سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
حدیث نمبر: 231
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن سليمان، عن إسماعيل بن جعفر، عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من يرد الله به خيرا، يفقهه في الدين".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا، يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بہتری چاہتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 231]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 306/1]، [ترمذي 2647]، [الفقيه 4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 232
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا حماد بن سلمة، عن جبلة بن عطية، عن ابن محيريز، عن معاوية، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من يرد الله به خيرا، يفقهه في الدين".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا، يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ".
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ دے دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 232]»
اس روایت کی بھی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 92/4] و [مشكل الآثار 280/2]

وضاحت:
(تشریح احادیث 230 سے 232)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ الله تعالیٰ جس کو علمِ دین سے نواز دے وہ بڑا ہی خوش قسمت ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 233
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود الزهراني، اخبرنا إسماعيل هو ابن جعفر، حدثنا عمرو بن ابي عمرو، عن عبد الرحمن بن الحويرث، عن محمد بن جبير بن مطعم، عن ابيه رضي الله عنه، انه شهد خطبة رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم عرفة في حجة الوداع:"ايها الناس، إني والله لا ادري لعلي لا القاكم بعد يومي هذا بمكاني هذا، فرحم الله من سمع مقالتي اليوم فوعاها، فرب حامل فقه ولا فقه له، ورب حامل فقه إلى من هو افقه منه، واعلموا ان اموالكم ودماءكم حرام عليكم كحرمة هذا اليوم، في هذا الشهر، في هذا البلد، واعلموا ان القلوب لا تغل على ثلاث: إخلاص العمل لله، ومناصحة اولي الامر، وعلى لزوم جماعة المسلمين، فإن دعوتهم تحيط من ورائهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الزَّهْرَانِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ شَهِدَ خُطْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:"أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَدْرِي لَعَلِّي لَا أَلْقَاكُمْ بَعْدَ يَوْمِي هَذَا بِمَكَانِي هَذَا، فَرَحِمَ اللَّهُ مَنْ سَمِعَ مَقَالَتِي الْيَوْمَ فَوَعَاهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ وَلَا فِقْهَ لَهُ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، وَاعْلَمُوا أَنَّ أَمْوَالَكُمْ وَدِمَاءَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ كَحُرْمَةِ هَذَا الْيَوْمِ، فِي هَذَا الشَّهْرِ، فِي هَذَا الْبَلَدِ، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْقُلُوبَ لَا تُغِلُّ عَلَى ثَلَاثٍ: إِخْلَاصِ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَمُنَاصَحَةِ أُولِي الْأَمْرِ، وَعَلَى لُزُومِ جَمَاعَةِ الْمُسْلِمِينَ، فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ".
محمد بن جبیر بن مطعم نے اپنے والد سے روایت کیا، انہوں نے حجۃ الوداع میں عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ میں سنا: اے لوگو! بیشک میں نہیں جانتا کہ آج کے بعد اس مقام پر پھر تم سے ملاقات کر سکوں گا، پس اللہ تعالیٰ رحم کرے اس شخص پر جس نے آج میری بات سنی اور اسے یاد کر لیا، کچھ فقہ کو سیکھنے والے (خود فقیہ نہیں) جان نہیں پاتے، اور بہت سے حامل فقہ لیجاتے ہیں فقہ کو اپنے سے زیادہ فقیہ کے پاس۔ اور اے لوگو! جان لو کہ تمہارے مال اور خون آج کے دن کی، اس مہینے، اور اس شہر کی حرمت کی طرح ایک دوسرے پر حرام ہیں۔ اور سنو! دل تین چیزوں پر خیانت نہ کریں گے، اللہ کے لئے عمل خالص، حکام کے ساتھ خیر خواہی، اور مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنے میں، بیشک ان کی دعا ان کو گھیرے میں لئے ہوئے ہے۔ (یعنی دعا آفات وبلیات سے حفاظت کے لیے ان کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔)

تخریج الحدیث: «إسناده حسن والحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 233]»
اس حدیث کی سند حسن اور متن صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1739]، [مسلم 1218]، [أبويعلی 7413]، [مجمع الزوائد 598]، [المحدث الفاصل 3، 4]

وضاحت:
(تشریح حدیث 232)
اس میں اہلِ حدیث کے لئے دعائے خیر ہے۔
علامہ بدیع الزماں نے کہا: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فقہ نام ہے حدیث کا، اس کی جانکاری اور تحقیق سے آدمی عند الله فقیہ ہوتا ہے، اور بشارت ہے اس میں کہ بعد زمانۂ صحابہ کے تابعین میں بکثرت فقہاء ہوں گے اور احادیث جمع کریں گے۔
دیکھئے شرح آگے آنے والی حدیث «نَضَّرَ اللّٰهُ إِمْرَأً سَمِعَ مِنَّا شَيْئًا.»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن والحديث صحيح
حدیث نمبر: 234
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن خالد، حدثنا محمد هو ابن إسحاق، عن الزهري، عن محمد بن جبير بن مطعم، عن ابيه، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم بالخيف من منى، فقال: "نضر الله عبدا سمع مقالتي فوعاها، ثم اداها إلى من لم يسمعها، فرب حامل فقه لا فقه له، ورب حامل فقه إلى من هو افقه منه ثلاث لا يغل عليهن قلب المؤمن: إخلاص العمل لله، وطاعة ذوي الامر، ولزوم الجماعة، فإن دعوتهم تكون من ورائهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًى، فَقَالَ: "نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا، ثُمَّ أَدَّاهَا إِلَى مَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَا فِقْهَ لَهُ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَطَاعَةُ ذَوِي الْأَمْرِ، وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ، فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تَكُونُ مِنْ وَرَائِهِمْ".
محمد بن جبیر بن مطعم نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں مقام خیف کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا: تروتازہ رکھے اللہ تعالیٰ اس شخص کو جس نے میری بات سنی اور اسے حفظ کر لیا، پھر جس نے نہیں سنا اس تک اس بات کو پہنچا دیا، کچھ حامل فقہ و حدیث فقیہ نہیں ہوتے اور بہت سے حامل فقہ و حدیث لیجاتے ہیں فقہ کو اپنے سے زیادہ فقیہ کے پاس۔ تین چیزیں جن پر کسی مومن کا دل خیانت نہیں کرے گا (یا حِقد نہیں رکھے گا) اللہ کے لئے عمل خالص، حکام و امراء کی اطاعت، اور لزوم الجماعۃ، ان کی دعا ان کو گھیرے میں لئے ہوئے ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 234]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن معنی صحیح ہے، جیسا کہ پچھلی حدیث کی تخریج میں گزرا۔ مزید تخریج کے لئے دیکھئے: [مسند أبي يعلی 7413]، [ترمذي 2658]، [ابن ماجه 232]، [أبوداؤد 3660] و [مجمع الزوائد 598]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح
حدیث نمبر: 235
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عصمة بن الفضل، حدثنا حرمي بن عمارة، عن شعبة، عن عمر بن سليمان، عن عبد الرحمن بن ابان بن عثمان، عن ابيه، قال: خرج زيد بن ثابت من عند مروان بن الحكم، بنصف النهار، قال: فقلت ما خرج هذه الساعة من عند مروان إلا وقد ساله عن شيء، فاتيته، فسالته، فقال: نعم، سالني عن حديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "نضر الله امرا سمع منا حديثا فحفظه، فاداه إلى من هو احفظ منه، فرب حامل فقه ليس بفقيه، ورب حامل فقه إلى من هو افقه منه، لا يعتقد قلب مسلم على ثلاث خصال إلا دخل الجنة"، قال: قلت: ما هن؟، قال: إخلاص العمل لله، والنصيحة لولاة الامر، ولزوم الجماعة، فإن دعوتهم تحيط من ورائهم، ومن كانت الآخرة نيته، جعل الله غناه في قلبه، وجمع له شمله، واتته الدنيا وهي راغمة، ومن كانت الدنيا نيته، فرق الله عليه شمله، وجعل فقره بين عينيه، ولم ياته من الدنيا إلا ما قدر له"، قال: وسالته عن صلاة الوسطى، قال: هي الظهر.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، بِنِصْفِ النَّهَارِ، قَالَ: فَقُلْتُ مَا خَرَجَ هَذِهِ السَّاعَةَ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ إِلَّا وَقَدْ سَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ، فَأَتَيْتُهُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: نَعَمْ، سَأَلَنِي عَنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَحَفِظَهُ، فَأَدَّاهُ إِلَى مَنْ هُوَ أَحْفَظُ مِنْهُ، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَيْسَ بِفَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، لَا يَعْتَقِدُ قَلْبُ مُسْلِمٍ عَلَى ثَلَاثِ خِصَالٍ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ"، قَالَ: قُلْتُ: مَا هُنَّ؟، قَالَ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَالنَّصِيحَةُ لِوُلَاةِ الْأَمْرِ، وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ، فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ، وَمَنْ كَانَتْ الْآخِرَةُ نِيَّتَهُ، جَعَلَ اللَّهُ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ، وَجَمَعَ لَهُ شَمْلَهُ، وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ، وَمَنْ كَانَتْ الدُّنْيَا نِيَّتَهُ، فَرَّقَ اللَّهُ عَلَيْهِ شَمْلَهُ، وَجَعَلَ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَلَمْ يَأْتِهِ مِنْ الدُّنْيَا إِلَّا مَا قُدِّرَ لَهُ"، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى، قَالَ: هِيَ الظُّهْرُ.
