سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
22. باب تَغَيُّرِ الزَّمَانِ وَمَا يَحْدُثُ فِيهِ:
22. زمانے کے تغیر اور اس میں رونما ہونے والے حادثات کا بیان
حدیث نمبر: 191
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يعلى، حدثنا الاعمش، عن شقيق، قال: قال عبد الله: "كيف انتم إذا لبستكم فتنة يهرم فيها الكبير ويربو فيها الصغير، ويتخذها الناس سنة، فإذا غيرت، قالوا: غيرت السنة"، قالوا: ومتى ذلك يا ابا عبد الرحمن؟، قال:"إذا كثرت قراؤكم، وقلت فقهاؤكم، وكثرت امراؤكم، وقلت امناؤكم، والتمست الدنيا بعمل الآخرة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَبِسَتْكُمْ فِتْنَةٌ يَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ وَيَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ، وَيَتَّخِذُهَا النَّاسُ سُنَّةً، فَإِذَا غُيِّرَتْ، قَالُوا: غُيِّرَتْ السُّنَّةُ"، قَالُوا: وَمَتَى ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟، قَالَ:"إِذَا كَثُرَتْ قُرَّاؤُكُمْ، وَقَلَّتْ فُقَهَاؤُكُمْ، وَكَثُرَتْ أُمَرَاؤُكُمْ، وَقَلَّتْ أُمَنَاؤُكُمْ، وَالْتُمِسَتِ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ".
شقیق (بن سلمہ) سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم اس وقت کیا کرو گے جب تم ایسے فتنوں میں گھرے ہو گے جس میں جوان تو بوڑھا اور بچہ جوان ہو جائے گا، اور لوگ ان فتنوں (بدعتوں) کو ہی سنت بنا لیں گے، اور جب انہیں بدلنے کی کوشش کی جائے گی تو لوگ کہیں گے: سنت بدل دی گئی، لوگوں نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! ایسا کب ہوگا؟ فرمایا: جب تمہارے قراء (علماء) بہت ہوں گے اور فقہاء کم ہو جائیں گے، امراء بہت ہوں گے لیکن امانت دار کم ہوں گے، عمل آخرت کے بجائے دنیا کی تلاش ہو گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 191]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المستدرك 514/4]، [مصنف ابن أبى شيبه 19003]، [البدعة لابن وضاح ص: 78 رقم: 80]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 192
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن يزيد بن ابي زياد، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال: "كيف انتم إذا لبستكم فتنة يهرم فيها الكبير ويربو فيها الصغير، إذا ترك منها شيء، قيل: تركت السنة"، قالوا: ومتى ذاك؟، قال:"إذا ذهبت علماؤكم، وكثرت جهلاؤكم، وكثرت قراؤكم، وقلت فقهاؤكم، وكثرت امراؤكم، وقلت امناؤكم، والتمست الدنيا بعمل الآخرة، وتفقه لغير الدين".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَبِسَتْكُمْ فِتْنَةٌ يَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ وَيَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ، إِذَا تُرِكَ مِنْهَا شَيْءٌ، قِيلَ: تُرِكَتْ السُّنَّةُ"، قَالُوا: وَمَتَى ذَاكَ؟، قَالَ:"إِذَا ذَهَبَتْ عُلَمَاؤُكُمْ، وَكَثُرَتْ جُهَلَاؤُكُمْ، وَكَثُرَتْ قُرَّاؤُكُمْ، وَقَلَّتْ فُقَهَاؤُكُمْ، وَكَثُرَتْ أُمَرَاؤُكُمْ، وَقَلَّتْ أُمَنَاؤُكُمْ، وَالْتُمِسَتْ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ، وَتُفُقِّهَ لِغَيْرِ الدِّينِ".
علقمہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم فتنوں کے وقت میں کیا کرو گے جب ان فتنوں میں بڑا بوڑھا اور بچہ بڑا ہو جائے گا؟ جب ان فتنوں میں کوئی چیز (بدعت) ترک کی جائے گی تو کہا جائے گا سنت ترک کر دی گئی، لوگوں نے کہا ایسا کب ہو گا؟ فرمایا: جب تمہارے علماء ختم ہو جائیں گے اور جاہلوں کی کثرت ہو گی، قراء بہت ہوں گے فقہاء کی قلت ہو گی، امراء بہت ہوں گے امین لوگوں کی قلت ہو گی، آخرت کے (لئے) عمل کرنے کے بجائے دنیا کی تلاش ہو گی، اور دین کو چھوڑ کر دوسری چیزیں سیکھی جائیں گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد ولكن الحديث صحيح بما سبقه، [مكتبه الشامله نمبر: 192]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [البدع ص: 89] و [جامع بيان العلم 1135]۔ لیکن صحیح سند سے یہ روایت پیچھے گزر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبي زياد ولكن الحديث صحيح بما سبقه
حدیث نمبر: 193
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، قال: انبئت انه كان يقال: "ويل للمتفقهين لغير العبادة، والمستحلين للحرمات بالشبهات".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: أُنْبِئْتُ أَنَّهُ كَانَ يُقَالُ: "وَيْلٌ لِلْمُتَفَقِّهِينَ لِغَيْرِ الْعِبَادَةِ، وَالْمُسْتَحِلِّينَ لِلْحُرُمَاتِ بِالشُّبُهَاتِ".
امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا: مجھے خبر دی گئی ہے کہ کہا جاتا تھا: ہلاکت ہے عبادت کے علاوہ کسی اور امر میں فقہ حاصل کرنے والے کے لئے اور شبہات کے ذریعہ حرمات کو حلال سمجھنے والوں کے لئے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 193]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [اقتضاء العلم والعمل مع تحقيق الشيخ الباني 119] و [شعب الإيمان 1924، 1925]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 194
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا صالح بن سهيل مولى يحيى بن ابي زائدة، حدثنا يحيى، عن مجالد، عن الشعبي، عن مسروق، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: "لا ياتي عليكم عام إلا وهو شر من الذي كان قبله، اما إني لست اعني عاما اخصب من عام، ولا اميرا خيرا من امير، ولكن علماؤكم وخياركم وفقهاؤكم يذهبون، ثم لا تجدون منهم خلفا، ويجيء قوم يقيسون الامور برايهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ سُهَيْلٍ مَوْلَى يَحْيَى بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "لَا يَأْتِي عَلَيْكُمْ عَامٌ إِلَّا وَهُوَ شَرٌّ مِنْ الَّذِي كَانَ قَبْلَهُ، أَمَا إِنِّي لَسْتُ أَعْنِي عَامًا أَخْصَبَ مِنْ عَامٍ، وَلَا أَمِيرًا خَيْرًا مِنْ أَمِيرٍ، وَلَكِنْ عُلَمَاؤُكُمْ وَخِيَارُكُمْ وَفُقَهَاؤُكُمْ يَذْهَبُونَ، ثُمَّ لَا تَجِدُونَ مِنْهُمْ خَلَفًا، وَيَجِيءُ قَوْمٌ يَقِيسُونَ الْأُمُورَ بِرَأْيِهِمْ".
مسروق سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہارے اوپر جو (وقت) سال آئے گا وہ پچھلے سال (وقت) سے زیادہ برا ہو گا، میرا مقصد یہ نہیں کہ ایک سال دوسرے سے زیادہ سرسبز و شادابی کا سال ہو گا، اور نہ یہ مقصد ہے کہ ایک امیر دوسرے سے زیادہ بہتر ہو گا، مطلب یہ ہے کہ تمہارے علماء اخیار (اچھے لوگ) اور فقہاء رخصت ہو جائیں گے، اور تمہیں ان کا جانشین نہیں مل پائے گا، اور ایسے لوگ آئیں گے جو معاملات و امور کو اپنی رائے کی کسوٹی پر قیاس کریں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد، [مكتبه الشامله نمبر: 194]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [البدع 78، 248]، [الفقيه 182/1]، [جامع بيان العلم 2007] لیکن امر واقع یہی ہے اور حدیث صحیح «(إن الله لا يقبض العلم...)» سے اس کی تائید ہوتی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 190 سے 194)
حدیث میں ہے: الله تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے، بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو اٹھا لے گا حتیٰ کہ جب کوئی عالم نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کئے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب (و فتوے) دیں گے، اس لئے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دیگر لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔
دیکھئے: حدیث نمبر (245) و بخاری (100) مسلم (2673)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد
حدیث نمبر: 195
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن احمد بن ابي خلف، حدثنا يحيى بن سليم، قال: سمعت داود بن ابي هند، عن ابن سيرين، قال: "اول من قاس إبليس، وما عبدت الشمس والقمر إلا بالمقاييس".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ دَاوُدَ بْنَ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: "أَوَّلُ مَنْ قَاسَ إِبْلِيسُ، وَمَا عُبِدَتْ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ إِلَّا بِالْمَقَايِيسِ".
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے فرمایا: سب سے پہلے جس نے قیاس کیا وہ ابلیس ہے اور قیاس کی ہی بدولت سورج و چاند کی عبادت کی گئی۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 195]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 1675]، [تفسير الطبري 131/8]، [الفقيه والمتفقه 506]، [الإحكام لابن حزم 1381/8]

وضاحت:
(تشریح حدیث 194)
شیطان کا قیاس یہ تھا کہ مجھے آگ سے پیدا کیا گیا اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں افضل ہوں، اور افضل مفضول کو کیسے سجدہ کرے، جیسا کہ آگے آرہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 196
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن كثير، عن ابن شوذب، عن مطر، عن الحسن انه تلا هذه الآية: خلقتني من نار وخلقته من طين سورة الاعراف آية 12 قال: "قاس إبليس وهو اول من قاس".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ ابْنِ شَوْذَبٍ، عَنْ مَطَرٍ، عَنْ الْحَسَنِ أَنَّهُ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: خَلَقْتَنِي مِنْ نَارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ سورة الأعراف آية 12 قَالَ: "قَاسَ إِبْلِيسُ وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ قَاسَ".
