(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا جويرية، عن نافع، عن ابن عمر، قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم البيت، واسامة بن زيد، وعثمان بن طلحة، وبلال فاطال، ثم خرج وكنت اول الناس دخل على اثره، فسالت بلالا:" اين صلى؟ قال: بين العمودين المقدمين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَبِلَالٌ فَأَطَالَ، ثُمَّ خَرَجَ وَكُنْتُ أَوَّلَ النَّاسِ دَخَلَ عَلَى أَثَرِهِ، فَسَأَلْتُ بِلَالًا:" أَيْنَ صَلَّى؟ قَالَ: بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے اور اسامہ بن زید عثمان بن طلحہ اور بلال رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک اندر رہے۔ پھر باہر آئے۔ اور میں سب لوگوں سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہی وہاں آیا۔ میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ آگے کے دو ستونوں کے بیچ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet entered the Ka`ba along with Usama bin Zaid, `Uthman bin Talha and Bilal and remained there for a long time. When they came out, I was the first man to enter the Ka`ba. I asked Bilal "Where did the Prophet pray?" Bilal replied, "Between the two front Pillars."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 483
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل الكعبة، واسامة بن زيد، وبلال، وعثمان بن طلحة الحجبي فاغلقها عليه ومكث فيها، فسالت بلالا حين خرج: ما صنع النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال:"جعل عمودا عن يساره وعمودا عن يمينه وثلاثة اعمدة وراءه، وكان البيت يومئذ على ستة اعمدة ثم صلى"، وقال لنا إسماعيل: حدثني مالك، وقال: عمودين عن يمينه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ وَمَكَثَ فِيهَا، فَسَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ: مَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:"جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودًا عَنْ يَمِينِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ، وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ ثُمَّ صَلَّى"، وَقَالَ لَنَا إِسْمَاعِيلُ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، وَقَالَ: عَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک بن انس نے خبر دی نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے اور اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے کعبہ کا دروازہ بند کر دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں ٹھہرے رہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر کیا کیا؟ انہوں نے کہا کہ آپ نے ایک ستون کو تو بائیں طرف چھوڑا اور ایک کو دائیں طرف اور تین کو پیچھے اور اس زمانہ میں خانہ کعبہ میں چھ ستون تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی ادریس نے کہا، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے امام مالک نے یہ حدیث یوں بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں طرف دو ستون چھوڑے تھے۔
Narrated Nafi`: `Abdullah bin `Umar said, "Allah's Apostle entered the Ka`ba along with Usama bin Zaid, Bilal and `Uthman bin Talha Al-Hajabi and closed the door and stayed there for some time. I asked Bilal when he came out, 'What did the Prophet do?' He replied, 'He offered prayer with one pillar to his left and one to his right and three behind.' In those days the Ka`ba was supported by six pillars." Malik said: "There were two pillars on his (the Prophet's) right side."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 484
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثنا ابو ضمرة، قال: حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، ان عبد الله، كان إذا دخل الكعبة مشى قبل وجهه حين يدخل وجعل الباب قبل ظهره، فمشى حتى يكون بينه وبين الجدار الذي قبل وجهه قريبا من ثلاثة اذرع صلى يتوخى المكان الذي اخبره بهبلال ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى فيه، قال:" وليس على احدنا باس إن صلى في اي نواحي البيت شاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، كَانَ إِذَا دَخَلَ الْكَعْبَةَ مَشَى قِبَلَ وَجْهِهِ حِينَ يَدْخُلُ وَجَعَلَ الْبَابَ قِبَلَ ظَهْرِهِ، فَمَشَى حَتَّى يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ الَّذِي قِبَلَ وَجْهِهِ قَرِيبًا مِنْ ثَلَاثَةِ أَذْرُعٍ صَلَّى يَتَوَخَّى الْمَكَانَ الَّذِي أَخْبَرَهُ بِهِبِلَالٌ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِيهِ، قَالَ:" وَلَيْسَ عَلَى أَحَدِنَا بَأْسٌ إِنْ صَلَّى فِي أَيِّ نَوَاحِي الْبَيْتِ شَاءَ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا انہوں نے نافع سے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کعبہ میں داخل ہوتے تو سیدھے منہ کے سامنے چلے جاتے۔ دروازہ پیٹھ کی طرف ہوتا اور آپ آگے بڑھتے جب ان کے اور سامنے کی دیوار کا فاصلہ قریب تین ہاتھ کے رہ جاتا تو نماز پڑھتے۔ اس طرح آپ اس جگہ نماز پڑھنا چاہتے تھے جس کے متعلق بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو بتایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہیں نماز پڑھی تھی۔ آپ فرماتے تھے کہ بیت اللہ میں جس کونے میں ہم چاہیں نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
Narrated Nafi': Whenever 'Abdullah entered the Ka'bah, he used to go ahead leaving the door of the Ka'bah behind him. He would proceed on till the remaining distance between him and the opposite wall about three cubits. Then he would off prayer there where the Prophet (saws) had offered Salat, as Bilal informed me. Ibn 'Umar said, "It does not matter for any of us to offer prayers at any place inside the Ka'bah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 484
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي، حدثنا معتمر، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" انه كان يعرض راحلته فيصلي إليها، قلت: افرايت إذا هبت الركاب، قال: كان ياخذ هذا الرحل فيعدله فيصلي إلى آخرته او قال مؤخره"، وكان ابن عمر رضي الله عنه يفعله.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ كَانَ يُعَرِّضُ رَاحِلَتَهُ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا، قُلْتُ: أَفَرَأَيْتَ إِذَا هَبَّتِ الرِّكَابُ، قَالَ: كَانَ يَأْخُذُ هَذَا الرَّحْلَ فَيُعَدِّلُهُ فَيُصَلِّي إِلَى آخِرَتِهِ أَوْ قَالَ مُؤَخَّرِهِ"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَفْعَلُهُ.
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی بصریٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا عبیداللہ بن عمر سے، وہ نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو سامنے عرض میں کر لیتے اور اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے، عبیداللہ بن عمر نے نافع سے پوچھا کہ جب سواری اچھلنے کودنے لگتی تو اس وقت آپ کیا کیا کرتے تھے؟ نافع نے کہا کہ آپ اس وقت کجاوے کو اپنے سامنے کر لیتے اور اس کے آخری حصے کی (جس پر سوار ٹیک لگاتا ہے ایک کھڑی سی لکڑی کی) طرف منہ کر کے نماز پڑھتے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔
Narrated Nafi`: "The Prophet used to make his she-camel sit across and he would pray facing it (as a Sutra)." I asked, "What would the Prophet do if the she-camel was provoked and moved?" He said, "He would take its camel-saddle and put it in front of him and pray facing its back part (as a Sutra). And Ibn `Umar used to do the same." (This indicates that one should not pray except behind a Sutra).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 485
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت:" اعدلتمونا بالكلب والحمار، لقد رايتني مضطجعة على السرير فيجيء النبي صلى الله عليه وسلم فيتوسط السرير فيصلي، فاكره ان اسنحه، فانسل من قبل رجلي السرير حتى انسل من لحافي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَعَدَلْتُمُونَا بِالْكَلْبِ وَالْحِمَارِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي مُضْطَجِعَةً عَلَى السَّرِيرِ فَيَجِيءُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَتَوَسَّطُ السَّرِيرَ فَيُصَلِّي، فَأَكْرَهُ أَنْ أُسَنِّحَهُ، فَأَنْسَلُّ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيِ السَّرِيرِ حَتَّى أَنْسَلَّ مِنْ لِحَافِي".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا منصور بن معتمر سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے اسود بن یزید سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے فرمایا تم لوگوں نے ہم عورتوں کو کتوں اور گدھوں کے برابر بنا دیا۔ حالانکہ میں چارپائی پر لیٹی رہتی تھی۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور چارپائی کے بیچ میں آ جاتے (یا چارپائی کو اپنے اور قبلے کے بیچ میں کر لیتے) پھر نماز پڑھتے۔ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑا رہنا برا معلوم ہوتا، اس لیے میں پائینتی کی طرف سے کھسک کے لحاف سے باہر نکل جاتی۔
Narrated `Aisha: Do you make us (women) equal to dogs and donkeys? While I used to lie in my bed, the Prophet would come and pray facing the middle of the bed. I used to consider it not good to stand in front of him in his prayers. So I used to slip away slowly and quietly from the foot of the bed till I got out of my guilt.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 486
ورد ابن عمر في التشهد وفي الكعبة وقال إن ابى إلا ان تقاتله فقاتله.وَرَدَّ ابْنُ عُمَرَ فِي التَّشَهُّدِ وَفِي الْكَعْبَةِ وَقَالَ إِنْ أَبَى إِلاَّ أَنْ تُقَاتِلَهُ فَقَاتِلْهُ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کعبہ میں جب کہ آپ تشہد کے لیے بیٹھے ہوئے تھے روک دیا تھا اور اگر وہ (گزرنے والا) لڑائی پر اتر آئے تو اس سے لڑے۔
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا يونس، عن حميد بن هلال، عن ابي صالح، ان ابا سعيد، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا آدم بن ابي إياس قال: حدثنا سليمان بن المغيرة، قال: حدثنا حميد بن هلال العدوي، قال: حدثنا ابو صالح السمان، قال: رايت ابا سعيد الخدري في يوم جمعة يصلي إلى شيء يستره من الناس، فاراد شاب من بني ابي معيط ان يجتاز بين يديه، فدفع ابو سعيد في صدره فنظر الشاب فلم يجد مساغا إلا بين يديه، فعاد ليجتاز فدفعه ابو سعيد اشد من الاولى فنال من ابي سعيد، ثم دخل على مروان فشكا إليه ما لقي منابي سعيد، ودخل ابو سعيد خلفه على مروان فقال: ما لك ولابن اخيك يا ابا سعيد؟ قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا صلى احدكم إلى شيء يستره من الناس، فاراد احد ان يجتاز بين يديه فليدفعه، فإن ابى فليقاتله فإنما هو شيطان".