سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
32. باب في فَضْلِ الْعِلْمِ وَالْعَالِمِ:
علم اور عالم کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 368
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زرٍّ، قَالَ: غَدَوْتُ عَلَى صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَهُ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ؟، قُلْتُ: ابْتِغَاءُ الْعِلْمِ، قَالَ: أَلَا أُبَشِّرُكَ؟، قُلْتُ: بَلَى، فَقَالَ: رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: "إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ، رِضًا بِمَا يَطْلُبُ".
ذِرّ سے مروی ہے کہ میں صفوان بن عسال مرادی کے پاس گیا (کیونکہ) میں ان سے جرابوں پر مسح کے بارے میں پوچھنا چاہتا تھا، انہوں نے فرمایا: تمہیں میرے پاس کیا چیز لائی ہے؟ میں نے کہا: علم کی تلاش، انہوں نے فرمایا: کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سنا دوں؟ میں نے عرض کیا: ضرور سنایئے، تو انہوں نے مرفوعاً بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک فرشتے علم طلب کرنے والے کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں، جو وہ طلب کر رہا ہے اس سے پسندیدگی کے طور پر۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 369]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1319]، [مسند الحميدي 906]، [العلم لأبي خيثمه 5]
وضاحت: (تشریح احادیث 361 سے 368)
ان تمام روایات سے علم حاصل کرنے کی ترغیب اور عالمِ دین کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن