(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن يزيد، حدثنا المسعودي، عن عون بن عبد الله، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير، انه قال لابنه: "يا بني، إن العلم خير من العمل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، أَنَّهُ قَالَ لِابْنِهِ: "يَا بُنَيَّ، إِنَّ الْعِلْمَ خَيْرٌ مِنْ الْعَمَلِ".
مطرف بن عبداللہ الشخیر نے اپنے بیٹے سے کہا: بیٹے! علم عمل سے بہتر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده فيه علتان: ضعف عبد الرحمن بن عبد الله المسعودي والانقطاع عون بن عبد الله لا نعلم له رواية عن مطرف، [مكتبه الشامله نمبر: 362]» عبدالرحمٰن بن عبدالله المسعودی اس روایت میں ضعیف ہیں، اور عون کا لقاء مطرف سے ثابت نہیں، لیکن [حلية الأولياء 209/2] میں اس کا صحیح شاہد موجود ہے، جس سے مطرف کے اس کلام کو تقویت ملتی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 355 سے 361) یعنی عمل و عبادت اگر علم و بصیرت کے ساتھ ہو تو اس میں چار چاند لگ جاتے ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده فيه علتان: ضعف عبد الرحمن بن عبد الله المسعودي والانقطاع عون بن عبد الله لا نعلم له رواية عن مطرف
شرحبیل بن شریک نے ابوعبدالرحمٰن حبلی کو کہتے ہوئے سنا: تم اپنے بھائی کو حکمت کی بات کا جو ہدیہ دیتے ہو اس سے بہتر کوئی ہدیہ نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 363]» اس قول کی سند صحیح ہے لیکن کہیں اور نہ مل سکی، نیز اس کے شواہد ملتے ہیں لیکن وہ بھی ضعف سے خالی نہیں۔ دیکھئے: [شعب الايمان 1764]، [جامع بيان العلم 323]، [المقاصد الحسنة 938]، [كشف الخفاء 2182]، [معجم الطبراني الكبير 43/12، 12420]
(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن عمران، حدثنا يحيى بن يمان، حدثنا محمد بن عجلان، عن الزهري، قال: "فضل العالم على المجتهد مئة درجة، ما بين الدرجتين خمس مئة سنة، حضر الفرس المضمر السريع".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: "فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْمُجْتَهِدِ مِئَةُ دَرَجَةٍ، مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ خَمْسُ مِئَةِ سَنَةٍ، حُضْرِ الْفَرَسِ الْمُضَمَّرِ السَّرِيعِ".
امام زہری رحمہ اللہ نے فرمایا: عالم کی مجتہد پر فضیلت سو درجہ زیادہ ہے، اور ہر دو درجوں کے درمیان تیز دوڑنے والے مضمّر گھوڑوں کی پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ (مضمّر وہ گھوڑا جس کو (ریسں) دوڑ کے لئے تیار کیا جائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده إلى الزهري ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 364]» یہ امام زہری رحمہ اللہ کا قول ہے جو سند کے لحاظ سے ضعیف ہے۔ [حلية الأولياء 365/3] میں مذکور ہے لیکن اس کی سند بھی کمزور ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده إلى الزهري ضعيف
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبد الله بن يزيد، حدثنا حيوة، قال: اخبرني السكن بن ابي كريمة، عن عكرمة مولى ابن عباس، عن ابن عباس: يرفع الله الذين آمنوا منكم والذين اوتوا العلم درجات سورة المجادلة آية 11، قال: "يرفع الله الذين اوتوا العلم على الذين آمنوا بدرجات".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي السَّكَنُ بْنُ أَبِي كَرِيمَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ سورة المجادلة آية 11، قَالَ: "يَرْفَعُ اللَّهُ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا بِدَرَجَاتٍ".
سیدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: «﴿يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ....﴾»[المجادلة: 11/58] سے مراد وہ اہل علم ہیں جن کے درجات اللہ تعالیٰ اہل ایمان پر بلند فرمائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 365]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المستدرك 481/2 وقال الحاكم: هذا حديث صحيح الاسناد ولم يخرجاه]
حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی کی موت اس حال میں آئے کہ وہ احیائے اسلام کے لئے علم کی تلاش میں ہو تو انبیاء اور اس کے درمیان صرف ایک درجہ کا فرق ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده مسلسل بالمجاهيل، [مكتبه الشامله نمبر: 366]» حسن بصری رحمہ اللہ کی طرف منسوب اس قول میں کئی راوی مجہول ہیں، اور دیگر کتب میں بھی یہ اثر منقول ہے، لیکن سب کے طرق ضعیف ہیں۔ دیکھے: [المعجم الأوسط 9450]، [تاريخ بغداد 78/3] و [مجمع الزوائد 511]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده مسلسل بالمجاهيل
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن حميد، حدثنا مهران، حدثنا ابو سنان، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، قال: "ذهب عمر بثلثي العلم"، فذكرت لإبراهيم، فقال:"ذهب عمر بتسعة اعشار العلم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مِهْرَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: "ذَهَبَ عُمَرُ بِثُلُثَيْ الْعِلْمِ"، فَذَكَرْتُ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ:"ذَهَبَ عُمَرُ بِتِسْعَةِ أَعْشَارِ الْعِلْمِ".
