(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن احمد بن ابي خلف، قال: سمعت عبد الرحمن بن مهدي، يقول: سمعت مالك بن انس، يقول: جاء الزهري بحديث فلقيته في بعض الطريق، فاخذت بلجامه، فقلت: يا ابا بكر، اعد علي الحديث الذي حدثتنا به، قال: "وتستعيد الحديث؟، قال: قلت: وما كنت تستعيد الحديث؟، قال: لا، قلت: ولا تكتب؟، قال: لا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، يَقُولُ: جَاءَ الزُّهْرِيُّ بِحَدِيثٍ فَلَقِيتُهُ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ، فَأَخَذْتُ بِلِجَامِهِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا بَكْرٍ، أَعِدْ عَلَيَّ الْحَدِيثَ الَّذِي حَدَّثْتَنَا بِهِ، قَالَ: "وَتَسْتَعِيدُ الْحَدِيثَ؟، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا كُنْتَ تَسْتَعِيدُ الْحَدِيثَ؟، قَالَ: لَا، قُلْتُ: وَلَا تَكْتُبُ؟، قَالَ: لَا".
عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں: میں نے امام مالک بن انس رحمہ اللہ کو کہتے سنا کہ ابن شہاب زہری ایک حدیث کے کر آئے، میں نے ان سے راستے میں ملاقات کی اور لگام تھام لی، پھر عرض کیا: اے ابوبکر! مجھے وہی حدیث دوبارہ سنایئے جو آپ بیان کر چکے ہیں، فرمایا: کیا دوبارہ سننا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا: آپ دوبارہ نہیں سنتے تھے؟ فرمایا نہیں، میں نے عرض کیا: اور لکھتے بھی نہیں تھے؟ فرمایا: نہیں۔
وضاحت: (تشریح احادیث 464 سے 467) اس سے ان کی قوّتِ حافظہ، توجہ اور چاہت ثابت ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 467]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تاريخ أبى زرعه 1381]، [المحدث الفاصل 782] و [الجامع 461]