عبدالرحمٰن بن ابان بن عثمان نے اپنے والد ابان سے روایت کیا کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ دوپہر کے وقت مروان بن الحکم کے پاس سے نکلے، میں نے کہا کہ اس وقت مروان کے پاس سے ان کے نکلنے کا مطلب یہ ہے کہ اس (مروان) نے آپ سے کسی چیز کی بابت سوال کیا ہے۔ چنانچہ میں زید کے پاس آیا اور میں نے ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: ہاں انہوں (مروان) نے مجھ سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تروتازہ رکھے اللہ تعالیٰ اس شخص کو جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی اور اس کو یاد کر لیا اور جو اس سے زیاده یاد رکھنے والا ہو اس تک پہنچا دیا، کیونکہ کچھ حامل فقہ فقیہ نہیں ہوتے اور کچھ حامل فقہ اس حدیث کو اپنے سے زیادہ یاد رکھنے والے کے پاس لے جاتے ہیں، کسی بھی مسلمان کا دل تین خصلتوں پر اعتقاد رکھے تو جنت میں داخل ہو گا، ابان نے کہا: میں نے دریافت کیا وہ تین خصلتیں کیا ہیں؟ فرمایا: اللہ کے لئے عمل خالص کرنے میں، دوسرے مسلمان حکام کی خیر خواہی کرنے میں، تیسرے مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ملے رہنے میں، اس لئے کہ مسلمانوں کی دعا ان کو پیچھے سے گھیر لیتی ہے۔ اور جس کی نیت آخرت کی ہو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو مستغنی کر دیتا ہے اور الله تعالیٰ ان کے بکھرے کاموں کو جمع کر دیتا ہے اور دنیا اس کے پاس خوشی خوشی آتی ہے۔ اور جس کی نیت دنیا کی ہو اللہ اس کے کاموں میں تفریق ڈال دیتا ہے اور غریبی و محتاجگی کو اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کر دیتا ہے اور دنیا سے اس کو اتنا ہی ملتا ہے جتنا اس کے لئے مقدر کر دیا گیا ہے۔ ابان نے کہا میں نے آپ سے دریافت کیا کہ صلاة الوسطیٰ کون سی ہے تو بتایا ظہر کی نماز۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 235]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 67، 680] و [مجمع الزوائد 587، 598]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 236
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن موسى، حدثنا عمرو بن محمد القرشي، اخبرنا إسرائيل، عن عبد الرحمن بن زبيد اليامي، عن ابي العجلان، عن ابي الدرداء رضي الله عنه، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "نضر الله امرءا سمع منا حديثا فبلغه كما سمعه، فرب مبلغ اوعى من سامع، ثلاث لا يغل عليهن قلب امرئ مسلم: إخلاص العمل لله، والنصيحة لكل مسلم، ولزوم جماعة المسلمين، فإن دعاءهم يحيط من ورائهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زُبَيْدٍ الْيَامِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَجْلَانِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "نَضَّرَ اللَّهُ امْرَءًا سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَبَلَّغَهُ كَمَا سَمِعَهُ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ، ثَلَاثٌ لَا يَغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَالنَّصِيحَةُ لِكُلِّ مُسْلِمٍ، وَلُزُومُ جَمَاعَةِ الْمُسْلِمِينَ، فَإِنَّ دُعَاءَهُمْ يُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ".
