سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
42. باب مَنْ لَمْ يَرَ كِتَابَةَ الْحَدِيثِ:
حدیث کی عدم کتابت کا بیان
حدیث نمبر: 464
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا تَكْتُبُوا عَنِّي شَيْئًا إِلَّا الْقُرْآنَ، فَمَنْ كَتَبَ عَنِّي شَيْئًا غَيْرَ الْقُرْآنِ، فَلْيَمْحُهُ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے قرآن کریم کے علاوہ کچھ نہ لکھو، اور کسی نے مجھ سے قرآن کے علاوہ جو کچھ بھی لکھا ہے اسے مٹا دے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 464]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 1288]، [صحيح ابن حبان 64]، [تقييد العلم ص: 31-32]۔ نیز دیکھئے: [فتح الباري 208/1]
وضاحت: (تشریح احادیث 460 سے 464)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا: صحابہ و تابعین کی ایک جماعت نے حدیث لکھنے کو ناپسند کیا اور یہ اچھا سمجھا تھا کہ جس طرح انہوں نے حدیث یاد کی وہ بھی حدیث حفظ کر لیں۔
اور کتابتِ حدیث سے ابتدائے امر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا تھا، اور یہ اس لئے کہ قرآن و حدیث خلط ملط نہ ہو جائے، بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث لکھنے کی اجازت دیدی تھی، چنانچہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما وغیرہ لکھا کرتے تھے جیسا کہ اگلے باب میں آرہا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح