(حديث مقطوع) اخبرنا الحسن بن بشر، حدثنا ابي، عن إسماعيل، عن عامر، انه قال: كان يقول: "ما ابغض إلي ارايت، ارايت يسال الرجل صاحبه فيقول: ارايت وكان لا يقايس".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ عَامِرٍ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ يَقُولُ: "مَا أَبْغَضَ إِلَيَّ أَرَأَيْتَ، أَرَأَيْتَ يَسْأَلُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ فَيَقُولُ: أَرَأَيْتَ وَكَانَ لَا يُقَايِسُ".
امام عامر شعبی رحمہ اللہ کہا کرتے تھے: میرے نزدیک یہ کہنا ”آپ کی کیا رائے ہے“ مبغوض ترین ہے، تمہارا کیا خیال ہے آدمی اپنے ساتھی سے پوچھے تو وہ کہے تمہاری کیا رائے ہے؟ اور عامر قیاس نہیں کرتے تھے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 196 سے 199) مذکورہ بالا تمام آثار میں قیاس کی مذمت بیان کی گئی ہے اور قیاس کرنے سے پرہیز و احتیاط کی تلقین ہے، کیونکہ قیاس سے گمراہی اور ضلالت میں پڑنے کا خطرہ ہے۔
تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 199]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الإبانة لابن بطه 605] و [جامع بيان العلم 2095]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق