صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
36. بَابُ لِيَبْزُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى:
36. باب: بائیں طرف یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوکنے کے بیان میں۔
(36) Chapter. One should spit on the left side or under one’s left foot.
حدیث نمبر: 414
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي، قال: حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي سعيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم ابصر نخامة في قبلة المسجد فحكها بحصاة، ثم" نهى ان يبزق الرجل بين يديه او عن يمينه، ولكن عن يساره او تحت قدمه اليسرى"، وعن الزهري، سمع حميدا، عن ابي سعيد نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَكَّهَا بِحَصَاةٍ، ثُمَّ" نَهَى أَنْ يَبْزُقَ الرَّجُلُ بَيْنَ يَدَيْهِ أَوْ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى"، وَعَنْ الزُّهْرِيِّ، سَمِعَ حُمَيْدًا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ نَحْوَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے امام زہری نے حمید بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ابو سعید خدری سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی دیوار پر بلغم دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کنکری سے کھرچ ڈالا۔ پھر فرمایا کہ کوئی شخص سامنے یا دائیں طرف نہ تھوکے، البتہ بائیں طرف یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لینا چاہیے۔ دوسری روایت میں زہری سے یوں ہے کہ انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰن سے ابو سعید خدری کے واسطہ سے اسی طرح یہ حدیث سنی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id: The Prophet saw sputum on (the wall of) the mosque in the direction of the Qibla and scraped it off with gravel. Then he forbade Spitting in front or on the right, but allowed it on one's left or under one's left foot.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 406


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري414سعد بن مالكيبزق الرجل بين يديه أو عن يمينه لكن عن يساره أو تحت قدمه اليسرى
   سنن أبي داود480سعد بن مالكأيسر أحدكم أن يبصق في وجهه إن أحدكم إذا استقبل القبلة فإنما يستقبل ربه والملك عن يمينه لا يتفل عن يمينه ولا في قبلته وليبصق عن يساره أو تحت قدمه فإن عجل به أمر فليقل هكذا ووصف لنا ابن عجلان ذلك أن يتفل في ثوبه ثم يرد بعضه على بعض
   سنن النسائى الصغرى726سعد بن مالكيبصق عن يساره أو تحت قدمه اليسرى
   مسندالحميدي745سعد بن مالك
   مسندالحميدي746سعد بن مالكأيحب أحدكم أن يبزق في وجهه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 414 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:414  
حدیث حاشیہ:

عنوان میں بصاق (تھوک)
اور اس روایت میں بلغم کے ذکر سے امام بخاری ؒ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ تھوک بلغم اور ناک کی رطوبت وغیرہ تمام ہی ناگوار اور قابل نفرت چیزیں ہیں، ان ناپسندیدہ چیزوں کا مسجد کے بارے میں ایک ہی حکم ہے۔
(فتح الباري: 661/1)

اس روایت میں بائیں طرف تھوکنے کے الفاظ سے امام بخاری ؒ نے ایک اختلاف کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
قاضی عیاض ؒ کے نزدیک مسجد میں تھوکنا جائز ہے، لیکن اس کا دفن نہ کرنا گناہ ہے، جبکہ امام نووی ؒ کہتے ہیں کہ مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس گناہ کی تلافی اس کا دفن کردینا ہے۔
امام بخاری ؒ کے قائم کردہ عنوان سے قاضی عیاض کے موقف کے راجح ہونے کی طرف اشارہ ہے۔
واللہ أعلم۔

روایت آخر میں ایک سند نقل کر کے امام بخاری ؒ نے یہ بھی وضاحت کردی ہے کہ روایت اگرچہ بصیغہ عن بیان ہوئی ہے، لیکن امام زہری ؒ کا سماع اپنے شیخ حمید بن عبدالرحمٰن سے ثابت ہے، لہٰذا اس میں تدلیس کا کوئی شبہ نہیں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 414   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 726  
´نماز میں سامنے یا داہنی طرف تھوکنا منع ہے۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی قبلہ (والی دیوار پر) بلغم دیکھا تو اسے کنکری سے کھرچ دیا، اور لوگوں کو اپنے سامنے اور دائیں طرف تھوکنے سے روکا، اور فرمایا: (جنہیں ضرورت ہو) وہ اپنے بائیں تھوکے یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 726]
726 ۔ اردو حاشیہ: دائیں طرف تھوکنا اس لیے منع ہے کہ دائیں طرف فرشتۂ رحمت ہوتا ہے اور بائیں طرف تھوکنا اس وقت جائز ہو گا جب کوئی دوسرا اس جانب نہ ہو کیونکہ یہ اس کی داہنی جانب ہو گی۔ یا قدم کے نیچے تھوک لے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان فرامین کو ان مساجد پر محمول کیا جائے گا جہاں زمین کچی ہو کہ تھوکنے کے بعد اسے دفن کرنا بھی آسان ہو، نیز اس سے کسی کو اذیت بھی نہ پہنچے، یعنی ان خاص حالات کو بھی مدنظر رکھا جائے جن میں اس قسم کے احکام صادر ہوئے۔ آج کل تقریباً تمام یا اکثر مساجد پکی ہی بنی ہوتی ہیں بلکہ فرش پر سنگ مرمر لگا ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ کچھ ایسی بھی ہیں جہاں چٹائیاں یا سرے سے پوری مسجد میں عمدہ اور نفیس قالین بچھپے ہوتے ہیں۔ وہاں تھوکنا یقیناًً نامناسب بلکہ تمام اہل مسجد کے لیے انتہائی اذیت کا باعث ہو گا۔ ممکن ہے آئندہ پیش آنے والے حالات کے پیش نظر ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے وغیرہ میں تھوک کر مسلنے کی ہدایت فرمائی ہو۔ آج کل اسی صورت کو اپنانا چاہیے تاکہ ضرورت بھی پوری ہو جائے اور مسجد بھی صاف رہے۔ (مزید دیکھیے، حدیث: 724)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 726   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.