(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني اب، عن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثني محمد بن معمر، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا سعيد، عن قتادة، حدثنا انس بن مالك رضي الله عنه، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" يجاء بالكافر يوم القيامة، فيقال له: ارايت لو كان لك ملء الارض ذهبا اكنت تفتدي به، فيقول: نعم، فيقال له: قد كنت سئلت ما هو ايسر من ذلك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" يُجَاءُ بِالْكَافِرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ لَهُ: أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ مِلْءُ الْأَرْضِ ذَهَبًا أَكُنْتَ تَفْتَدِي بِهِ، فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُقَالُ لَهُ: قَدْ كُنْتَ سُئِلْتَ مَا هُوَ أَيْسَرُ مِنْ ذَلِكَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن معمر نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت کے دن کافر کو لایا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر زمین بھر کر تمہارے پاس سونا ہو تو کیا سب کو (اپنی نجات کے لیے) فدیہ میں دے دو گے؟ وہ کہے گا کہ ہاں، تو اس وقت اس سے کہا جائے گا کہ تم سے اس سے بہت آسان چیز کا (دنیا میں) مطالبہ کیا گیا تھا۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Prophet used to say, "A disbeliever will be brought on the Day of Resurrection and will be asked. "Suppose you had as much gold as to fill the earth, would you offer it to ransom yourself?" He will reply, "Yes." Then it will be said to him, "You were asked for something easier than that (to join none in worship with Allah (i.e. to accept Islam, but you refused).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 546
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6538
حدیث حاشیہ: اور تم نے اسے بھی پورا نہیں کیا یعنی شرک سے باز نہیں آئے اور توحید سے دور رہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6538
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6538
حدیث حاشیہ: ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ایسے کافر سے کہے گا جسے بہت ہلکا سا عذاب دیا جا رہا ہو گا: اگر تجھے دنیا اور اس کا سارا سامان دے دیا جائے تو کیا اسے فدیے کے طور پر دے کر اس عذاب سے نجات حاصل کرے گا؟ وہ جواب دے گا: ہاں، میں اس کے لیے تیار ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جب تو اپنے باپ کی پشت میں تھا تو تجھ سے بہت آسان چیز کا مطالبہ کیا تھا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا لیکن تو نے شرک کے علاوہ ہر چیز کا انکار کر دیا۔ (صحیح مسلم، صفات المنافقین، حدیث: 7083 (2805)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6538