حدثنا عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة، عن حميد بن هلال، عن ابي رفاعة العدوي قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فقلت: يا رسول الله، رجل غريب جاء يسال عن دينه، لا يدري ما دينه، فاقبل إلي وترك خطبته، فاتى بكرسي خلت قوائمه حديدا، قال حميد: اراه خشبا اسود حسبه حديدا، فقعد عليه، فجعل يعلمني مما علمه الله، ثم اتم خطبته، آخرها.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي رِفَاعَةَ الْعَدَوِيِّ قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، رَجُلٌ غَرِيبٌ جَاءَ يَسْأَلُ عَنْ دِينِهِ، لاَ يَدْرِي مَا دِينُهُ، فَأَقْبَلَ إِلَيَّ وَتَرَكَ خُطْبَتَهُ، فَأَتَى بِكُرْسِيٍّ خِلْتُ قَوَائِمَهُ حَدِيدًا، قَالَ حُمَيْدٌ: أُرَاهُ خَشَبًا أَسْوَدَ حَسَبُهُ حَدِيدًا، فَقَعَدَ عَلَيْهِ، فَجَعَلَ يُعَلِّمُنِي مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، ثُمَّ أَتَمَّ خُطْبَتَهُ، آخِرَهَا.
سیدنا ابورفاعہ عدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ایک پردیسی شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہے جو اپنے دین کے بارے میں پوچھتا ہے۔ وہ نہیں جانتا کہ اس کا دین کیا ہے؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ چھوڑ کر میرے پاس تشریف لائے، پھر ایک کرسی لائی گئی، میرے خیال کے مطابق اس کی ٹانگیں لوہے کی تھیں۔ (حمید کہتے ہیں کہ میرے خیال میں وہ کالی لکڑی کی تھیں جسے انہوں نے لوہے کی سمجھا)، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے وہ احکام سکھانے لگے جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھائے تھے۔ پھر بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خطبہ مکمل فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الجمعة: 867 و النسائي: 5377»
وعن ابيه، عن عمران بن مسلم، قال: رايت انسا جالسا على سرير واضعا إحدى رجليه على الاخرى.وَعَنْ أَبِيهِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسًا جَالِسًا عَلَى سَرِيرٍ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى.
عمران بن مسلم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ تخت پر تشریف فرما تھے جبکہ آپ نے ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھی ہوئی تھی۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى شيبة: 25515 و ابن سعد فى الطبقات: 23/7»
حدثنا محمد، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا داود بن قيس قال: سمعت سعيدا المقبري يقول: مررت على ابن عمر، ومعه رجل يتحدث، فقمت إليهما، فلطم في صدري فقال: إذا وجدت اثنين يتحدثان فلا تقم معهما، ولا تجلس معهما، حتى تستاذنهما، فقلت: اصلحك الله يا ابا عبد الرحمن، إنما رجوت ان اسمع منكما خيرا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ يَقُولُ: مَرَرْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ، وَمَعَهُ رَجُلٌ يَتَحَدَّثُ، فَقُمْتُ إِلَيْهِمَا، فَلَطَمَ فِي صَدْرِي فَقَالَ: إِذَا وَجَدْتَ اثْنَيْنِ يَتَحَدَّثَانِ فَلاَ تَقُمُّ مَعَهُمَا، وَلاَ تَجْلِسْ مَعَهُمَا، حَتَّى تَسْتَأْذِنَهُمَا، فَقُلْتُ: أَصْلَحَكَ اللَّهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّمَا رَجَوْتُ أَنْ أَسْمَعَ مِنْكُمَا خَيْرًا.
سعید مقبری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرا تو وہ ایک آدمی کے ساتھ کھڑے باتیں کر رہے تھے۔ میں بھی ان کے پاس کھڑا ہوگیا تو انہوں نے میرے سینے پر تھپڑ مارا اور فرمایا: جب تم دیکھو کہ دو آدمی باتیں کر رہے ہیں، تو ان سے اجازت لیے بغیر ان کے پاس مت کھڑے ہو، اور نہ ان کے پاس بیٹھو۔ میں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! الله آپ کا بھلا کرے، میں تو اس امید سے کھڑا ہوا تھا کہ آپ سے کوئی اچھی بات سنوں گا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25565 و أحمد: 5949»
حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا عبد الوهاب الثقفي، قال: حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: من تسمع إلى حديث قوم وهم له كارهون، صب في اذنه الآنك. ومن تحلم بحلم كلف ان يعقد شعيرة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَنْ تَسَمَّعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ. وَمَنْ تَحَلَّمَ بِحُلْمٍ كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ شَعِيرَةً.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جس نے کسی قوم کی بات پر کان لگائے جبکہ وہ یہ ناپسند کرتے ہوں تو اس کے کان میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔ اور جس نے جھوٹا خواب بنایا اس کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ جو کے دانے کو گرہ لگائے۔
حدثنا إسماعيل قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا كانوا ثلاثة، فلا يتناجى اثنان دون الثالث.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِذَا كَانُوا ثَلاَثَةً، فَلاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ.“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تین آدمی ہوں تو ایک کو چھوڑ کر دو علیحدہ سرگوشی نہ کریں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإستئذان: 6288 و مسلم: 2183»
حدثنا عمر بن حفص قال: حدثني ابي، قال: حدثنا الاعمش قال: حدثني شقيق، عن عبد الله قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”إذا كنتم ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون الثالث، فإنه يحزنه ذلك.“حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِذَا كُنْتُمْ ثَلاَثَةً فَلاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ، فَإِنَّهُ يُحْزِنُهُ ذَلِكَ.“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم تین آدمی ہو تو ایک کو چھوڑ کر دو علیحدہ ہو کر سرگوشی نہ کریں، کیونکہ یہ بات اسے پریشان کرے گی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاستئذان: 6290 و مسلم: 2184 و أبوداؤد: 4851 و الترمذي: 2825 و ابن ماجه: 3775»
وحدثني ابو صالح، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، قلنا: فإن كانوا اربعة؟ قال: لا يضره.وَحَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، قُلْنَا: فَإِنْ كَانُوا أَرْبَعَةً؟ قَالَ: لَا يَضُرُّهُ.
ابوصالح کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی روایت کی مثل بیان کرتے ہیں۔ ابوصالح کہتے ہیں کہ ہم نے کہا: اگر چار ہوں تو؟ انہوں نے فرمایا: پھر کوئی حرج نہیں۔
حدثنا عثمان، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يتناجى اثنان دون الآخر حتى يختلطوا بالناس، من اجل ان ذلك يحزنه.“حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الْآخَرِ حَتَّى يَخْتَلِطُوا بِالنَّاسِ، مِنْ أَجْلِ أَنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ.“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمی ہوں تو دو علیحدہ ہو کر بات نہ کریں تا آنکہ لوگوں کے ساتھ مل جائیں، اس لیے کہ وہ ایک شخص اس وجہ سے غمگین ہوگا۔“
حدثنا قبيصة، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابن عمر قال: إذا كانوا اربعة فلا باس.حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: إِذَا كَانُوا أَرْبَعَةً فَلا بَأْسَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب چار آدمی ہوں تو پھر (دو کے الگ ہو کر گفتگو کرنے میں) کوئی حرج نہیں۔