(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن خالد، حدثنا محمد هو ابن إسحاق، عن الزهري، عن محمد بن جبير بن مطعم، عن ابيه، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم بالخيف من منى، فقال: "نضر الله عبدا سمع مقالتي فوعاها، ثم اداها إلى من لم يسمعها، فرب حامل فقه لا فقه له، ورب حامل فقه إلى من هو افقه منه ثلاث لا يغل عليهن قلب المؤمن: إخلاص العمل لله، وطاعة ذوي الامر، ولزوم الجماعة، فإن دعوتهم تكون من ورائهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًى، فَقَالَ: "نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا، ثُمَّ أَدَّاهَا إِلَى مَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَا فِقْهَ لَهُ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَطَاعَةُ ذَوِي الْأَمْرِ، وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ، فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تَكُونُ مِنْ وَرَائِهِمْ".
محمد بن جبیر بن مطعم نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں مقام خیف کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”تروتازہ رکھے اللہ تعالیٰ اس شخص کو جس نے میری بات سنی اور اسے حفظ کر لیا، پھر جس نے نہیں سنا اس تک اس بات کو پہنچا دیا، کچھ حامل فقہ و حدیث فقیہ نہیں ہوتے اور بہت سے حامل فقہ و حدیث لیجاتے ہیں فقہ کو اپنے سے زیادہ فقیہ کے پاس۔“ تین چیزیں جن پر کسی مومن کا دل خیانت نہیں کرے گا (یا حِقد نہیں رکھے گا) اللہ کے لئے عمل خالص، حکام و امراء کی اطاعت، اور لزوم الجماعۃ، ان کی دعا ان کو گھیرے میں لئے ہوئے ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 234]» اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن معنی صحیح ہے، جیسا کہ پچھلی حدیث کی تخریج میں گزرا۔ مزید تخریج کے لئے دیکھئے: [مسند أبي يعلی 7413]، [ترمذي 2658]، [ابن ماجه 232]، [أبوداؤد 3660] و [مجمع الزوائد 598]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح