حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: ساعتان تفتح لهما ابواب السماء، وقل داع ترد عليه دعوته: حين يحضر النداء، والصف في سبيل الله.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: سَاعَتَانِ تُفْتَحُ لَهُمَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَقَلَّ دَاعٍ تُرَدُّ عَلَيْهِ دَعْوَتُهُ: حِينَ يَحْضُرُ النِّدَاءُ، وَالصَّفُّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ.
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: دو وقتوں میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ اور دعا کرنے والے کی دعا کم ہی رد ہوتی ہے۔ جب اذان ہونے لگے اور جب دشمن کے مقابلے میں اللہ کے راستے میں صف بندی کی جائے۔
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا وهو فى حكم المرفوع وقد صح مرفوعًا: أخرجه مالك فى الموطأ: 70/1 و الدارمي: 766/2 موقوفًا، و رواه أبوداؤد: 540 مرفوعًا - انظر صحيح الترغيب: 266»
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا وهو فى حكم المرفوع وقد صح مرفوعًا
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 661
فوائد ومسائل: یہ روایت مرفوعاً بھی صحیح ثابت ہے، (صحیح سنن أبي داود، حدیث:۲۲۹۰) اس لیے ان دو اوقات کو غنیمت سمجھنا چاہیے اور ان میں کثرت سے دعا کرنی چاہیے۔ ان کے علاوہ اذان اور اقامت کے درمیان، رات کے پچھلے پہر، جمعہ کے دن عصر کے بعد، بارش کے نازل ہونے کے وقت اور سفر میں بھی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 661