(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثني شقيق، سمعت عبد الله رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اول ما يقضى بين الناس بالدماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ بِالدِّمَاءِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا مجھ سے شقیق نے بیان کیا، کہا میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے پہلے جس چیز کا فیصلہ لوگوں کے درمیان ہو گا وہ ناحق خون کے بدلہ کا ہو گا۔“
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من كانت عنده مظلمة لاخيه فليتحلله منها، فإنه ليس ثم دينار ولا درهم من قبل ان يؤخذ لاخيه من حسناته، فإن لم يكن له حسنات اخذ من سيئات اخيه، فطرحت عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ مَظْلِمَةٌ لِأَخِيهِ فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهَا، فَإِنَّهُ لَيْسَ ثَمَّ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُؤْخَذَ لِأَخِيهِ مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ أَخِيهِ، فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے اپنے کسی بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہئے کہ اس سے (اس دنیا میں) معاف کرا لے۔ اس لیے کہ آخرت میں روپے پیسے نہیں ہوں گے۔ اس سے پہلے (معاف کرا لے) کہ اس کے بھائی کے لیے اس کی نیکیوں میں سے حق دلایا جائے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوں گی تو اس (مظلوم) بھائی کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever has wronged his brother, should ask for his pardon (before his death), as (in the Hereafter) there will be neither a Dinar nor a Dirham. (He should secure pardon in this life) before some of his good deeds are taken and paid to his brother, or, if he has done no good deeds, some of the bad deeds of his brother are taken to be loaded on him (in the Hereafter).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 541
(مرفوع) حدثني الصلت بن محمد، حدثنا يزيد بن زريع، ونزعنا ما في صدورهم من غل سورة الاعراف آية 43، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي المتوكل الناجي، ان ابا سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يخلص المؤمنون من النار فيحبسون على قنطرة بين الجنة والنار، فيقص لبعضهم من بعض مظالم كانت بينهم في الدنيا، حتى إذا هذبوا ونقوا اذن لهم في دخول الجنة، فوالذي نفس محمد بيده، لاحدهم اهدى بمنزله في الجنة منه بمنزله كان في الدنيا".(مرفوع) حَدَّثَنِي الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ سورة الأعراف آية 43، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَخْلُصُ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ فَيُحْبَسُونَ عَلَى قَنْطَرَةٍ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيُقَصُّ لِبَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ مَظَالِمُ كَانَتْ بَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا، حَتَّى إِذَا هُذِّبُوا وَنُقُّوا أُذِنَ لَهُمْ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَأَحَدُهُمْ أَهْدَى بِمَنْزِلِهِ فِي الْجَنَّةِ مِنْهُ بِمَنْزِلِهِ كَانَ فِي الدُّنْيَا".
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا اس آیت کے بارے میں «ونزعنا ما في صدورهم من غل» کہا کہ ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے ابوالمتوکل ناجی نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مومنین جہنم سے چھٹکارا پا جائیں گے لیکن دوزخ و جنت کے درمیان ایک پل پر انہیں روک لیا جائے گا اور پھر ایک کے دوسرے پر ان مظالم کا بدلہ لیا جائے گا جو دنیا میں ان کے درمیان آپس میں ہوئے تھے اور جب کانٹ چھانٹ کر لی جائے گی اور صفائی ہو جائے گی تب انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت ملے گی۔ پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! جنتیوں میں سے ہر کوئی جنت میں اپنے گھر کو دنیا کے اپنے گھر کے مقابلہ میں زیادہ بہتر طریقے پر پہچان لے گا۔“
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, "The believers, after being saved from the (Hell) Fire, will be stopped at a bridge between Paradise and Hell and mutual retaliation will be established among them regarding wrongs they have committed in the world against one another. After they are cleansed and purified (through the retaliation), they will be admitted into Paradise; and by Him in Whose Hand Muhammad's soul is, everyone of them will know his dwelling in Paradise better than he knew his dwelling in this world."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 542
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عثمان بن الاسود، عن ابن ابي مليكة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من نوقش الحساب عذب"، قالت: قلت: اليس يقول الله تعالى: فسوف يحاسب حسابا يسيرا سورة الانشقاق آية 8 قال:" ذلك العرض"،(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ عُذِّبَ"، قَالَتْ: قُلْتُ: أَلَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا سورة الانشقاق آية 8 قَالَ:" ذَلِكِ الْعَرْضُ"،
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے عثمان بن اسود نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے، ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس کے حساب میں کھود کرید کی گئی اس کو ضرور عذاب ہو گا۔“ وہ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: کیا اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں ہے «فسوف يحاسب حسابا يسيرا»”پھر عنقریب ان سے ہلکا حساب لیا جائے گا۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے مراد صرف پیشی ہے۔
Narrated Ibn Abi Mulaika: `Aisha said, "The Prophet said, 'Anybody whose account (record) is questioned will surely be punished.' I said, 'Doesn't Allah say: 'He surely will receive an easy reckoning?' (84.8) The Prophet replied. 'This means only the presentation of the account."' Narrated `Aisha: The Prophet said (as above, 543).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 543
مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عثمان بن اسود نے، انہوں نے کہا میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا، کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا۔ اور اس روایت کا متابعت ابن جریج، محمد بن سلیم، ایوب اور صالح بن رستم نے ابن ابی ملیکہ سے کی ہے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
(مرفوع) حدثني إسحاق بن منصور، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا حاتم بن ابي صغيرة، حدثنا عبد الله بن ابي مليكة، حدثني القاسم بن محمد، حدثتني عائشة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ليس احد يحاسب يوم القيامة، إلا هلك"، فقلت: يا رسول الله، اليس قد قال الله تعالى: فاما من اوتي كتابه بيمينه {7} فسوف يحاسب حسابا يسيرا {8} سورة الانشقاق آية 7-8 فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما ذلك العرض، وليس احد يناقش الحساب يوم القيامة، إلا عذب".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيْسَ أَحَدٌ يُحَاسَبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا هَلَكَ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ قَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ {7} فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا {8} سورة الانشقاق آية 7-8 فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا ذَلِكِ الْعَرْضُ، وَلَيْسَ أَحَدٌ يُنَاقَشُ الْحِسَابَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا عُذِّبَ".
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن ابوصغیرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس شخص سے بھی قیامت کے دن حساب لیا گیا پس وہ ہلاک ہوا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا اللہ تعالیٰ نے خود نہیں فرمایا ہے «فأما من أوتي كتابه بيمينه * فسوف يحاسب حسابا يسيرا» کہ ”پس جس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا تو عنقریب اس سے ایک آسان حساب لیا جائے گا۔“ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو صرف پیشی ہو گی۔ (اللہ رب العزت کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ) قیامت کے دن جس کے بھی حساب میں کھود کرید کی گئی اس کو عذاب یقینی ہو گا۔
Narrated `Aisha: Allah's Apostle, said, "None will be called to account on the Day of Resurrection, but will be ruined." I said "O Allah's Apostle! Hasn't Allah said: 'Then as for him who will be given his record in his right hand, he surely will receive an easy reckoning? (84.7-8) -- Allah's Apostle said, "That (Verse) means only the presentation of the accounts, but anybody whose account (record) is questioned on the Day of Resurrection, will surely be punished."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 545
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني اب، عن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثني محمد بن معمر، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا سعيد، عن قتادة، حدثنا انس بن مالك رضي الله عنه، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" يجاء بالكافر يوم القيامة، فيقال له: ارايت لو كان لك ملء الارض ذهبا اكنت تفتدي به، فيقول: نعم، فيقال له: قد كنت سئلت ما هو ايسر من ذلك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" يُجَاءُ بِالْكَافِرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ لَهُ: أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ مِلْءُ الْأَرْضِ ذَهَبًا أَكُنْتَ تَفْتَدِي بِهِ، فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُقَالُ لَهُ: قَدْ كُنْتَ سُئِلْتَ مَا هُوَ أَيْسَرُ مِنْ ذَلِكَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن معمر نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت کے دن کافر کو لایا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر زمین بھر کر تمہارے پاس سونا ہو تو کیا سب کو (اپنی نجات کے لیے) فدیہ میں دے دو گے؟ وہ کہے گا کہ ہاں، تو اس وقت اس سے کہا جائے گا کہ تم سے اس سے بہت آسان چیز کا (دنیا میں) مطالبہ کیا گیا تھا۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Prophet used to say, "A disbeliever will be brought on the Day of Resurrection and will be asked. "Suppose you had as much gold as to fill the earth, would you offer it to ransom yourself?" He will reply, "Yes." Then it will be said to him, "You were asked for something easier than that (to join none in worship with Allah (i.e. to accept Islam, but you refused).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 546
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي قال: حدثني الاعمش، قال: حدثني خيثمة، عن عدي بن حاتم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما منكم من احد إلا وسيكلمه الله يوم القيامة ليس بين الله وبينه ترجمان، ثم ينظر فلا يرى شيئا قدامه، ثم ينظر بين يديه فتستقبله النار، فمن استطاع منكم ان يتقي النار ولو بشق تمرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَيْثَمَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَسَيُكَلِّمُهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيْسَ بَيْنَ اللَّهِ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ، ثُمَّ يَنْظُرُ فَلَا يَرَى شَيْئًا قُدَّامَهُ، ثُمَّ يَنْظُرُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَّقِيَ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ".
مجھ سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے خیثمہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں ہر ہر فرد سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس طرح کلام کرے گا کہ اللہ کے اور بندے کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا۔ پھر وہ دیکھے گا تو اس کے آگے کوئی چیز نظر نہیں آئے گی۔ پھر وہ اپنے سامنے دیکھے گا اور اس کے سامنے آگ ہو گی۔ پس تم میں سے جو شخص بھی چاہے کہ وہ آگ سے بچے تو وہ اللہ کی راہ میں خیر خیرات کرتا رہے، خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعہ ہی ممکن ہو۔
Narrated `Adi bin Hatim: The Prophet said, "There will be none among you but will be talked to by Allah on the Day of Resurrection, without there being an interpreter between him and Him (Allah) . He will look and see nothing ahead of him, and then he will look (again for the second time) in front of him, and the (Hell) Fire will confront him. So, whoever among you can save himself from the Fire, should do so even with one half of a date (to give in charity).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 547
(مرفوع) قال الاعمش: حدثني عمرو، عن خيثمة، عن عدي بن حاتم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اتقوا النار ثم اعرض واشاح، ثم قال: اتقوا النار ثم اعرض واشاح ثلاثا، حتى ظننا انه ينظر إليها، ثم قال: اتقوا النار ولو بشق تمرة، فمن لم يجد فبكلمة طيبة".(مرفوع) قَالَ الْأَعْمَشُ: حَدَّثَنِي عَمْرٌو، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتَّقُوا النَّارَ ثُمَّ أَعْرَضَ وَأَشَاحَ، ثُمَّ قَالَ: اتَّقُوا النَّارَ ثُمَّ أَعْرَضَ وَأَشَاحَ ثَلَاثًا، حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ: اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے ایک اور روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم سے بچو، پھر آپ نے چہرہ پھیر لیا، پھر فرمایا کہ جہنم سے بچو اور پھر اس کے بعد چہرہ مبارک پھیر لیا، پھر فرمایا جہنم سے بچو۔ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا۔ ہم نے اس سے یہ خیال کیا کہ آپ جہنم دیکھ رہے ہیں۔ پھر فرمایا کہ جہنم سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعہ ہو سکے اور جسے یہ بھی نہ ملے تو اسے (لوگوں میں) کسی اچھی بات کہنے کے ذریعہ سے ہی (جہنم سے) بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
Narrated `Adi bin Hatim: The Prophet said, "Protect yourself from the Fire." He then turned his face aside (as if he were looking at it) and said again, "Protect yourself from the Fire," and then turned his face aside (as if he were looking at it), and he said so for the third time till we thought he was looking at it. He then said, "Protect yourselves from the Fire, even if with one half of a date and he who hasn't got even this, (should do so) by (saying) a good, pleasant word.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 548
(مرفوع) حدثنا عمران بن ميسرة، حدثنا ابن فضيل، حدثنا حصين. ح قال ابو عبد الله، حدثني اسيد بن زيد، حدثنا هشيم، عن حصين، قال: كنت عند سعيد بن جبير، فقال حدثني ابن عباس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" عرضت علي الامم فاخذ النبي يمر معه الامة، والنبي يمر معه النفر، والنبي يمر معه العشرة، والنبي يمر معه الخمسة، والنبي يمر وحده، فنظرت فإذا سواد كثير قلت: يا جبريل: هؤلاء امتي، قال: لا، ولكن انظر إلى الافق، فنظرت: فإذا سواد كثير، قال: هؤلاء امتك، وهؤلاء سبعون الفا قدامهم لا حساب عليهم ولا عذاب، قلت: ولم، قال: كانوا لا يكتوون ولا يسترقون، ولا يتطيرون، وعلى ربهم يتوكلون"، فقام إليه عكاشة بن محصن، فقال: ادع الله ان يجعلني منهم، قال: اللهم اجعله منهم، ثم قام إليه رجل آخر، قال: ادع الله ان يجعلني منهم، قال: سبقك بها عكاشة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ. ح قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، فَقَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَأَخَذَ النَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْأُمَّةُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ النَّفَرُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْعَشَرَةُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْخَمْسَةُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ وَحْدَهُ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ كَثِيرٌ قُلْتُ: يَا جِبْرِيلُ: هَؤُلَاءِ أُمَّتِي، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ انْظُرْ إِلَى الْأُفُقِ، فَنَظَرْتُ: فَإِذَا سَوَادٌ كَثِيرٌ، قَالَ: هَؤُلَاءِ أُمَّتُكَ، وَهَؤُلَاءِ سَبْعُونَ أَلْفًا قُدَّامَهُمْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ، قُلْتُ: وَلِمَ، قَالَ: كَانُوا لَا يَكْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ"، فَقَامَ إِلَيْهِ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ، فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ آخَرُ، قَالَ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ".
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے، کہا ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے اسید بن زید نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا کہ میں سعید بن جبیر کی خدمت میں موجود تھا اس وقت انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے سامنے امتیں پیش کی گئیں کسی نبی کے ساتھ پوری امت گزری، کسی نبی کے ساتھ چند آدمی گزرے، کسی نبی کے ساتھ دس آدمی گزرے، کسی نبی کے ساتھ پانچ آدمی گزرے اور کوئی نبی تنہا گزرا۔ پھر میں نے دیکھا تو انسانوں کی ایک بہت بڑی جماعت دور سے نظر آئی۔ میں نے جبرائیل سے پوچھا کیا یہ میری امت ہے؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ افق کی طرف دیکھو۔ میں نے دیکھا تو ایک بہت زبردست جماعت دکھائی دی۔ فرمایا کہ یہ ہے آپ کی امت اور یہ جو آگے آگے ستر ہزار کی تعداد ہے ان لوگوں سے حساب نہ لیا جائے گا اور نہ ان پر عذاب ہو گا۔ میں نے پوچھا: ایسا کیوں ہو گا؟ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ داغ نہیں لگواتے تھے۔ دم جھاڑ نہیں کرواتے تھے، شگون نہیں لیتے تھے، اپنے رب پر بھروسہ کرتے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ اٹھ کر بڑھے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان لوگوں میں کر دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ اے اللہ! انہیں بھی ان میں سے کر دے۔ اس کے بعد ایک اور صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ میرے لیے بھی دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عکاشہ اس میں تم سے آگے بڑھ گئے۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "The people were displayed in front of me and I saw one prophet passing by with a large group of his followers, and another prophet passing by with only a small group of people, and another prophet passing by with only ten (persons), and another prophet passing by with only five (persons), and another prophet passed by alone. And then I looked and saw a large multitude of people, so I asked Gabriel, "Are these people my followers?' He said, 'No, but look towards the horizon.' I looked and saw a very large multitude of people. Gabriel said. 'Those are your followers, and those are seventy thousand (persons) in front of them who will neither have any reckoning of their accounts nor will receive any punishment.' I asked, 'Why?' He said, 'For they used not to treat themselves with branding (cauterization) nor with Ruqya (get oneself treated by the recitation of some Verses of the Qur'an) and not to see evil omen in things, and they used to put their trust (only) in their Lord." On hearing that, 'Ukasha bin Mihsan got up and said (to the Prophet), "Invoke Allah to make me one of them." The Prophet said, "O Allah, make him one of them." Then another man got up and said (to the Prophet), "Invoke Allah to make me one of them." The Prophet said, 'Ukasha has preceded you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 549