صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
49. بَابُ لاَ تُتْرَكُ النَّارُ فِي الْبَيْتِ عِنْدَ النَّوْمِ:
باب: سوتے وقت گھر میں آگ نہ رہنے دی جائے (نہ چراغ روشن کیا جائے)۔
حدیث نمبر: 6294
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: احْتَرَقَ بَيْتٌ بِالْمَدِينَةِ عَلَى أَهْلِهِ مِنَ اللَّيْلِ، فَحُدِّثَ بِشَأْنِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ هَذِهِ النَّارَ إِنَّمَا هِيَ عَدُوٌّ لَكُمْ، فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ہم سے برید بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے ابوبردہ نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مدینہ منورہ میں ایک گھر رات کے وقت جل گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کہا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آگ تمہاری دشمن ہے اس لیے جب سونے لگو تو اسے بجھا دیا کرو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6294 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6294
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں آگ بجھا کر سونے کی حکمت بیان کی گئی ہے کہ اس سے جلنے کا اندیشہ ہوتا ہے، پھر یہ آگ عام ہے چراغ کی ہو یا چولہے میں جلنے والی، اس کے علاوہ گیس ہیٹر اور بجلی کے قمقموں کا بھی یہی حکم ہے۔
(2)
آگ کو دشمن سے تعبیر کیا گیا ہے کیونکہ اس سے جانی اور مالی نقصان کا اندیشہ رہتا ہے، جس طرح ایک دشمن سے خطرہ ہوتا ہے اگرچہ اس میں بے شمار فوائد بھی ہیں۔
(فتح الباري: 103/11)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6294