صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
حدیث نمبر: 476
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" لم اعقل ابوي إلا وهما يدينان الدين، ولم يمر علينا يوم إلا ياتينا فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم طرفي النهار بكرة وعشية، ثم بدا لابي بكر فابتنى مسجدا بفناء داره، فكان يصلي فيه ويقرا القرآن، فيقف عليه نساء المشركين وابناؤهم يعجبون منه وينظرون إليه، وكان ابو بكر رجلا بكاء لا يملك عينيه إذا قرا القرآن، فافزع ذلك اشراف قريش من المشركين".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" لَمْ أَعْقِلْ أَبَوَيَّ إِلَّا وَهُمَا يَدِينَانِ الدِّينَ، وَلَمْ يَمُرَّ عَلَيْنَا يَوْمٌ إِلَّا يَأْتِينَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَفَيِ النَّهَارِ بُكْرَةً وَعَشِيَّةً، ثُمَّ بَدَا لِأَبِي بَكْرٍ فَابْتَنَى مَسْجِدًا بِفِنَاءِ دَارِهِ، فَكَانَ يُصَلِّي فِيهِ وَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَيَقِفُ عَلَيْهِ نِسَاءُ الْمُشْرِكِينَ وَأَبْنَاؤُهُمْ يَعْجَبُونَ مِنْهُ وَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَجُلًا بَكَّاءً لَا يَمْلِكُ عَيْنَيْهِ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ، فَأَفْزَعَ ذَلِكَ أَشْرَافَ قُرَيْشٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے عقیل کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب زہری سے، انہوں نے کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ میں نے جب سے ہوش سنبھالا تو اپنے ماں باپ کو مسلمان ہی پایا اور ہم پر کوئی دن ایسا نہیں گزرا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام دن کے دونوں وقت ہمارے گھر تشریف نہ لائے ہوں۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی سمجھ میں ایک ترکیب آئی تو انہوں نے گھر کے سامنے ایک مسجد بنا لی، وہ اس میں نماز پڑھتے اور قرآن مجید کی تلاوت کرتے۔ مشرکین کی عورتیں اور ان کے بچے وہاں تعجب سے سنتے اور کھڑے ہو جاتے اور آپ کی طرف دیکھتے رہتے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ بڑے رونے والے آدمی تھے۔ جب قرآن کریم پڑھتے تو آنسوؤں پر قابو نہ رہتا، قریش کے مشرک سردار اس صورت حال سے گھبرا گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) I had seen my parents following Islam since I attained the age of puberty. Not a day passed but the Prophet visited us, both in the mornings and evenings. My father Abu Bakr thought of building a mosque in the courtyard of his house and he did so. He used to pray and recite the Qur'an in it. The pagan women and their children used to stand by him and look at him with surprise. Abu Bakr was a Softhearted person and could not help weeping while reciting the Qur'an. The chiefs of the Quraish pagans became afraid of that (i.e. that their children and women might be affected by the recitation of Qur'an).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 465