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ المُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ الْعَدَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ يُصَلِّي إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، فَأَرَادَ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَدَفَعَ أَبُو سَعِيدٍ فِي صَدْرِهِ فَنَظَرَ الشَّابُّ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا إِلَّا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَعَادَ لِيَجْتَازَ فَدَفَعَهُ أَبُو سَعِيدٍ أَشَدَّ مِنَ الْأُولَى فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى مَرْوَانَ فَشَكَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ مِنْأَبِي سَعِيدٍ، وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ خَلْفَهُ عَلَى مَرْوَانَ فَقَالَ: مَا لَكَ وَلِابْنِ أَخِيكَ يَا أَبَا سَعِيدٍ؟ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یونس بن عبید نے حمید بن ہلال کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے ابوصالح ذکوان سمان سے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (دوسری سند) اور ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن مغیرہ نے، کہا ہم سے حمید بن ہلال عدوی نے، کہا ہم سے ابوصالح سمان نے، کہا میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو جمعہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ آپ کسی چیز کی طرف منہ کئے ہوئے لوگوں کے لیے اسے آڑ بنائے ہوئے تھے۔ ابومعیط کے بیٹوں میں سے ایک جوان نے چاہا کہ آپ کے سامنے سے ہو کر گزر جائے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس کے سینہ پر دھکا دے کر باز رکھنا چاہا۔ جوان نے چاروں طرف نظر دوڑائی لیکن کوئی راستہ سوائے سامنے سے گزرنے کے نہ ملا۔ اس لیے وہ پھر اسی طرف سے نکلنے کے لیے لوٹا۔ اب ابوسعید رضی اللہ عنہ نے پہلے سے بھی زیادہ زور سے دھکا دیا۔ اسے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے شکایت ہوئی اور وہ اپنی یہ شکایت مروان کے پاس لے گیا۔ اس کے بعد ابوسعید رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے گئے۔ مروان نے کہا اے ابوسعید رضی اللہ عنہ آپ میں اور آپ کے بھتیجے میں کیا معاملہ پیش آیا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب کوئی شخص نماز کسی چیز کی طرف منہ کر کے پڑھے اور اس چیز کو آڑ بنا رہا ہو پھر بھی اگر کوئی سامنے سے گزرے تو اسے روک دینا چاہیے۔ اگر اب بھی اسے اصرار ہو تو اسے لڑنا چاہیے۔ کیونکہ وہ شیطان ہے۔
Narrated Abu Sa`id: The Prophet said, (what is ascribed to him in the following Hadith): Narrated Abu Salih As-Samman: I saw Abu Sa`id Al-Khudri praying on a Friday, behind something which acted as a Sutra. A young man from Bani Abi Mu'ait [??] , wanted to pass in front of him, but Abu Sa`id repulsed him with a push on his chest. Finding no alternative he again tried to pass but Abu Sa`id pushed him with a greater force. The young man abused Abu Sa`id and went to Marwan and lodged a complaint against Abu Sa`id and Abu Sa`id followed the young man to Marwan who asked him, "O Abu Sa`id! What has happened between you and the son of your brother?" Abu Sa`id said to him, "I heard the Prophet saying, 'If anybody amongst you is praying behind something as a Sutra and somebody tries to pass in front of him, then he should repulse him and if he refuses, he should use force against him for he is a Shaitan (a Satan).' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 487
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن بسر بن سعيد، ان زيد بن خالد ارسله إلى ابي جهيم يساله، ماذا سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم في المار بين يدي المصلي؟ فقال ابو جهيم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه، لكان ان يقف اربعين خيرا له من ان يمر بين يديه"، قال ابو النضر: لا ادري، اقال اربعين يوما او شهرا او سنة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ، مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي؟ فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ، لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ"، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: لَا أَدْرِي، أَقَالَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابونضر سالم بن ابی امیہ سے خبر دی۔ انہوں نے بسر بن سعید سے کہ زید بن خالد نے انہیں ابوجہیم عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان سے یہ بات پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے نماز پڑھنے والے کے سامنے سے گزرنے والے کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے۔ ابوجہیم نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانتا کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کے سامنے سے گزرنے پر چالیس تک وہیں کھڑے رہنے کو ترجیح دیتا۔ ابوالنضر نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ بسر بن سعید نے چالیس دن کہا یا مہینہ یا سال۔
