حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا عبد الوهاب الثقفي، قال: حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: من تسمع إلى حديث قوم وهم له كارهون، صب في اذنه الآنك. ومن تحلم بحلم كلف ان يعقد شعيرة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَنْ تَسَمَّعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ. وَمَنْ تَحَلَّمَ بِحُلْمٍ كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ شَعِيرَةً.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جس نے کسی قوم کی بات پر کان لگائے جبکہ وہ یہ ناپسند کرتے ہوں تو اس کے کان میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔ اور جس نے جھوٹا خواب بنایا اس کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ جو کے دانے کو گرہ لگائے۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1167
فوائد ومسائل: اگر تین افراد ہوں تو ایک کو الگ کرکے سرگوشی کرنا درست نہیں کیونکہ شیطان اس کے دل میں یہ وسوسہ پیدا کرسکتا ہے کہ یہ میرے خلاف بات کر رہے ہیں۔ اسی طرح اگر کوئی شخص کسی کے ساتھ علیحدگی میں کوئی بات کر رہا ہے تو کسی کے لیے جائز نہیں کہ ان کی بات سننے کی کوشش کرے۔ ایسا کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1167