سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
41. باب مَنْ كَرِهَ أَنْ يُمِلَّ النَّاسَ:
41. لوگوں کو اکتا دینے سے ناپسندیدگی کا بیان
حدیث نمبر: 461
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: "لا تملوا الناس".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "لَا تُمِلُّوا النَّاسَ".
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگوں کو زچ نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 461]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [العلم لأبي خيثمه 99] و [الجامع لأخلاق الراوي 1422]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 462
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا اشعث، عن كردوس، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: "إن للقلوب لنشاطا وإقبالا، وإن لها تولية وإدبارا، فحدثوا الناس ما اقبلوا عليكم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ، عَنْ كُرْدُوسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِنَّ لِلْقُلُوبِ لَنَشَاطًا وَإِقْبَالًا، وَإِنَّ لَهَا تَوْلِيَةً وَإِدْبَارًا، فَحَدِّثُوا النَّاسَ مَا أَقْبَلُوا عَلَيْكُمْ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگوں پر سرور و چاہت بھی طاری ہوتی ہے، اور بےکیفی و خمول بھی، سو تم لوگوں سے اس وقت حدیث بیان کرو جب وہ تمہاری طرف متوجہ ہوں (یعنی چاہت و نشاط میں ہوں)۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 462]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ حوالہ دیکھئے: [الجامع لأخلاق الراوي 750]، [مصنف ابن أبى شيبه 69/9]، أبونعیم نے [حلية الأولياء 134/1] میں دوسری سند سے اس کو روایت کیا ہے جس کے رواة ثقات ہیں لیکن اس میں اعضال ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 463
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا ابو هلال، قال: سمعت الحسن يقول: كان يقال: "حدث القوم ما اقبلوا عليك بوجوههم، فإذا التفتوا، فاعلم ان لهم حاجات".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ: كَانَ يُقَالُ: "حَدِّثْ الْقَوْمَ مَا أَقْبَلُوا عَلَيْكَ بِوُجُوهِهِمْ، فَإِذَا الْتَفَتُوا، فَاعْلَمْ أَنَّ لَهُمْ حَاجَاتٍ".
ابوہلال الراسی نے کہا: میں نے امام حسن بصری رحمہ اللہ کو کہتے سنا: یہ کہا جاتا ہے کہ لوگوں کو اس وقت حدیث سناؤ جب وہ تمہاری طرف (چاہت سے) متوجہ ہوں، اور اگر ادھر ادھر التفات کریں تو سمجھ لو کہ ان کی کچھ ضروریات ہیں (یعنی سماع حدیث کے لئے یک سو نہیں)۔

تخریج الحدیث: «إسناده إلى الحسن حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 463]»
حسن بصری رحمہ اللہ تک یہ سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 69/9]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده إلى الحسن حسن
42. باب مَنْ لَمْ يَرَ كِتَابَةَ الْحَدِيثِ:
42. حدیث کی عدم کتابت کا بیان
حدیث نمبر: 464
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا همام، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا تكتبوا عني شيئا إلا القرآن، فمن كتب عني شيئا غير القرآن، فليمحه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا تَكْتُبُوا عَنِّي شَيْئًا إِلَّا الْقُرْآنَ، فَمَنْ كَتَبَ عَنِّي شَيْئًا غَيْرَ الْقُرْآنِ، فَلْيَمْحُهُ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے قرآن کریم کے علاوہ کچھ نہ لکھو، اور کسی نے مجھ سے قرآن کے علاوہ جو کچھ بھی لکھا ہے اسے مٹا دے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 464]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 1288]، [صحيح ابن حبان 64]، [تقييد العلم ص: 31-32]۔ نیز دیکھئے: [فتح الباري 208/1]

