(حديث مرفوع) اخبرنا عصمة بن الفضل، حدثنا حرمي بن عمارة، عن شعبة، عن عمر بن سليمان، عن عبد الرحمن بن ابان بن عثمان، عن ابيه، قال: خرج زيد بن ثابت من عند مروان بن الحكم، بنصف النهار، قال: فقلت ما خرج هذه الساعة من عند مروان إلا وقد ساله عن شيء، فاتيته، فسالته، فقال: نعم، سالني عن حديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "نضر الله امرا سمع منا حديثا فحفظه، فاداه إلى من هو احفظ منه، فرب حامل فقه ليس بفقيه، ورب حامل فقه إلى من هو افقه منه، لا يعتقد قلب مسلم على ثلاث خصال إلا دخل الجنة"، قال: قلت: ما هن؟، قال: إخلاص العمل لله، والنصيحة لولاة الامر، ولزوم الجماعة، فإن دعوتهم تحيط من ورائهم، ومن كانت الآخرة نيته، جعل الله غناه في قلبه، وجمع له شمله، واتته الدنيا وهي راغمة، ومن كانت الدنيا نيته، فرق الله عليه شمله، وجعل فقره بين عينيه، ولم ياته من الدنيا إلا ما قدر له"، قال: وسالته عن صلاة الوسطى، قال: هي الظهر.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، بِنِصْفِ النَّهَارِ، قَالَ: فَقُلْتُ مَا خَرَجَ هَذِهِ السَّاعَةَ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ إِلَّا وَقَدْ سَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ، فَأَتَيْتُهُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: نَعَمْ، سَأَلَنِي عَنْ حَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَحَفِظَهُ، فَأَدَّاهُ إِلَى مَنْ هُوَ أَحْفَظُ مِنْهُ، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَيْسَ بِفَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، لَا يَعْتَقِدُ قَلْبُ مُسْلِمٍ عَلَى ثَلَاثِ خِصَالٍ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ"، قَالَ: قُلْتُ: مَا هُنَّ؟، قَالَ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَالنَّصِيحَةُ لِوُلَاةِ الْأَمْرِ، وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ، فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ، وَمَنْ كَانَتْ الْآخِرَةُ نِيَّتَهُ، جَعَلَ اللَّهُ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ، وَجَمَعَ لَهُ شَمْلَهُ، وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ، وَمَنْ كَانَتْ الدُّنْيَا نِيَّتَهُ، فَرَّقَ اللَّهُ عَلَيْهِ شَمْلَهُ، وَجَعَلَ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَلَمْ يَأْتِهِ مِنْ الدُّنْيَا إِلَّا مَا قُدِّرَ لَهُ"، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى، قَالَ: هِيَ الظُّهْرُ.
عبدالرحمٰن بن ابان بن عثمان نے اپنے والد ابان سے روایت کیا کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ دوپہر کے وقت مروان بن الحکم کے پاس سے نکلے، میں نے کہا کہ اس وقت مروان کے پاس سے ان کے نکلنے کا مطلب یہ ہے کہ اس (مروان) نے آپ سے کسی چیز کی بابت سوال کیا ہے۔ چنانچہ میں زید کے پاس آیا اور میں نے ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: ہاں انہوں (مروان) نے مجھ سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تروتازہ رکھے اللہ تعالیٰ اس شخص کو جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی اور اس کو یاد کر لیا اور جو اس سے زیاده یاد رکھنے والا ہو اس تک پہنچا دیا، کیونکہ کچھ حامل فقہ فقیہ نہیں ہوتے اور کچھ حامل فقہ اس حدیث کو اپنے سے زیادہ یاد رکھنے والے کے پاس لے جاتے ہیں، کسی بھی مسلمان کا دل تین خصلتوں پر اعتقاد رکھے تو جنت میں داخل ہو گا“، ابان نے کہا: میں نے دریافت کیا وہ تین خصلتیں کیا ہیں؟ فرمایا: ”اللہ کے لئے عمل خالص کرنے میں، دوسرے مسلمان حکام کی خیر خواہی کرنے میں، تیسرے مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ملے رہنے میں، اس لئے کہ مسلمانوں کی دعا ان کو پیچھے سے گھیر لیتی ہے۔ اور جس کی نیت آخرت کی ہو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو مستغنی کر دیتا ہے اور الله تعالیٰ ان کے بکھرے کاموں کو جمع کر دیتا ہے اور دنیا اس کے پاس خوشی خوشی آتی ہے۔ اور جس کی نیت دنیا کی ہو اللہ اس کے کاموں میں تفریق ڈال دیتا ہے اور غریبی و محتاجگی کو اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کر دیتا ہے اور دنیا سے اس کو اتنا ہی ملتا ہے جتنا اس کے لئے مقدر کر دیا گیا ہے۔“ ابان نے کہا میں نے آپ سے دریافت کیا کہ صلاة الوسطیٰ کون سی ہے تو بتایا ظہر کی نماز۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 235]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 67، 680] و [مجمع الزوائد 587، 598]