(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني قتادة، قال: سمعت انس بن مالك، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"لا يتفلن احدكم بين يديه ولا عن يمينه، ولكن عن يساره او تحت رجله".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"لَا يَتْفِلَنَّ أَحَدُكُمْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ رِجْلِهِ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے قتادہ نے خبر دی، انہوں نے کہا میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم اپنے سامنے یا اپنی دائیں طرف نہ تھوکا کرو، البتہ بائیں طرف یا بائیں قدم کے نیچے تھوک سکتے ہو۔
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا قتادة، قال: سمعت انس بن مالك، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن المؤمن إذا كان في الصلاة فإنما يناجي ربه، فلا يبزقن بين يديه ولا عن يمينه، ولكن عن يساره او تحت قدمه".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا يُنَاجِي رَبَّهُ، فَلَا يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن جب نماز میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے۔ اس لیے وہ اپنے سامنے یا دائیں طرف نہ تھوکے، ہاں بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک لے۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "A faithful believer while in prayer is speaking in private to his Lord, so he should neither spit in front of him nor to his right side but he could spit either on his left or under his foot."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 405
(مرفوع) حدثنا علي، قال: حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي سعيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم ابصر نخامة في قبلة المسجد فحكها بحصاة، ثم" نهى ان يبزق الرجل بين يديه او عن يمينه، ولكن عن يساره او تحت قدمه اليسرى"، وعن الزهري، سمع حميدا، عن ابي سعيد نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَكَّهَا بِحَصَاةٍ، ثُمَّ" نَهَى أَنْ يَبْزُقَ الرَّجُلُ بَيْنَ يَدَيْهِ أَوْ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى"، وَعَنْ الزُّهْرِيِّ، سَمِعَ حُمَيْدًا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ نَحْوَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے امام زہری نے حمید بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ابو سعید خدری سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی دیوار پر بلغم دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کنکری سے کھرچ ڈالا۔ پھر فرمایا کہ کوئی شخص سامنے یا دائیں طرف نہ تھوکے، البتہ بائیں طرف یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لینا چاہیے۔ دوسری روایت میں زہری سے یوں ہے کہ انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰن سے ابو سعید خدری کے واسطہ سے اسی طرح یہ حدیث سنی۔
Narrated Abu Sa`id: The Prophet saw sputum on (the wall of) the mosque in the direction of the Qibla and scraped it off with gravel. Then he forbade Spitting in front or on the right, but allowed it on one's left or under one's left foot.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 406
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا قتادة، قال: سمعت انس بن مالك، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" البزاق في المسجد خطيئة وكفارتها دفنها".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے قتادہ نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے (زمین میں) چھپا دینا ہے۔
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، قال: حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام، سمع ابا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"إذا قام احدكم إلى الصلاة فلا يبصق امامه، فإنما يناجي الله ما دام في مصلاه ولا عن يمينه، فإن عن يمينه ملكا، وليبصق عن يساره او تحت قدمه فيدفنها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَلَا يَبْصُقْ أَمَامَهُ، فَإِنَّمَا يُنَاجِي اللَّهَ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، فَإِنَّ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكًا، وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ فَيَدْفِنُهَا".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں عبدالرزاق نے معمر بن راشد سے، انہوں نے ہمام بن منبہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو سامنے نہ تھوکے کیونکہ وہ جب تک اپنی نماز کی جگہ میں ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرتا رہتا ہے اور دائیں طرف بھی نہ تھوکے کیونکہ اس طرف فرشتہ ہوتا ہے، ہاں بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوک لے اور اسے مٹی میں چھپا دے۔
Narrated Abu Huraira: Prophet said, "If anyone of you stands for prayer, he should not spit in front of him because in prayer he is speaking in private to Allah and he should not spit on his right as there is an angel, but he can spit either on his left or under his left foot and bury it (i.e. expectoration).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 408
