الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب المعروف
114. بَابُ أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الدُّنْيَا أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الآخِرَةِ
114. جو دنیا میں اچھے ہیں وہ آخرت میں بھی اچھے ہوں گے
حدیث نمبر: 221
Save to word اعراب
حدثنا علي بن ابي هاشم قال‏:‏ حدثني نصير بن عمر بن يزيد بن قبيصة بن يزيد الاسدي، عن فلان قال‏:‏ سمعت برمة بن ليث بن برمة، انه سمع قبيصة بن برمة الاسدي قال‏:‏ كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم فسمعته يقول‏:‏ ”اهل المعروف في الدنيا هم اهل المعروف في الآخرة، واهل المنكر في الدنيا هم اهل المنكر في الآخرة‏.‏“حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي هَاشِمٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي نُصَيْرُ بْنُ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ قَبِيصَةَ بْنِ يَزِيدَ الأَسَدِيُّ، عَنْ فُلاَنٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ بُرْمَةَ بْنَ لَيْثِ بْنِ بُرْمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ قَبِيصَةَ بْنَ بُرْمَةَ الأَسَدِيَّ قَالَ‏:‏ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ‏:‏ ”أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الدُّنْيَا هُمْ أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الْآخِرَةِ، وَأَهْلُ الْمُنْكَرِ فِي الدُّنْيَا هُمْ أَهْلُ الْمُنْكَرِ فِي الآخِرَةِ‏.‏“
سیدنا قبیصہ بن برمہ اسدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو لوگ دنیا میں اہل معروف ہیں وہ آخرت میں بھی اہل معروف ہوں گے، اور جو دنیا میں اہل منکر ہیں وہ آخرت میں بھی اہل منکر ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح لغيره: أخرجه الطبراني فى الكبير: 375/18 و أبونعيم فى المعرفة: 5740 و البزار: 3294 - الروض النضير: 1031»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 222
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال‏:‏ حدثنا عبد الله بن حسان العنبري، قال‏:‏ حدثنا حبان بن عاصم، وكان حرملة ابا امه، فحدثتني صفية ابنة عليبة، ودحيبة ابنة عليبة، وكان جدهما حرملة ابا ابيهما، انه اخبرهم، عن حرملة بن عبد الله، انه خرج حتى اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فكان عنده حتى عرفه النبي صلى الله عليه وسلم، فلما ارتحل قلت في نفسي‏:‏ والله لآتين النبي صلى الله عليه وسلم حتى ازداد من العلم، فجئت امشي حتى قمت بين يديه فقلت ما تامرني اعمل‏؟‏ قال‏:‏ ”يا حرملة، ائت المعروف، واجتنب المنكر“، ثم رجعت، حتى جئت الراحلة، ثم اقبلت حتى قمت مقامي قريبا منه، فقلت‏:‏ يا رسول الله، ما تامرني اعمل‏؟‏ قال‏:‏ ”يا حرملة، ائت المعروف، واجتنب المنكر، وانظر ما يعجب اذنك ان يقول لك القوم إذا قمت من عندهم فاته، وانظر الذي تكره ان يقول لك القوم إذا قمت من عندهم فاجتنبه“، فلما رجعت تفكرت، فإذا هما لم يدعا شيئا‏.‏حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَاصِمٍ، وَكَانَ حَرْمَلَةُ أَبَا أُمِّهِ، فَحَدَّثَتْنِي صَفِيَّةُ ابْنَةُ عُلَيْبَةَ، وَدُحَيْبَةُ ابْنَةُ عُلَيْبَةَ، وَكَانَ جَدَّهُمَا حَرْمَلَةُ أَبَا أَبِيهِمَا، أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّهُ خَرَجَ حَتَّى أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ عِنْدَهُ حَتَّى عَرَفَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا ارْتَحَلَ قُلْتُ فِي نَفْسِي‏:‏ وَاللَّهِ لَآتِيَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَزْدَادَ مِنَ الْعِلْمِ، فَجِئْتُ أَمْشِي حَتَّى قُمْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقُلْتُ مَا تَأْمُرُنِي أَعْمَلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”يَا حَرْمَلَةُ، ائْتِ الْمَعْرُوفَ، وَاجْتَنَبِ الْمُنْكَرَ“، ثُمَّ رَجَعْتُ، حَتَّى جِئْتُ الرَّاحِلَةَ، ثُمَّ أَقْبَلْتُ حَتَّى قُمْتُ مَقَامِي قَرِيبًا مِنْهُ، فَقُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، مَا تَأْمُرُنِي أَعْمَلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”يَا حَرْمَلَةُ، ائْتِ الْمَعْرُوفَ، وَاجْتَنَبِ الْمُنْكَرَ، وَانْظُرْ مَا يُعْجِبُ أُذُنَكَ أَنْ يَقُولَ لَكَ الْقَوْمُ إِذَا قُمْتَ مِنْ عِنْدِهِمْ فَأْتِهِ، وَانْظُرِ الَّذِي تَكْرَهُ أَنْ يَقُولَ لَكَ الْقَوْمُ إِذَا قُمْتَ مِنْ عِنْدِهِمْ فَاجْتَنِبْهُ“، فَلَمَّا رَجَعْتُ تَفَكَّرْتُ، فَإِذَا هُمَا لَمْ يَدَعَا شَيْئًا‏.‏
