةِ الْعِلْمِ:
کتابت حدیث کی اجازت کا بیان
حدیث نمبر: 511
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، قَالَ: كُنْتُ أَكْتُبُ مَا أَسْمَعُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أُفَارِقَهُ، "أَتَيْتُهُ بِكِتَابِهِ، فَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ، وَقُلْتُ لَهُ: هَذَا سَمِعْتُ مِنْكَ؟، قَالَ: نَعَمْ".
بشیر بن نہیک نے کہا: میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے جو کچھ سنتا لکھ لیا کرتا تھا، جب میں ان سے رخصت ہونے لگا تو میں اپنا لکھا ہوا ان کے پاس لے گیا اور انہیں پڑھ کر سنایا اور عرض کیا کہ یہ ہی میں نے آپ سے سنا تھا، فرمایا: ٹھیک ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 511]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [العلم لأبي خيثمه 137]، [مصنف ابن أبى شيبه 6483]، [تقييد العلم ص: 101]، [جامع بيان العلم 403]، [المحدث الفاصل 702] اس میں ابومجلز کا نام لاحق بن حمید ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 503 سے 511)
اس میں کتابتِ حدیث پر رضامندی کا اظہار ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح