حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إذا دعوتم الله فاعزموا في الدعاء، ولا يقولن احدكم: إن شئت فاعطني، فإن الله لا مستكره له.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِذَا دَعَوْتُمُ اللَّهَ فَاعْزِمُوا فِي الدُّعَاءِ، وَلا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي، فَإِنَّ اللَّهَ لا مُسْتَكْرِهَ لَهُ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اللہ سے دعا کرو تو پختہ ارادے کے ساتھ مانگو، اور تم میں سے کوئی ہرگز ایسے نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے عطا کر دے، بے شک اللہ تعالیٰ کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التوحيد، باب فى المشيئة و الإرادة: 7464 و مسلم: 2678 - انظر الحديث المقدم برقم: 608»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 659
فوائد ومسائل: دعا کا انداز یہ ہونا چاہیے کہ بندہ اپنی بے بسی اور ضرورت کا شدید اظہار کر رہا ہو اور اللہ تعالیٰ کی بے نیازی اور شہنشاہیت کا اظہار ہو۔ ”اللہ تعالیٰ کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں“ مطلب یہ ہے کہ کوئی طالب اگر جزم کے ساتھ بات کرے گا تو اس سے کسی کو غلط فہمی نہیں ہو گی کہ اللہ کے ساتھ زبردستی کی جا رہی ہے۔ کیونکہ اس کے ساتھ زبردستی کوئی ہرگز نہیں کر سکتا۔ اس لیے پختہ انداز میں دعا کرنے سے داعی کی شدت احتیاج ہی سمجھ جائے گی۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 659