حدثنا ابو اليمان، قال: حدثنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابن عبيد مولى عبد الرحمن، وكان من القراء واهل الفقه، انه سمع ابا هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ”يستجاب لاحدكم ما لم يعجل، يقول: دعوت فلم يستجب لي.“حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ مِنَ الْقُرَّاءِ وَأَهْلِ الْفِقْهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، يَقُولُ: دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلدی نہ کرے، وہ کہتا ہے: میں نے دعا کی مگر میری دعا قبول نہیں ہوئی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6340 و مسلم: 2735 و أبوداؤد: 1484 و الترمذي: 3387 و ابن ماجة: 3853»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 654
فوائد ومسائل: (۱)دعا اگر معصیت اور قطع رحمی کی نہ ہو اور اس کی قبولیت میں کوئی شرعی رکاوٹ بھی نہ ہو تو وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ اگرچہ اس کی قبولیت کی صورتیں مختلف ہوسکتی ہیں مثلاً وہ چیز نہ ملے، اس کے متبادل بہتر مل جائے یا دعا کا صلہ مؤخر کر دیا جائے یا کوئی مصیبت اس کے ذریعے سے ٹال دی جائے یا قیامت کے دن کے لیے اس کا ثواب ذخیرہ کر لیا جائے، وغیرہ۔ اس لیے انسان کو مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ (۲) دعا کے آداب میں درج زیل امور کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے۔ ٭ حضور قلب کے ساتھ محتاج بن کر مانگا جائے۔ ٭ صرف اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے۔ ٭ اسمائے حسنیٰ اور اعمال صالحہ کے وسیلے کے ذریعے سے دعا کی جائے۔ ٭ غیر شرعی طریقے، مثلاً چیخ و پکار وغیرہ سے اجتناب کیا جائے اور حد سے تجاوز نہ کیا جائے۔ ٭ قطع رحمی کی دعا نہ ہو اور نہ کسی کا حق دبانے ہی کی دعا ہو۔ ٭ محکم یقین کے ساتھ مانگا جائے اس طرح کہ ضرور لینا ہے۔ ٭ مقصد کے حصول کی تأخیر کی صورت میں مایوسی کا اظہار نہ کیا جائے۔ ٭ قبولیت دعا کی مخصوص گھڑیوں اور دلی رجحان کے وقت کو غنیمت سمجھا جائے۔ ٭ دعا کے ساتھ ساتھ جائز ذرائع بھی استعمال کیے جائیں۔ ٭ مایوس ہوکر دعا کرنا چھوڑا نہ جائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 654