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا حميد، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نخامة في القبلة فحكها بيده، ورئي منه كراهية او رئي كراهيته لذلك، وشدته عليه، وقال:" إن احدكم إذا قام في صلاته فإنما يناجي ربه او ربه بينه وبين قبلته، فلا يبزقن في قبلته، ولكن عن يساره او تحت قدمه، ثم اخذ طرف ردائه فبزق فيه ورد بعضه على بعض، قال: او يفعل هكذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي الْقِبْلَةِ فَحَكَّهَا بِيَدِهِ، وَرُئِيَ مِنْهُ كَرَاهِيَةٌ أَوْ رُئِيَ كَرَاهِيَتُهُ لِذَلِكَ، وَشِدَّتُهُ عَلَيْهِ، وَقَالَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِي صَلَاتِهِ فَإِنَّمَا يُنَاجِي رَبَّهُ أَوْ رَبُّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قِبْلَتِهِ، فَلَا يَبْزُقَنَّ فِي قِبْلَتِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ، ثُمَّ أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِهِ فَبَزَقَ فِيهِ وَرَدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ، قَالَ: أَوْ يَفْعَلُ هَكَذَا".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے، کہا ہم سے حمید نے انس بن مالک سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف (دیوار پر) بلغم دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اسے کھرچ ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناخوشی کو محسوس کیا گیا یا (راوی نے اس طرح بیان کیا کہ) اس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شدید ناگواری کو محسوس کیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، یا یہ کہ اس کا رب اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے۔ اس لیے قبلہ کی طرف نہ تھوکا کرو، البتہ بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوک لیا کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کا ایک کونا (کنارہ) لیا، اس میں تھوکا اور چادر کی ایک تہہ کو دوسری تہہ پر پھیر لیا اور فرمایا، یا اس طرح کر لیا کرے۔
Narrated Anas: The Prophet saw expectoration (on the wall of the mosque) in the direction of the Qibla and scraped it off with his hand. It seemed that he disliked it and the sign of disgust was apparent from his face. He said, "If anyone of you stands for the prayer, he is speaking in private to his Lord, (or) his Lord is between him and his Qibla, therefore he should not spit towards his Qibla, but he could spit either on his left or under his foot." Then he took the corner of his sheet and spat in it, folded it and said, "Or do this."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 409
40. باب: امام لوگوں کو یہ نصیحت کرے کہ نماز پوری طرح پڑھیں اور قبلہ کا بیان۔
(40) Chapter. Preaching of the Imam to the people regarding the proper offering of As-Salat (the prayer) and the mention of the Qiblah (Kabah at Makkah).
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" هل ترون قبلتي ها هنا، فوالله ما يخفى علي خشوعكم، ولا ركوعكم إني لاراكم من وراء ظهري".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي هَا هُنَا، فَوَاللَّهِ مَا يَخْفَى عَلَيَّ خُشُوعُكُمْ، وَلَا رُكُوعُكُمْ إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابوالزناد سے خبر دی، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ میرا منہ (نماز میں) قبلہ کی طرف ہے، اللہ کی قسم مجھ سے نہ تمہارا خشوع چھپتا ہے نہ رکوع، میں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے تم کو دیکھتا رہتا ہوں۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Do you consider or see that my face is towards the Qibla? By Allah, neither your submissiveness nor your bowing is hidden from me, surely I see you from my back."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 410
(مرفوع) حدثنا يحيى بن صالح، قال: حدثنا فليح بن سليمان، عن هلال بن علي، عن انس بن مالك، قال: صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم صلاة، ثم رقي المنبر، فقال في الصلاة وفي الركوع:" إني لاراكم من ورائي كما اراكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً، ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ فِي الصَّلَاةِ وَفِي الرُّكُوعِ:" إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ وَرَائِي كَمَا أَرَاكُمْ".
ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے ہلال بن علی سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک مرتبہ نماز پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے، پھر نماز کے باب میں اور رکوع کے باب میں فرمایا میں تمہیں پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا رہتا ہوں جیسے اب سامنے سے دیکھ رہا ہوں۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet led us in a prayer and then got up on the pulpit and said, "In your prayer and bowing, I certainly see you from my back as I see you (while looking at you.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 411
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سابق بين الخيل التي اضمرت من الحفياء وامدها ثنية الوداع، وسابق بين الخيل التي لم تضمر من الثنية إلى مسجد بني زريق، وان عبد الله بن عمر كان فيمن سابق بها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي أُضْمِرَتْ مِنَ الْحَفْيَاءِ وَأَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہوں نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی جنھیں (جہاد کے لیے) تیار کیا گیا تھا مقام حفیاء سے دوڑ کرائی، اس دوڑ کی حد ثنیۃ الوداع تھی اور جو گھوڑے ابھی تیار نہیں ہوئے تھے ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کرائی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اس گھوڑ دوڑ میں شرکت کی تھی۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle ordered for a horse race; the trained horses were to run from a place called Al-Hafya' to Thaniyat Al-Wada` and the horses which were not trained were to run from Al-Thaniya to the Masjid (mosque of) Bani Zuraiq. The sub narrator added: Ibn `Umar was one of those who took part in the race.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 412
قال: ابو عبد الله القنو العذق والاثنان قنوان والجماعة ايضا قنوان مثل صنو وصنوان.قَالَ: أَبُو عَبْد اللَّهِ الْقِنْوُ الْعِذْقُ وَالِاثْنَانِ قِنْوَانِ وَالْجَمَاعَةُ أَيْضًا قِنْوَانٌ مِثْلَ صِنْوٍ وَصِنْوَانٍ.
امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ «قنو» کے معنی (عربی زبان میں) «عذق»(خوشہ کھجور) کے ہیں۔ دو کے لیے «قنوان» آتا ہے اور جمع کے لیے بھی یہی لفظ آتا ہے جیسے «صنو» اور «صنوان» ۔