مطر (الوراق) سے مروی ہے کہ حسن رحمہ اللہ نے یہ آیت شریفہ تلاوت فرمائی: «﴿خَلَقْتَنِي مِنْ نَارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ﴾» [الأعراف: 12/7] اور کہا ابلیس نے قیاس کیا اور وہ پہلا ہے جس نے قیاس کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف من أجل محمد بن كثير ومطر، [مكتبه الشامله نمبر: 196]»
اس روایت کی سند میں دو راوی محمد بن کثیر اور مطر الوراق ضعیف ہیں۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 131/8]، [الفقيه 506]، [الإحكام 1381/8]

وضاحت:
(تشریح حدیث 195)
ابلیس نے آیتِ شریفہ کے مطابق قیاس یہ کیا کہ: اے رب! مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا اور ان کو (آدم علیہ السلام کو) مٹی سے پیدا فرمایا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف من أجل محمد بن كثير ومطر
حدیث نمبر: 197
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عمرو بن عون، حدثنا ابو عوانة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن الشعبي، عن مسروق، انه قال: "إني اخاف، او اخشى ان اقيس، فتزل قدمي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، أَنَّهُ قَالَ: "إِنِّي أَخَافُ، أَوْ أَخْشَى أَنْ أَقِيسَ، فَتَزِلَّ قَدَمِي".
مسروق نے کہا: میں ڈرتا ہوں قیاس کروں اور میرا قدم پھسل جائے۔ (یعنی گمراہی میں مبتلا ہو جاؤں)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 197]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 1676] و [الفقيه 489]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 198
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا صدقة بن الفضل، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن إسماعيل، عن الشعبي، قال: "والله لئن اخذتم بالمقاييس، لتحرمن الحلال، ولتحلن الحرام".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "وَاللَّهِ لَئِنْ أَخَذْتُمْ بِالْمَقَايِيسِ، لَتُحَرِّمُنَّ الْحَلَالَ، وَلَتُحِلُّنَّ الْحَرَامَ".
امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: اللہ کی قسم اگر تم قیاس کو معیار بناؤ گے تو حلال کو حرام اور حرام کو حلال کر ڈالو گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 198]»
اس روایت کی سند بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 1679] و [الفقيه 183/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 199
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا الحسن بن بشر، حدثنا ابي، عن إسماعيل، عن عامر، انه قال: كان يقول: "ما ابغض إلي ارايت، ارايت يسال الرجل صاحبه فيقول: ارايت وكان لا يقايس".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ عَامِرٍ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ يَقُولُ: "مَا أَبْغَضَ إِلَيَّ أَرَأَيْتَ، أَرَأَيْتَ يَسْأَلُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ فَيَقُولُ: أَرَأَيْتَ وَكَانَ لَا يُقَايِسُ".
امام عامر شعبی رحمہ اللہ کہا کرتے تھے: میرے نزدیک یہ کہنا آپ کی کیا رائے ہے مبغوض ترین ہے، تمہارا کیا خیال ہے آدمی اپنے ساتھی سے پوچھے تو وہ کہے تمہاری کیا رائے ہے؟ اور عامر قیاس نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 199]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الإبانة لابن بطه 605] و [جامع بيان العلم 2095]

وضاحت:
(تشریح احادیث 196 سے 199)
مذکورہ بالا تمام آثار میں قیاس کی مذمت بیان کی گئی ہے اور قیاس کرنے سے پرہیز و احتیاط کی تلقین ہے، کیونکہ قیاس سے گمراہی اور ضلالت میں پڑنے کا خطرہ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
حدیث نمبر: 200
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا صدقة بن الفضل، حدثنا يحيى بن سعيد، عن الزبرقان، قال: "نهاني ابو وائل ان اجالس اصحاب ارايت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ الزِّبْرِقَانِ، قَالَ: "نَهَانِي أَبُو وَائِلٍ أَنْ أُجَالِسَ أَصْحَابَ أَرَأَيْتَ".
زبرقان نے کہا: ابووائل نے مجھے اصحاب الرائے (رائے اور قیاس والے) کے پاس بیٹھنے سے منع کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 200]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الإبانة 415، 416، 604]، [جامع بيان العلم 2094]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    16    17    18    19    20    21    22    23    24    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.