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
87. بَابُ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ السُّوقِ:
87. باب: بازار کی مسجد میں نماز پڑھنا۔
(87) Chapter. To offer As-Salat (the prayers) in a mosque situated in a market.
حدیث نمبر: Q477
Save to word اعراب English
وصلى ابن عون في مسجد في دار يغلق عليهم الباب.وَصَلَّى ابْنُ عَوْنٍ فِي مَسْجِدٍ فِي دَارٍ يُغْلَقُ عَلَيْهِمُ الْبَابُ.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عون نے ایک ایسے گھر کی مسجد میں نماز پڑھی جس کے دروازے عام لوگوں پر بند کئے گئے تھے۔
حدیث نمبر: 477
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"صلاة الجميع تزيد على صلاته في بيته، وصلاته في سوقه خمسا وعشرين درجة، فإن احدكم إذا توضا فاحسن واتى المسجد لا يريد إلا الصلاة، لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة وحط عنه خطيئة حتى يدخل المسجد، وإذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت تحبسه وتصلي يعني عليه الملائكة ما دام في مجلسه الذي يصلي فيه، اللهم اغفر له اللهم ارحمه ما لم يحدث فيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"صَلَاةُ الْجَمِيعِ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وَأَتَى الْمَسْجِدَ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ، لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ خَطِيئَةً حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، وَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتْ تَحْبِسُهُ وَتُصَلِّي يَعْنِي عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں گھر کے اندر یا بازار (دوکان وغیرہ) میں نماز پڑھنے سے پچیس گنا ثواب زیادہ ملتا ہے۔ کیونکہ جب کوئی شخص تم میں سے وضو کرے اور اس کے آداب کا لحاظ رکھے پھر مسجد میں صرف نماز کی غرض سے آئے تو اس کے ہر قدم پر اللہ تعالیٰ ایک درجہ اس کا بلند کرتا ہے اور ایک گناہ اس سے معاف کرتا ہے۔ اس طرح وہ مسجد کے اندر آئے گا۔ مسجد میں آنے کے بعد جب تک نماز کے انتظار میں رہے گا۔ اسے نماز ہی کی حالت میں شمار کیا جائے گا اور جب تک اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے اس کے لیے رحمت خداوندی کی دعائیں کرتے ہیں «اللهم اغفر له،‏‏‏‏ ‏‏‏‏اللهم ارحمه» اے اللہ! اس کو بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم کر۔ جب تک کہ ریح خارج کر کے (وہ فرشتوں کو) تکلیف نہ دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The prayer offered in congregation is twenty five times more superior (in reward) to the prayer offered alone in one's house or in a business center, because if one performs ablution and does it perfectly, and then proceeds to the mosque with the sole intention of praying, then for each step which he takes towards the mosque, Allah upgrades him a degree in reward and (forgives) crosses out one sin till he enters the mosque. When he enters the mosque he is considered in prayer as long as he is waiting for the prayer and the angels keep on asking for Allah's forgiveness for him and they keep on saying: 'O Allah! Be Merciful to him, O Allah! Forgive him, as long as he keeps on sitting at his praying place and does not pass wind. (See Hadith No. 620).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 466


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
88. بَابُ تَشْبِيكِ الأَصَابِعِ فِي الْمَسْجِدِ وَغَيْرِهِ:
88. باب: مسجد وغیرہ میں ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کر کے قینچی کرنا درست ہے۔
(88) Chapter. To clasp one’s hands by interlocking the fingers in the mosque or outside the mosque.
حدیث نمبر: 478
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حامد بن عمر، عن بشر حدثنا عاصم، حدثنا واقد، عن ابيه، عن ابن عمر او ابن عمرو،" شبك النبي صلى الله عليه وسلم اصابعه".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، حَدَّثَنَا وَاقِدٌ، عَنِ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَوْ ابْنِ عَمْرٍو،" شَبَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَابِعَهُ".
ہم سے حامد بن عمر نے بشر بن مفضل کے واسطہ سے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے، کہا ہم سے واقد بن محمد نے اپنے باپ محمد بن زید کے واسطہ سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر یا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar or Ibn `Amr: The Prophet clasped his hands, by interlacing his fingers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 467


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 479
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حامد بن عمر، عن بشر حدثنا عاصم، حدثنا واقد، عن ابيه، عن ابن عمر او ابن عمرو،" شبك النبي صلى الله عليه وسلم اصابعه".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، حَدَّثَنَا وَاقِدٌ، عَنِ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَوْ ابْنِ عَمْرٍو،" شَبَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَابِعَهُ".
ہم سے حامد بن عمر نے بشر بن مفضل کے واسطہ سے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے، کہا ہم سے واقد بن محمد نے اپنے باپ محمد بن زید کے واسطہ سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر یا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar or Ibn `Amr: The Prophet clasped his hands, by interlacing his fingers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 467


