45. باب: کسی جگہ صرف تین آدمی ہوں تو ایک کو اکیلا چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کریں۔
(45) Chapter. No two persons should talk secretly excluding a third person (who is present with them). And the Statement of Allah: "O you who believe! When you hold secret counsel, do it not for sin and wrongdoing, and disobedience towards the Messenger (Muhammad ), but do it for Al-Birr (righteousness) and Taqwa (virtues and piety); and fear Allah unto Whom you shall be gathered. Secret counsels (conspiracies) are only from Satan, in order that he may cause grief to the believers. But he cannot harm them in the least, except as Allah permits, and in Allah let the believers put their trust." (V.58:9,10) And also the Statement of Allah: "O you who believe! When you (want to) consult the Messenger (Muhammad) in private, spend something in charity before your private consultation. That will be better and purer for you. But if you find not (the means for it), then verily, Allah is Oft-Forgivind, Most Merciful. Are you afraid of spending in charity before your private consultation (with him)? If then you do it not, and Allah has forgive you, then (at least) perform Salat (prayers) (Iqamat-as-Salat) and give Zakat and obey Allah (i.e., do all what Allah and His Prophet order you to do). And Allah is All-Aware of what you do." (V.58:12,13)
وقوله تعالى: {يا ايها الذين آمنوا إذا تناجيتم فلا تتناجوا بالإثم والعدوان ومعصية الرسول وتناجوا بالبر والتقوى}. إلى قوله: {وعلى الله فليتوكل المؤمنون}وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلاَ تَتَنَاجَوْا بِالإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَةِ الرَّسُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوَى}. إِلَى قَوْلِهِ: {وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ}
اور اللہ پاک نے (سورۃ قد سمع اللہ میں) فرمایا «يا أيها الذين آمنوا إذا تناجيتم فلا تتناجوا بالإثم والعدوان ومعصية الرسول وتناجوا بالبر والتقوى»”مسلمانو! جب تم سرگوشی کرو تو گناہ اور ظلم اور پیغمبر کی نافرمانی پر سرگوشی نہ کیا کرو بلکہ نیکی اور پرہیزگاری پر“ آخر آیت «والله خبير بما تعملون» تک۔
وقوله: {يا ايها الذين آمنوا إذا ناجيتم الرسول فقدموا بين يدي نجواكم صدقة ذلك خير لكم واطهر فإن لم تجدوا فإن الله غفور رحيم} إلى قوله: {والله خبير بما تعملون}.وَقَوْلُهُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً ذَلِكَ خَيْرٌ لَكُمْ وَأَطْهَرُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ} إِلَى قَوْلِهِ: {وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ}.
اور اللہ نے (اس سورت میں) مزید فرمایا «يا أيها الذين آمنوا إذا ناجيتم الرسول فقدموا بين يدي نجواكم صدقة ذلك خير لكم وأطهر فإن لم تجدوا فإن الله غفور رحيم»”مسلمانو! جب تم پیغمبر سے سرگوشی کرو تو اس سے پہلے کچھ صدقہ نکالا کرو یہ تمہارے حق میں بہتر اور پاکیزہ ہے اگر تم کو خیرات کرنے کے لیے کچھ نہ ملے تو خیر اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔“ آخر آیت «والله خبير بما تعملون» تک۔ (سورۃ المجادلہ: 12، 13)
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تین آدمی ساتھ ہوں تو تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر دو آپس میں کانا پھوسی (سرگوشی) نہ کریں۔“
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک راز کی بات کہی تھی اور میں نے وہ راز کسی کو نہیں بتایا (ان کی والدہ) ام سلیم رضی اللہ عنہا نے بھی مجھ سے اس کے متعلق پوچھا لیکن میں نے انہیں بھی نہیں بتایا۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet confided to me a secret which I did not disclose to anybody after him. And Um Sulaim asked me (about that secret) but I did not tell her.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 304
(مرفوع) حدثنا عثمان، حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، عن عبد الله رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كنتم ثلاثة، فلا يتناجى رجلان دون الآخر حتى تختلطوا بالناس اجل ان يحزنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَى رَجُلَانِ دُونَ الْآخَرِ حَتَّى تَخْتَلِطُوا بِالنَّاسِ أَجْلَ أَنْ يُحْزِنَهُ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تین آدمی ہوں تو تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر تم آپس میں کانا پھوسی (سرگوشی) نہ کیا کرو۔ اس لیے کہ لوگوں کو رنج ہو گا البتہ اگر دوسرے آدمی بھی ہوں تو مضائقہ نہیں۔“