وضاحت:
(تشریح احادیث 460 سے 464)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا: صحابہ و تابعین کی ایک جماعت نے حدیث لکھنے کو ناپسند کیا اور یہ اچھا سمجھا تھا کہ جس طرح انہوں نے حدیث یاد کی وہ بھی حدیث حفظ کر لیں۔
اور کتابتِ حدیث سے ابتدائے امر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا تھا، اور یہ اس لئے کہ قرآن و حدیث خلط ملط نہ ہو جائے، بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث لکھنے کی اجازت دیدی تھی، چنانچہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما وغیرہ لکھا کرتے تھے جیسا کہ اگلے باب میں آرہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 465
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو معمر، عن سفيان بن عيينة، قال: حدثنا زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه: انهم استاذنوا النبي صلى الله عليه وسلم في ان يكتبوا عنه"فلم ياذن لهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنَّهُمْ اسْتَأْذَنُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَنْ يَكْتُبُوا عَنْهُ"فَلَمْ يَأْذَنْ لَهُمْ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کتابت حدیث کی اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اس کی اجازت نہ دی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 465]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2667]، [الالماع للقاضي ص: 148]، [المحدث الفاصل 362]، [الجامع للخطيب 461]، [تقييد العلم ص: 32] و [جامع بيان العلم 335] یہ حکم شروع اسلام میں تھا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 466
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا بشر بن الحكم، عن سفيان بن عيينة، عن ابن شبرمة، عن الشعبي، انه كان يقول: "يا شباك، ارد عليك، يعني: الحديث؟ ما اردت ان يرد علي حديث قط".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: "يَا شِبَاكُ، أَرُدُّ عَلَيْكَ، يَعْنِي: الْحَدِيثَ؟ مَا أَرَدْتُ أَنْ يُرَدَّ عَلَيَّ حَدِيثٌ قَطُّ".
امام شعبی رحمہ اللہ کہا کرتے تھے: اے شباک! کیا تمہارے لئے کوئی حدیث لوٹائی گئی ہے؟ میں نہیں چاہتا کہ میرے لئے بھی کوئی حدیث دوبارہ لوٹائی جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 466]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تاريخ أبى زرعه 1981]، [الجامع 461]، لیکن اس میں ہے: «يقول يا شباك أرد عليك؟ ما قلت لأحد قط رد على (باب) إعاده المحدث الحديث حال الرواية ليحفظ» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 467
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن احمد بن ابي خلف، قال: سمعت عبد الرحمن بن مهدي، يقول: سمعت مالك بن انس، يقول: جاء الزهري بحديث فلقيته في بعض الطريق، فاخذت بلجامه، فقلت: يا ابا بكر، اعد علي الحديث الذي حدثتنا به، قال: "وتستعيد الحديث؟، قال: قلت: وما كنت تستعيد الحديث؟، قال: لا، قلت: ولا تكتب؟، قال: لا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، يَقُولُ: جَاءَ الزُّهْرِيُّ بِحَدِيثٍ فَلَقِيتُهُ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ، فَأَخَذْتُ بِلِجَامِهِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا بَكْرٍ، أَعِدْ عَلَيَّ الْحَدِيثَ الَّذِي حَدَّثْتَنَا بِهِ، قَالَ: "وَتَسْتَعِيدُ الْحَدِيثَ؟، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا كُنْتَ تَسْتَعِيدُ الْحَدِيثَ؟، قَالَ: لَا، قُلْتُ: وَلَا تَكْتُبُ؟، قَالَ: لَا".
عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں: میں نے امام مالک بن انس رحمہ اللہ کو کہتے سنا کہ ابن شہاب زہری ایک حدیث کے کر آئے، میں نے ان سے راستے میں ملاقات کی اور لگام تھام لی، پھر عرض کیا: اے ابوبکر! مجھے وہی حدیث دوبارہ سنایئے جو آپ بیان کر چکے ہیں، فرمایا: کیا دوبارہ سننا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا: آپ دوبارہ نہیں سنتے تھے؟ فرمایا نہیں، میں نے عرض کیا: اور لکھتے بھی نہیں تھے؟ فرمایا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 467]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تاريخ أبى زرعه 1381]، [المحدث الفاصل 782] و [الجامع 461]

وضاحت:
(تشریح احادیث 464 سے 467)
اس سے ان کی قوّتِ حافظہ، توجہ اور چاہت ثابت ہوتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 468
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن كثير، عن الاوزاعي، قال:"كان قتادة يكره الكتابة، فإذا سمع وقع الكتاب، انكره والتمسه بيده"..(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ:"كَانَ قَتَادَةُ يَكْرَهُ الْكِتَابَةَ، فَإِذَا سَمِعَ وَقْعَ الْكِتَابِ، أَنْكَرَهُ وَالْتَمَسَهُ بِيَدِهِ"..
امام اوزاعی رحمہ اللہ نے فرمایا: قتادہ حدیث لکھنا ناپسند کرتے تھے، اور جب معلوم ہوتا کہ لکھا جا چکا ہے تو ناپسند کرتے اور اپنے ہاتھ سے مٹا دیتے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير بن أبي عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 468]»
محمد بن کثیر کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔ نیز امام اوزاعی رحمہ اللہ سے کتابتِ حدیث کی اباحت بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [المحدث الفاصل 340]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير بن أبي عطاء
حدیث نمبر: 469
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو المغيرة، قال: "كان الاوزاعي يكرهه"..(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، قَالَ: "كَانَ الْأَوْزَاعِيُّ يَكْرَهُهُ"..
ابوالمغيرہ (حجاج بن عبدالقدوس) نے خبر دی کہ امام اوزاعی رحمہ اللہ اس کو مکروہ سمجھتے تھے (یعنی حدیث کی کتابت)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 469]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن کہیں دوسری جگہ نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 470
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن منصور"ان إبراهيم كان يكره الكتاب"، يعني: العلم.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ"أَنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ يَكْرَهُ الْكِتَابَ"، يَعْنِي: الْعِلْمَ.
منصور سے مروی ہے کہ امام ابراہیم نخعی علم کی کتابت مکروہ سمجھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 470]»
اس کی سند صحیح ہے، اور امام ابراہیم نخعی نے ایسا فرمایا ہے۔ دیکھئے: [العلم 160]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    43    44    45    46    47    48    49    50    51    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.