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 480
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال عاصم بن علي: حدثنا عاصم بن محمد، سمعت هذا الحديث من ابي فلم احفظه فقومه لي واقد، عن ابيه، قال: سمعت ابي وهو يقول: قال عبد الله قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا عبد الله بن عمرو كيف بك إذا بقيت في حثالة من الناس بهذا.(مرفوع) وَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَبِي فَلَمْ أَحْفَظْهُ فَقَوَّمَهُ لِي وَاقِدٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي وَهُوَ يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو كَيْفَ بِكَ إِذَا بَقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ بِهَذَا.
اور عاصم بن علی نے کہا، ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کو اپنے باپ محمد بن زید سے سنا۔ لیکن مجھے حدیث یاد نہیں رہی تھی۔ تو میرے بھائی واقد نے اس کو درستی سے اپنے باپ سے روایت کر کے مجھے بتایا۔ وہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمرو تمہارا کیا حال ہو گا جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤ گے اس طرح (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں کر کے دکھلائیں)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah:That Allah's Apostle said, "O `Abdullah bin `Amr! What will be your condition when you will be left with the sediments of (worst) people?" (They will be in conflict with each other).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 467


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 481
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، قال: حدثنا سفيان، عن ابي بردة بن عبد الله بن ابي بردة عن جده، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا، وشبك اصابعه".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا، وَشَبَّكَ أَصَابِعَهُ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے ابی بردہ بن عبداللہ بن ابی بردہ سے، انہوں نے اپنے دادا (ابوبردہ) سے، انہوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو قوت پہنچاتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: The Prophet said, "A faithful believer to a faithful believer is like the bricks of a wall, enforcing each other." While (saying that) the Prophet clasped his hands, by interlacing his fingers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 468


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 482
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق، قال: حدثنا بن شميل، اخبرنا ابن عون، عن ابن سيرين، عن ابي هريرة، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي، قال ابن سيرين: سماها ابو هريرة، ولكن نسيت انا، قال: فصلى بنا ركعتين ثم سلم، فقام إلى خشبة معروضة في المسجد فاتكا عليها كانه غضبان، ووضع يده اليمنى على اليسرى وشبك بين اصابعه، ووضع خده الايمن على ظهر كفه اليسرى، وخرجت السرعان من ابواب المسجد، فقالوا: قصرت الصلاة وفي القوم ابو بكر وعمر، فهابا ان يكلماه وفي القوم رجل في يديه طول يقال له ذو اليدين، قال: يا رسول الله، انسيت ام قصرت الصلاة؟، قال: لم انس ولم تقصر، فقال: اكما يقول ذو اليدين، فقالوا: نعم، فتقدم فصلى ما ترك، ثم سلم، ثم كبر وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر، ثم كبر وسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر، فربما سالوه ثم سلم فيقول: نبئت ان عمران بن حصين، قال: ثم سلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، قَالَ ابْنُ سِيرِينَ: سَمَّاهَا أَبُو هُرَيْرَةَ، وَلَكِنْ نَسِيتُ أَنَا، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَاتَّكَأَ عَلَيْهَا كَأَنَّه غَضْبَانُ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَوَضَعَ خَدَّهُ الْأَيْمَنَ عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَخَرَجَتِ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالُوا: قَصُرَتِ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتِ الصَّلَاةُ؟، قَالَ: لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ، فَقَالَ: أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى مَا تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، فَرُبَّمَا سَأَلُوهُ ثُمَّ سَلَّمَ فَيَقُولُ: نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر بن شمیل نے، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ ابن عون نے خبر دی، انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دوپہر کے بعد کی دو نمازوں میں سے کوئی نماز پڑھائی۔ (ظہر یا عصر کی) ابن سیرین نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نام تو لیا تھا۔ لیکن میں بھول گیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ اس کے بعد ایک لکڑی کی لاٹھی سے جو مسجد میں رکھی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جیسے آپ بہت ہی خفا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا اور ان کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا اور آپ نے اپنے دائیں رخسار مبارک کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے سہارا دیا۔ جو لوگ نماز پڑھ کر جلدی نکل جایا کرتے تھے وہ مسجد کے دروازوں سے پار ہو گئے۔ پھر لوگ کہنے لگے کہ کیا نماز کم کر دی گئی ہے۔ حاضرین میں ابوبکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) بھی موجود تھے۔ لیکن انہیں بھی آپ سے بولنے کی ہمت نہ ہوئی۔ انہیں میں ایک شخص تھے جن کے ہاتھ لمبے تھے اور انہیں ذوالیدین کہا جاتا تھا۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے یا نماز کم کر دی گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز میں کوئی کمی ہوئی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا۔ کیا ذوالیدین صحیح کہہ رہے ہیں۔ حاضرین بولے کہ جی ہاں! یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور باقی رکعتیں پڑھیں۔ پھر سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور سہو کا سجدہ کیا۔ معمول کے مطابق یا اس سے بھی لمبا سجدہ۔ پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔ پھر تکبیر کہی اور دوسرا سجدہ کیا۔ معمول کے مطابق یا اس سے بھی طویل پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی، لوگوں نے باربار ابن سیرین سے پوچھا کہ کیا پھر سلام پھیرا تو وہ جواب دیتے کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ عمران بن حصین کہتے تھے کہ پھر سلام پھیرا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrates Ibn Seereen: Abu Huraira said, "Allah's Apostle led us in one of the two `Isha' prayers (Abu Huraira named that prayer but I forgot it)." Abu Huraira added, "He prayed two rak`at and then finished the prayer with Taslim. He stood up near a piece of wood Lying across the mosque and leaned on it in such a way as if he was angry. Then he put his right hand over the left and clasped his hands by interlacing his fingers and then put his J right cheek on the back of his left hand. The people who were in haste left the mosque through its gates. They wondered whether the prayer was reduced. And amongst them were Abu Bakr and `Umar but they hesitated to ask the Prophet. A long-handed man called Dhul- Yadain asked the Prophet, 'O Allah's Apostle! Have you forgotten or has the prayer been reduced?' The Prophet replied, 'I have neither forgotten nor has the prayer been reduced' The Prophet added, 'Is what Dhul Yadain has said true?' They (the people) said, 'Yes, it is true.' The Prophet stood up again and led the prayer, completing the remaining prayer, forgotten by him, and performed Taslim, and then said, 'Allahu Akbar.' And then he did a prostration as he used to prostrate or longer than that. He then raised his head saying, 'Allahu Akbar; he then again said, 'Allahu Akbar', and prostrated as he used to prostrate or longer than that. Then he raised his head and said, 'Allahu Akbar.' " (The subnarrator added, "I think that they asked (Ibn Seereen) whether the Prophet completed the prayer with Taslim. He replied, "I heard that `Imran bin Husain had said, 'Then he (the Prophet) did Taslim.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 469


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
89. بَابُ الْمَسَاجِدِ الَّتِي عَلَى طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَالْمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.:
89. باب: ان مساجد کا بیان جو مدینہ کے راستے میں واقع ہیں اور وہ جگہیں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی ہے۔
(89) Chapter. The mosques which are on the way to Al-Madina and the places where the Prophet ﷺ had offered Salat (prayers).
حدیث نمبر: 483
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي، قال: حدثنا فضيل بن سليمان، قال: حدثنا موسى بن عقبة، قال:" رايت سالم بن عبد الله يتحرى اماكن من الطريق فيصلي فيها، ويحدث ان اباه كان يصلي فيها، وانه راى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي في تلك الامكنة"، وحدثني نافع، عن ابن عمر، انه كان يصلي في تلك الامكنة، وسالت سالما فلا اعلمه إلا وافق نافعا في الامكنة كلها، إلا انهما اختلفا في مسجد بشرف الروحاء.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ:" رَأَيْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَتَحَرَّى أَمَاكِنَ مِنَ الطَّرِيقِ فَيُصَلِّي فِيهَا، وَيُحَدِّثُ أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يُصَلِّي فِيهَا، وَأَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي تِلْكَ الْأَمْكِنَةِ"، وَحَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فِي تِلْكَ الْأَمْكِنَةِ، وَسَأَلْتُ سَالِمًا فَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا وَافَقَ نَافِعًا فِي الْأَمْكِنَةِ كُلِّهَا، إِلَّا أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا فِي مَسْجِدٍ بِشَرَفِ الرَّوْحَاءِ.
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے، کہا میں نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ (مدینہ سے مکہ تک) راستے میں کئی جگہوں کو ڈھونڈھ کر وہاں نماز پڑھتے اور کہتے کہ ان کے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ان مقامات پر نماز پڑھا کرتے تھے۔ اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان مقامات پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق بیان کیا کہ وہ ان مقامات پر نماز پڑھا کرتے تھے۔ اور میں نے سالم سے پوچھا تو مجھے خوب یاد ہے کہ انہوں نے بھی نافع کے بیان کے مطابق ہی تمام مقامات کا ذکر کیا۔ فقط مقام شرف روحاء کی مسجد کے متعلق دونوں نے اختلاف کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Fudail bin Sulaiman: Musa bin `Uqba said, "I saw Salim bin `Abdullah looking for some places on the way and prayed there. He narrated that his father used to pray there, and had seen the Prophet praying at those very places." Narrated Nafi` on the authority of Ibn `Umar who said, "I used to pray at those places." Musa the narrator added, "I asked Salim on which he said, 'I agree with Nafi` concerning those places, except the mosque situated at the place called Sharaf Ar-Rawha."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 470


