حدثنا ابو اليمان، قال: حدثنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابن عبيد مولى عبد الرحمن، وكان من القراء واهل الفقه، انه سمع ابا هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ”يستجاب لاحدكم ما لم يعجل، يقول: دعوت فلم يستجب لي.“حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ مِنَ الْقُرَّاءِ وَأَهْلِ الْفِقْهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، يَقُولُ: دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلدی نہ کرے، وہ کہتا ہے: میں نے دعا کی مگر میری دعا قبول نہیں ہوئی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6340 و مسلم: 2735 و أبوداؤد: 1484 و الترمذي: 3387 و ابن ماجة: 3853»
حدثنا عبد الله، قال: حدثني معاوية، ان ربيعة بن يزيد حدثه، عن ابي إدريس، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”يستجاب لاحدكم ما لم يدع بإثم او قطيعة رحم، او يستعجل، فيقول: دعوت فلا ارى يستجيب لي، فيدع الدعاء.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، أَنَّ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ، أَوْ يَسْتَعْجِلَ، فَيَقُولُ: دَعَوْتُ فَلا أَرَى يَسْتَجِيبُ لِي، فَيَدَعُ الدُّعَاءَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کی دعا اس وقت تک ضرور قبول ہوتی ہے جب تک وہ گناه یا قطع رحمی کی دعا نہیں کرتا، یا جلد بازی نہیں کرتا، اس طرح کہ وہ کہتا ہے: میں نے دعا کی لیکن میں نہیں سمجھتا کہ میری دعا قبول ہوئی، پھر وہ دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے۔“
حدثنا عبد الله، قال: حدثني الليث، قال: حدثني ابن الهاد، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: ”اللهم إني اعوذ بك من الكسل والمغرم، واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، واعوذ بك من عذاب النار.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْمَغْرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ.“
حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْمَغْرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ.»”اے اللہ! میں تجھ سے کاہلی اور تاوان سے پناہ مانگتا ہوں، اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور میں آگ کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه النسائي، كتاب الاستعاذة، الاستعاذة من الهرم: 5492»
حدثنا موسى، قال: حدثنا حماد، قال: اخبرنا محمد بن زياد، عن ابي هريرة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يتعوذ بالله من شر المحيا والممات، وعذاب القبر، وشر المسيح الدجال.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم موت اور زندگی کے شر سے الله تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے۔ عذاب قبر اور مسیح دجال کے شر سے بھی پناہ طلب کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الجنائز، باب التعوذ من عذاب القبر: 1377 و مسلم: 588»
حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا مروان بن معاوية، قال: حدثنا ابو المليح صبيح، قال: حدثنا ابو صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”من لم يسال الله غضب الله عليه.“ حدثنا محمد بن عبيد الله قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن ابي المليح، عن ابي صالح الخوزي، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من لم يساله يغضب عليه.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ صُبَيْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ.“ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْخُوزِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ لَمْ يَسْأَلْهُ يَغْضَبْ عَلَيْهِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ تعالیٰ سے سوال نہیں کرتا، الله تعالیٰ اس پر غصے ہوتا ہے۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اس سے نہ مانگے وہ اس پر غضب ناک ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3373 و ابن ماجة: 3827 - انظر الصحيحة: 2654»
حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إذا دعوتم الله فاعزموا في الدعاء، ولا يقولن احدكم: إن شئت فاعطني، فإن الله لا مستكره له.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِذَا دَعَوْتُمُ اللَّهَ فَاعْزِمُوا فِي الدُّعَاءِ، وَلا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي، فَإِنَّ اللَّهَ لا مُسْتَكْرِهَ لَهُ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اللہ سے دعا کرو تو پختہ ارادے کے ساتھ مانگو، اور تم میں سے کوئی ہرگز ایسے نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے عطا کر دے، بے شک اللہ تعالیٰ کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التوحيد، باب فى المشيئة و الإرادة: 7464 و مسلم: 2678 - انظر الحديث المقدم برقم: 608»
حدثنا عبد الله، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد، عن ابيه، عن ابان بن عثمان، قال: سمعت عثمان، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: ”من قال صباح كل يوم، ومساء كل ليلة، ثلاثا ثلاثا: بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الارض ولا في السماء وهو السميع العليم، لم يضره شيء“، وكان اصابه طرف من الفالج، فجعل ينظر إليه، ففطن له، فقال: إن الحديث كما حدثتك، ولكني لم اقله ذلك اليوم، ليمضي قدر الله.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”مَنْ قَالَ صَبَاحَ كُلِّ يَوْمٍ، وَمَسَاءَ كُلِّ لَيْلَةٍ، ثَلاثًا ثَلاثًا: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَلا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ، لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ“، وَكَانَ أَصَابَهُ طَرَفٌ مِنَ الْفَالِجِ، فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَفَطِنَ لَهُ، فَقَالَ: إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا حَدَّثْتُكَ، وَلَكِنِّي لَمْ أَقُلْهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ، لِيَمْضِيَ قَدَرُ اللَّهِ.
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے ہر روز صبح و شام تین تین مرتبہ یہ دعا پڑھی: «بسم الله الذي......»”اللہ کے نام کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز زمین اور آسمان میں نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ وہ خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔“ اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔“ راوی حدیث (ابان) کو بعض اعضاء پر فالج تھا تو حدیث سننے والا شخص ان کی طرف دیکھنے لگا۔ ابان اس کی سوالیہ نظروں کو بھانپ گئے اور فرمایا: حدیث اسی طرح ہے جس طرح میں نے آپ کو بیان کی ہے، لیکن میں نے اس دن یہ دعا نہیں پڑھی تھی جس دن فالج ہوا تاکہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر نافذ ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5088 و الترمذي: 3388 و ابن ماجه: 3869 - انظر الكلم الطيب: 23»
حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: ساعتان تفتح لهما ابواب السماء، وقل داع ترد عليه دعوته: حين يحضر النداء، والصف في سبيل الله.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: سَاعَتَانِ تُفْتَحُ لَهُمَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَقَلَّ دَاعٍ تُرَدُّ عَلَيْهِ دَعْوَتُهُ: حِينَ يَحْضُرُ النِّدَاءُ، وَالصَّفُّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ.
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: دو وقتوں میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ اور دعا کرنے والے کی دعا کم ہی رد ہوتی ہے۔ جب اذان ہونے لگے اور جب دشمن کے مقابلے میں اللہ کے راستے میں صف بندی کی جائے۔
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا وهو فى حكم المرفوع وقد صح مرفوعًا: أخرجه مالك فى الموطأ: 70/1 و الدارمي: 766/2 موقوفًا، و رواه أبوداؤد: 540 مرفوعًا - انظر صحيح الترغيب: 266»
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا وهو فى حكم المرفوع وقد صح مرفوعًا
حدثنا عمرو بن خالد، قال: حدثني الليث، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن لؤلؤة، عن ابي صرمة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ”اللهم إني اسالك غناي وغنى مولاي.“ حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا زهير، قال: حدثني يحيى، عن محمد بن يحيى، عن مولى لهم، عن ابي صرمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حِبَّانَ، عَنْ لُؤْلُؤَةَ، عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ غِنَايَ وَغِنَى مَوْلايَ.“ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مَوْلًى لَهُمْ، عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
سیدنا ابوصرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرمایا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ غِنَايَ وَغِنَى مَوْلايَ.»”اے اللہ! میں اپنی اور اپنے متعلقین کی بے نیازی اور مالداری کا سوال کرتا ہوں۔“ سیدنا ابوصرمہ رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 15756 و ابن أبى شيبة: 24/6 و الطبراني فى الكبير: 329/22 و الدولابي فى الكني: 241 - انظر الضعيفة: 2912»
حدثنا يحيى بن موسى، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا سعد بن اوس، عن بلال بن يحيى، عن شتير بن شكل بن حميد، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله، علمني دعاء انتفع به، قال: ”قل: اللهم عافني من شر سمعي، وبصري، ولساني، وقلبي، وشر منيي“، قال وكيع: منيي يعني: الزنا والفجور.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ بِلالِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي دُعَاءً أَنْتَفِعُ بِهِ، قَالَ: ”قُلِ: اللَّهُمَّ عَافِنِي مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَلِسَانِي، وَقَلْبِي، وَشَرِّ مَنِيِّي“، قَالَ وَكِيعٌ: مَنِيِّي يَعْنِي: الزِّنَا وَالْفُجُورَ.
سیدنا شکل بن حمید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھائیں جس سے میں نفع حاصل کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ عَافِنِي مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَلِسَانِي، وَقَلْبِي، وَشَرِّ مَنِيِّي»”تم یہ دعا کیا کرو: اے اللہ! مجھے میرے کانوں، میری آنکھوں، میری زبان اور میرے دل کے شر سے عافیت دے۔ اور میری منی کے شر سے مجھے بچا۔“ وکیع رحمہ اللہ نے فرمایا: ”منی کے شر سے“ مراد زنا اور بدکاری ہے، یعنی زنا میں واقع ہونے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر: 1551 و الترمذي: 3492 و النسائي: 5444، 5446»