(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن عمران، حدثنا يحيى بن يمان، قال: سمعت سفيان منذ اربعين سنة، قال: "ما كان طلب الحديث افضل منه اليوم، قالوا لسفيان: إنهم يطلبونه بغير نية؟، قال: طلبهم إياه نية".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً، قَالَ: "مَا كَانَ طَلَبُ الْحَدِيثِ أَفْضَلَ مِنْهُ الْيَوْمَ، قَالُوا لِسُفْيَانَ: إِنَّهُمْ يَطْلُبُونَهُ بِغَيْرِ نِيَّةٍ؟، قَالَ: طَلَبُهُمْ إِيَّاهُ نِيَّةٌ".
یحییٰ بن یمان نے کہا: میں نے سفیان رحمہ اللہ کو چالیس سال سے کہتے سنا: آج سے زیادہ طلب حدیث کبھی اتنی افضل نہ تھی۔ لوگوں نے سفیان رحمہ اللہ سے دریافت کیا: لوگ بنا نیت کے حدیث طلب کرتے ہیں، کہا: ان کا طلب کرنا ہی نیت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 370]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [الجامع لأخلاق الراوي 778، 779]، [المحدث الفاصل 40] و [جامع بيان العلم 1382]