عمرو بن میمون رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ علم کے دو ثلث لے گئے، عمرو نے کہا یہ بات ابراہیم نخعی سے ذکر کی گئی تو انہوں نے فرمایا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ علم کے دس میں سے نو حصے لے گئے۔
تخریج الحدیث: «في إسناده علتان: ضعف محمد بن حميد وأبو سنان سعيد بن سنان متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي، [مكتبه الشامله نمبر: 367]» اس روایت میں محمد بن حمید ضعیف اور ابوسنان سعید بن سنان کا ابواسحاق سبیعی سے سماع مؤخر ہے، اور اس روایت کو امام دارمی کے علاوہ کسی محدث نے ذکر نہیں کیا، البتہ ابراہیم نخعی کا قول ابوخیثمہ کی کتاب [العلم 61] میں مذکور ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده علتان: ضعف محمد بن حميد وأبو سنان سعيد بن سنان متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا بشر بن ثابت، اخبرنا شعبة، عن يزيد بن ابي خالد، عن هارون، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: "ما اجتمع قوم في بيت من بيوت الله، يتذاكرون كتاب الله ويتدارسونه بينهم، إلا اظلتهم الملائكة باجنحتها، حتى يخوضوا في حديث غيره، ومن سلك طريقا يبتغي به العلم، سهل الله طريقه إلى الجنة، ومن ابطا به عمله، لم يسرع به نسبه".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ هَارُونَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ، يَتَذَاكَرُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ، إِلَّا أَظَلَّتْهُمْ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا، حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَبْتَغِي بِهِ الْعِلْمَ، سَهَّلَ اللَّهُ طَرِيقَهُ إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ، لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہوں، اللہ کی کتاب پڑھیں (دہرائیں) اور دوسروں کو پڑھائیں تو فرشتے ان کو اپنے پروں کے سایہ میں لے لیتے ہیں یہاں تک کہ وہ دوسری باتوں میں لگ جائیں۔ اور جو شخص علم حاصل کرنے کی راہ چلے، الله تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ سہل کر دے گا، اور جس کا عمل کوتاہی کرے تو اس کا نسب (خاندان) کچھ کام نہ آوے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 368]» اس اثر کی سند صحیح ہے، اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے موصولاً بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 2699]، [ابوداؤد 1455]، [ترمذي 2945]، [شعب الإيمان 671]۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (357)۔
(حديث مرفوع) اخبرنا عمرو بن عاصم، حدثنا حماد هو ابن سلمة، عن عاصم، عن زر، قال: غدوت على صفوان بن عسال المرادي، وانا اريد ان اساله عن المسح على الخفين، فقال: ما جاء بك؟، قلت: ابتغاء العلم، قال: الا ابشرك؟، قلت: بلى، فقال: رفع الحديث إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: "إن الملائكة لتضع اجنحتها لطالب العلم، رضا بما يطلب".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زرٍّ، قَالَ: غَدَوْتُ عَلَى صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَهُ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ؟، قُلْتُ: ابْتِغَاءُ الْعِلْمِ، قَالَ: أَلَا أُبَشِّرُكَ؟، قُلْتُ: بَلَى، فَقَالَ: رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: "إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ، رِضًا بِمَا يَطْلُبُ".
ذِرّ سے مروی ہے کہ میں صفوان بن عسال مرادی کے پاس گیا (کیونکہ) میں ان سے جرابوں پر مسح کے بارے میں پوچھنا چاہتا تھا، انہوں نے فرمایا: تمہیں میرے پاس کیا چیز لائی ہے؟ میں نے کہا: علم کی تلاش، انہوں نے فرمایا: کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سنا دوں؟ میں نے عرض کیا: ضرور سنایئے، تو انہوں نے مرفوعاً بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک فرشتے علم طلب کرنے والے کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں، جو وہ طلب کر رہا ہے اس سے پسندیدگی کے طور پر۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 369]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1319]، [مسند الحميدي 906]، [العلم لأبي خيثمه 5]
وضاحت: (تشریح احادیث 361 سے 368) ان تمام روایات سے علم حاصل کرنے کی ترغیب اور عالمِ دین کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن عمران، حدثنا يحيى بن يمان، قال: سمعت سفيان منذ اربعين سنة، قال: "ما كان طلب الحديث افضل منه اليوم، قالوا لسفيان: إنهم يطلبونه بغير نية؟، قال: طلبهم إياه نية".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً، قَالَ: "مَا كَانَ طَلَبُ الْحَدِيثِ أَفْضَلَ مِنْهُ الْيَوْمَ، قَالُوا لِسُفْيَانَ: إِنَّهُمْ يَطْلُبُونَهُ بِغَيْرِ نِيَّةٍ؟، قَالَ: طَلَبُهُمْ إِيَّاهُ نِيَّةٌ".
یحییٰ بن یمان نے کہا: میں نے سفیان رحمہ اللہ کو چالیس سال سے کہتے سنا: آج سے زیادہ طلب حدیث کبھی اتنی افضل نہ تھی۔ لوگوں نے سفیان رحمہ اللہ سے دریافت کیا: لوگ بنا نیت کے حدیث طلب کرتے ہیں، کہا: ان کا طلب کرنا ہی نیت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 370]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [الجامع لأخلاق الراوي 778، 779]، [المحدث الفاصل 40] و [جامع بيان العلم 1382]
(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن سعيد، حدثنا عبد الله بن الاجلح، حدثني ابي، عن مجاهد، قال: "طلبنا هذا العلم وما لنا فيه كبير نية، ثم رزق الله بعد فيه النية".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَجْلَحِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: "طَلَبْنَا هَذَا الْعِلْمَ وَمَا لَنَا فِيهِ كَبِيرُ نِيَّةٍ، ثُمَّ رَزَقَ اللَّهُ بَعْدُ فِيهِ النِّيَّةَ".
مجاہد رحمہ اللہ نے فرمایا: ہم نے اس علم کو بلا کسی بڑی نیت کے ڈھونڈا، پھر الله تعالیٰ نے بعد کو نیت (صالح) عطاء فرما دی۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 371]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [المعرفة والتاريخ للفسوي 712/1] و [المحدث الفاصل 39]