Narrated `Abdullah: The Prophet said, "When you are three persons sitting together, then no two of you should hold secret counsel excluding the third person until you are with some other people too, for that would grieve him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 305
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله، قال: قسم النبي صلى الله عليه وسلم يوما قسمة، فقال رجل من الانصار: إن هذه لقسمة ما اريد بها وجه الله، قلت: اما والله لآتين النبي صلى الله عليه وسلم، فاتيته وهو في ملإ فساررته، فغضب حتى احمر وجهه، ثم قال:" رحمة الله على موسى اوذي باكثر من هذا فصبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قِسْمَةً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ، قُلْتُ: أَمَا وَاللَّهِ لَآتِيَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي مَلَإٍ فَسَارَرْتُهُ، فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ:" رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى مُوسَى أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ محمد بن میمون نے، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کچھ مال تقسیم فرمایا اس پر انصار کے ایک شخص نے کہا کہ یہ ایسی تقسیم ہے جس سے اللہ کی خوشنودی مقصود نہ تھی میں نے کہا کہ ہاں! اللہ کی قسم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاؤں گا۔ چنانچہ میں گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں چپکے سے یہ بات کہی تو آپ غصہ ہو گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا پھر آپ نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام پر اللہ کی رحمت ہو انہیں اس سے بھی زیادہ تکلیف پہنچائی گئی لیکن انہوں نے صبر کیا (پس میں بھی صبر کروں گا)۔
Narrated `Abdullah: One day the Prophet divided and distributed something amongst the people whereupon an Ansari man said, "In this division Allah's Countenance has not been sought." I said, "By Allah! I will go (and inform) the Prophet." So I went to him while he was with a group of people, and I secretly informed him of that, whereupon he became so angry that his face became red, and he then said, "May Allah bestow His Mercy on Moses (for) he was hurt more than that, yet he remained patient."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 306
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عبد العزيز، عن انس رضي الله عنه، قال:" اقيمت الصلاة ورجل يناجي رسول الله صلى الله عليه وسلم فما زال يناجيه حتى نام اصحابه، ثم قام فصلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَرَجُلٌ يُنَاجِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زَالَ يُنَاجِيهِ حَتَّى نَامَ أَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نماز کی تکبیر کہی گئی اور ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سرگوشی کرتے رہے، پھر وہ دیر تک سرگوشی کرتے رہے یہاں تک کہ آپ کے صحابہ سونے لگے اس کے بعد آپ اٹھے اور نماز پڑھائی۔
Narrated Anas: The Iqama for the prayer was announced while a man was talking to Allah's Apostle privately. He continued talking in that way till the Prophet's companions slept, and afterwards the Prophet got up and offered the prayer with them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 307
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سالم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب سونے لگو تو گھر میں آگ نہ چھوڑو۔“
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: احترق بيت بالمدينة على اهله من الليل، فحدث بشانهم النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن هذه النار إنما هي عدو لكم، فإذا نمتم فاطفئوها عنكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: احْتَرَقَ بَيْتٌ بِالْمَدِينَةِ عَلَى أَهْلِهِ مِنَ اللَّيْلِ، فَحُدِّثَ بِشَأْنِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ هَذِهِ النَّارَ إِنَّمَا هِيَ عَدُوٌّ لَكُمْ، فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ہم سے برید بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے ابوبردہ نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مدینہ منورہ میں ایک گھر رات کے وقت جل گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کہا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آگ تمہاری دشمن ہے اس لیے جب سونے لگو تو اسے بجھا دیا کرو۔
Narrated Abu Musa: One night a house in Medina was burnt with its occupants. The Prophet spoke about them, saying, "This fire is indeed your enemy, so whenever you go to bed, put it out to protect yourselves."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 309