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے خطبہ دیا اور فرمایا: تروتازہ رکھے اللہ تعالیٰ اس شخص کو جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی اور جیسے سنی ویسے ہی (دوسروں) تک پہنچا دی، کیونکہ بعض وہ لوگ جن کو حدیث پہنچائی گئی سننے والے سے زیاده یاد رکھنے والے ہوتے ہیں۔ تین چیزیں ہیں جن پر کسی مسلمان کا دل خیانت نہیں کرے گا: اللہ کے لئے عمل خالص، ہر مسلمان کے لئے خیر خواہی اور مسلمانوں کی جماعت کا لازم پکڑنا، کیونکہ ان کی دعائیں ان کو پیچھے سے گھیر لیتی ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف غير أن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 236]»
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے، جیسا کہ پچھلی احادیث اور تخریج میں گزر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [مجمع الزوائد 588]

وضاحت:
(تشریح احادیث 233 سے 236)
ان تمام احادیث میں علم حاصل کرنے والوں کے لئے بشارت ہے کہ ان کے چہرے دنیا و آخرت میں تر و تازہ رہیں گے، اور یہ حقیقت ہے ہم نے کتنے ایسے عالم اور محدّث دیکھے ہیں جن کے نورانی چہرے علم و عرفان کی نعمت سے جگمگاتے تھے «(جعلنا اللّٰه منهم)» نیز ان احادیث میں طلابِ علم کی درجہ بندی ہے، جس میں سے یقیناً کچھ مجتہد اور سمجھدار ہوتے ہیں اور کچھ کم سمجھ ہوتے ہیں۔
ان احادیث میں خلوص وللّٰہیت، وعظ و نصیحت اور اتفاق و اتحاد کی ترغیب بھی ہے اور انتشار و افتراق سے بچنے کی تاکید بھی۔
واللہ علم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف غير أن الحديث صحيح
25. باب اتِّقَاءِ الْحَدِيثِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّثَبُّتِ فِيهِ:
25. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث روایت کرنے میں احتیاط اور خوب چھان بین کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 237
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، اخبرنا ابو الزبير، عن جابر رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح ومحمد بن عيسى هو ابن نجيح وقد صرح هشيم بالتحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 237]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبة 6302]، [مسند أحمد 303/3]، [ابن ماجه 33]، [مسند أبى يعلی 1847]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح ومحمد بن عيسى هو ابن نجيح وقد صرح هشيم بالتحديث
حدیث نمبر: 238
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الاعلى، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الأعلى وهو: ابن عامر الثعلبي، [مكتبه الشامله نمبر: 238]»
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن صحیح شاہد موجود ہے۔ اس لئے معنی صحیح ہے جیسا کہ اوپر گزرا، نیز دیکھئے: [مشكل الآثار 167/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الأعلى وهو: ابن عامر الثعلبي
حدیث نمبر: 239
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن صالح، حدثني الليث، حدثني يزيد بن عبد الله، عن عمرو بن عبد الله بن عروة، عن عبد الله بن عروة، عن عبد الله بن الزبير، عن الزبير رضي الله عنه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: "من حدث عني كذبا، فليتبوا مقعده من النار".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ حَدَّثَ عَنِّي كَذِبًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ".
سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: جو کوئی میری نسبت سے جھوٹی حدیث بیان کرے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث غير أن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 239]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن معنی صحیح ہے جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث کی تخریج میں گزر چکا ہے۔ اس حدیث کو امام بخاری نے بھی روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 107]، [ابن ماجه 36]، [مصنف ابن أبي شيبه 6292] و [مسند أحمد 165/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث غير أن الحديث صحيح
حدیث نمبر: 240
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن حميد، حدثني الصباح بن محارب، عن عمر بن عبد الله بن يعلى بن مرة، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنِي الصَّبَّاحُ بْنُ مُحَارِبٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ".
عمر بن عبدالله بن یعلی بن مرہ نے اپنے باپ سے، انہوں نے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

تخریج الحدیث: «في إسناده محمد بن حميد وعمر بن عبد الله بن يعلى بن مرة وعبد الله بن يعلى وهم ضعفاء. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 240]»
اس روایت کی سند ضعیف لیکن متن صحیح ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 651 وكما مر آنفا]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده محمد بن حميد وعمر بن عبد الله بن يعلى بن مرة وعبد الله بن يعلى وهم ضعفاء. ولكن الحديث صحيح

Previous    20    21    22    23    24    25    26    27    28    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.