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 484
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي، قال: حدثنا انس بن عياض، قال: حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، ان عبد الله اخبره،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينزل بذي الحليفة حين يعتمر وفي حجته حين حج تحت سمرة في موضع المسجد الذي بذي الحليفة، وكان إذا رجع من غزو كان في تلك الطريق او حج او عمرة هبط من بطن واد، فإذا ظهر من بطن واد اناخ بالبطحاء التي على شفير الوادي الشرقية فعرس، ثم حتى يصبح ليس عند المسجد الذي بحجارة ولا على الاكمة التي عليها المسجد كان، ثم خليج يصلي عبد الله عنده في بطنه كثب كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم يصلي فدحا السيل فيه بالبطحاء حتى دفن ذلك المكان الذي كان عبد الله يصلي فيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ حِينَ يَعْتَمِرُ وَفِي حَجَّتِهِ حِينَ حَجَّ تَحْتَ سَمُرَةٍ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَكَانَ إِذَا رَجَعَ مِنْ غَزْوٍ كَانَ فِي تِلْكَ الطَّرِيقِ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ هَبَطَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ، فَإِذَا ظَهَرَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي عَلَى شَفِيرِ الْوَادِي الشَّرْقِيَّةِ فَعَرَّسَ، ثَمَّ حَتَّى يُصْبِحَ لَيْسَ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِحِجَارَةٍ وَلَا عَلَى الْأَكَمَةِ الَّتِي عَلَيْهَا الْمَسْجِدُ كَانَ، ثَمَّ خَلِيجٌ يُصَلِّي عَبْدُ اللَّهِ عِنْدَهُ فِي بَطْنِهِ كُثُبٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثَمَّ يُصَلِّي فَدَحَا السَّيْلُ فِيهِ بِالْبَطْحَاءِ حَتَّى دَفَنَ ذَلِكَ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي فِيهِ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن عیاض نے، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے، ان کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عمرہ کے قصد سے تشریف لے گئے اور حجۃ الوداع کے موقعہ پر جب حج کے لیے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں قیام فرمایا۔ ذوالحلیفہ کی مسجد کے قریب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ببول کے درخت کے نیچے اترے اور جب آپ کسی جہاد سے واپس ہوتے اور راستہ ذوالحلیفہ سے ہو کر گزرتا یا حج یا عمرہ سے واپسی ہوتی تو آپ وادی عتیق کے نشیبی علاقہ میں اترتے، پھر جب وادی کے نشیب سے اوپر چڑھتے تو وادی کے بالائی کنارے کے اس مشرقی حصہ پر پڑاؤ ہوتا جہاں کنکریوں اور ریت کا کشادہ نالا ہے۔ (یعنی بطحاء میں) یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو صبح تک آرام فرماتے۔ یہ مقام اس مسجد کے قریب نہیں ہے جو پتھروں کی بنی ہے، آپ اس ٹیلے پر بھی نہیں ہوتے جس پر مسجد بنی ہوئی ہے۔ وہاں ایک گہرا نالہ تھا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما وہیں نماز پڑھتے۔ اس کے نشیب میں ریت کے ٹیلے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں نماز پڑھا کرتے تھے۔ کنکریوں اور ریت کے کشادہ نالہ کی طرف سے سیلاب نے آ کر اس جگہ کے آثار و نشانات کو پاٹ دیا ہے، جہاں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نماز پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

The narrated Hadith is about the various places on the way from Medina to Mecca where the Prophet (saws) prayed and is not translated.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 471


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.