صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
96. بَابُ الصَّلاَةِ بَيْنَ السَّوَارِي فِي غَيْرِ جَمَاعَةٍ:
96. باب: دو ستونوں کے بیچ میں نمازی اگر اکیلا ہو تو نماز پڑھ سکتا ہے۔
(96) Chapter. To offer non-congregational As-Salat (the prayers) between the pillars.
حدیث نمبر: 504
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا جويرية، عن نافع، عن ابن عمر، قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم البيت، واسامة بن زيد، وعثمان بن طلحة، وبلال فاطال، ثم خرج وكنت اول الناس دخل على اثره، فسالت بلالا:" اين صلى؟ قال: بين العمودين المقدمين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَبِلَالٌ فَأَطَالَ، ثُمَّ خَرَجَ وَكُنْتُ أَوَّلَ النَّاسِ دَخَلَ عَلَى أَثَرِهِ، فَسَأَلْتُ بِلَالًا:" أَيْنَ صَلَّى؟ قَالَ: بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے اور اسامہ بن زید عثمان بن طلحہ اور بلال رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک اندر رہے۔ پھر باہر آئے۔ اور میں سب لوگوں سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہی وہاں آیا۔ میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ آگے کے دو ستونوں کے بیچ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet entered the Ka`ba along with Usama bin Zaid, `Uthman bin Talha and Bilal and remained there for a long time. When they came out, I was the first man to enter the Ka`ba. I asked Bilal "Where did the Prophet pray?" Bilal replied, "Between the two front Pillars."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 483


صحیح بخاری کی حدیث نمبر 504 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:504  
حدیث حاشیہ:
عبدالحمید بن محمود بیان کرتے ہیں کہ ہم نے ایک امیر کے پیچھے نماز پڑھی۔
لوگوں نے ہمیں مجبور کردیا، اس بنا پر ہم نے دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھی۔
نماز کے بعد حضرت انس بن مالک ؓ نے فرمایا کہ ہم عہد رسالت میں اس سے بچنے کی کوشش کرتے تھے۔
(جامع الترمذي، الصلاة، حدیث: 229)
اسی طرح قرہ بن ایاس مزنی روایت کرتے ہیں کہ عہد رسالت میں ہمیں ستونوں کے درمیان صف بنانے سے منع کیا جاتا تھا اور اس سے سختی کے ساتھ روکا جاتا تھا۔
(سنن ابن ماجة، إقامة الصلوات، حدیث: 1002)
ان روایات سے معلوم ہوا کہ ستونوں کے درمیان نماز پڑھنا منع ہے۔
امام بخاری ؒ نے عنوان میں غیر جماعۃ کی قید لگا کر واضح کردیا کہ اس ممانعت کا تعلق نماز باجماعت سے ہے، اگر کوئی اکیلا پڑھتا ہے تواس میں چنداں حرج نہیں۔
اس کے لیے انھوں نے رسول اللہ ﷺ کا عمل پیش کیا ہے کہ آپ نے بیت اللہ کے اندر دوستونوں کے درمیان نماز ادا کی، چنانچہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں:
ستونوں کے درمیان اکیلا آدمی نماز پڑھ سکتا ہے، کراہت صرف بحالت جماعت ستونوں کے درمیان نماز پڑھنے میں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 504   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.