Narrated Busr bin Sa`id: that Zaid bin Khalid sent him to Abi Juhaim to ask him what he had heard from Allah's Apostle about a person passing in front of another person who was praying. Abu Juhaim replied, "Allah's Apostle said, 'If the person who passes in front of another person in prayer knew the magnitude of his sin he would prefer to wait for 40 (days, months or years) rather than to pass in front of him." Abu An-Nadr said, "I do not remember exactly whether he said 40 days, months or years."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 489
وكره عثمان ان يستقبل الرجل وهو يصلي، وإنما هذا إذا اشتغل به فاما إذا لم يشتغل، فقد قال زيد بن ثابت: ما باليت، إن الرجل لا يقطع صلاة الرجل.وَكَرِهَ عُثْمَانُ أَنْ يُسْتَقْبَلَ الرَّجُلُ وَهُوَ يُصَلِّي، وَإِنَّمَا هَذَا إِذَا اشْتَغَلَ بِهِ فَأَمَّا إِذَا لَمْ يَشْتَغِلْ، فَقَدْ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: مَا بَالَيْتُ، إِنَّ الرَّجُلَ لَا يَقْطَعُ صَلَاةَ الرَّجُلِ.
اور عثمان رضی اللہ عنہ نے ناپسند فرمایا کہ نمازی کے سامنے منہ کر کے بیٹھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ کراہیت جب ہے کہ نمازی کا دل ادھر لگ جائے۔ اگر دل نہ لگے تو زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اس کی پروا نہیں۔ اس لیے کہ مرد کی نماز کو مرد نہیں توڑتا۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن خليل، حدثنا علي بن مسهر، عن الاعمش، عن مسلم يعني ابن صبيح، عن مسروق، عن عائشة، انه ذكر عندها ما يقطع الصلاة، فقالوا: يقطعها الكلب والحمار والمراة، قالت: قد جعلتمونا كلابا، لقد" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي وإني لبينه وبين القبلة وانا مضطجعة على السرير، فتكون لي الحاجة فاكره ان استقبله فانسل انسلالا"، وعن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ يَعْنِي ابْنَ صُبَيْحٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهَا مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ، فَقَالُوا: يَقْطَعُهَا الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ، قَالَتْ: قَدْ جَعَلْتُمُونَا كِلَابًا، لَقَدْ" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَإِنِّي لَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ وَأَنَا مُضْطَجِعَةٌ عَلَى السَّرِيرِ، فَتَكُونُ لِي الْحَاجَةُ فَأَكْرَهُ أَنْ أَسْتَقْبِلَهُ فَأَنْسَلُّ انْسِلَالًا"، وَعَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَهُ.
ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا سلیمان اعمش کے واسطہ سے، انہوں نے مسلم بن صبیح سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ان کے سامنے ذکر ہوا کہ نماز کو کیا چیزیں توڑ دیتی ہیں، لوگوں نے کہا کہ کتا، گدھا اور عورت (بھی) نماز کو توڑ دیتی ہے۔ (جب سامنے آ جائے) عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم نے ہمیں کتوں کے برابر بنا دیا۔ حالانکہ میں جانتی ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبلہ کے درمیان (سامنے) چارپائی پر لیٹی ہوئی تھی۔ مجھے ضرورت پیش آتی تھی اور یہ بھی اچھا نہیں معلوم ہوتا تھا کہ خود کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کر دوں۔ اس لیے میں آہستہ سے نکل آتی تھی۔ اعمش نے ابراہیم سے، انہوں نے اسود سے، انہوں نے عائشہ سے اسی طرح یہ حدیث بیان کی۔
Narrated `Aisha: The things which annul the prayers were mentioned before me. They said, "Prayer is annulled by a dog, a donkey and a woman (if they pass in front of the praying people)." I said, "You have made us (i.e. women) dogs. I saw the Prophet praying while I used to lie in my bed between him and the Qibla. Whenever I was in need of something, I would slip away. for I disliked to face him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 490