سیدنا حرملہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ گھر سے نکلے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جان پہچان ہو گئی، جب وہ واپس جانے لگے تو انہوں نے دل میں کہا: اللہ کی قسم! میں اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کروں گا تاکہ علم میں اضافہ ہو۔ پھر میں پیدل چلا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: آپ مجھے کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حرملہ! نیک کام کرو اور گناہ سے بچو۔ پھر میں لوٹا اور اپنی سواری کے پاس آیا، پھر میں دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کس کام کا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حرملہ! نیک کام کرو اور گناہ سے بچو، اور ایسا کام کرو جس کے بارے میں تم سمجھتے ہو کہ تم لوگوں کے پاس سے اٹھو گے تو وہ اس پر تمہاری پسند کا تبصرہ کریں گے (یا جس پر تمہیں تعریف کی امید ہو)۔ اور ایسے کام سے بچو جس کے بارے میں تم سمجھتے ہو کہ تمہارے اٹھنے کے بعد لوگ اس پر تمہاری ناپسند کا تبصرہ کریں گے۔ جب میں واپس آیا تو میں نے سوچا کہ ان دونوں نصیحتوں نے کوئی بات نہیں چھوڑی (ہر خیر اور شر کے بارے میں بتا دیا)۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: الضعيفة: 1489 - أخرجه الطيالسي: 1303 و أحمد: 18720 و عبد بن حميد: 433 و الطبراني فى الكبير: 6/4»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 223
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن عمر، قال‏:‏ حدثنا معتمر قال‏:‏ ذكرت لابي حديث ابي عثمان، عن سلمان، انه قال‏:‏ إن اهل المعروف في الدنيا هم اهل المعروف في الآخرة، فقال‏:‏ إني سمعته من ابي عثمان يحدثه، عن سلمان، فعرفت ان ذاك كذاك، فما حدثت به احدا قط‏.‏حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ‏:‏ ذَكَرْتُ لأَبِي حَدِيثَ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، أَنَّهُ قَالَ‏:‏ إِنَّ أَهْلَ الْمَعْرُوفِ فِي الدُّنْيَا هُمْ أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الْآخِرَةِ، فَقَالَ‏:‏ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي عُثْمَانَ يُحَدِّثُهُ، عَنْ سَلْمَانَ، فَعَرَفْتُ أَنَّ ذَاكَ كَذَاكَ، فَمَا حَدَّثْتُ بِهِ أَحَدًا قَطُّ‏.‏
معتمر سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد سے ابوعثمان کی حدیث بیان کی کہ وہ سلمان سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: جو دنیا میں نیکوکار ہیں وہ آخرت میں بھی اہل معروف (نیکوکار) ہوں گے۔ میرے والد گرامی نے کہا: میں نے بھی ابوعثمان سے سنا وہ سلمان سے بیان کرتے تھے، تو میں جان گیا کہ بس وہ ایسے ہی ہے تو میں نے یہ کبھی کسی کو بیان نہیں کی۔

تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا و صحيح لغيره مرفوعًا: أخرجه الطبراني فى الكبير: 246/6 و البيهقي فى شعب الإيمان: 11181 - أخرجه ابن أبى شيبة: 25429 و أحمد فى الزهد: 2379»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفًا و صحيح لغيره مرفوعًا
115. بَابُ إِنَّ كُلَّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ
115. بلاشبہ ہر نیکی صدقہ ہے
حدیث نمبر: 224
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عياش، قال‏:‏ حدثنا ابو غسان قال‏:‏ حدثني محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”كل معروف صدقة‏.‏“حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ‏.‏“
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نیکی صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب كل معروف صدقة: 6021 و الترمذي: 1970 و رواه مسلم من حديث حذيفة: 1005 - الصحيحة: 204»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 225
Save to word اعراب
حدثنا آدم بن ابي إياس، قال‏:‏ حدثنا شعبة قال‏:‏ حدثني سعيد بن ابي بردة بن ابي موسى، عن ابيه، عن جده قال‏:‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم:‏ ”على كل مسلم صدقة“، قالوا‏:‏ فإن لم يجد‏؟‏ قال‏:‏ ”فيعتمل بيديه، فينفع نفسه، ويتصدق“، قالوا‏:‏ فإن لم يستطع، او لم يفعل‏؟‏ قال‏:‏ ”فيعين ذا الحاجة الملهوف“، قالوا‏:‏ فإن لم يفعل‏؟‏ قال‏:‏ ”فيامر بالخير، او يامر بالمعروف“، قالوا‏:‏ فإن لم يفعل‏؟‏ قال‏:‏ ”فيمسك عن الشر، فإنه له صدقة‏.‏“حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ“، قَالُوا‏:‏ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”فَيَعْتَمِلُ بِيَدَيْهِ، فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ، وَيَتَصَدَّقُ“، قَالُوا‏:‏ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، أَوْ لَمْ يَفْعَلْ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”فَيُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ“، قَالُوا‏:‏ فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”فَيَأْمُرُ بِالْخَيْرِ، أَوْ يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ“، قَالُوا‏:‏ فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”فَيُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ، فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ‏.‏“
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرمسلمان کے ذمے (ہر روز) صدقہ ہے۔ انہوں نے کہا: اگر وہ نہ پائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے دست و بازو سے محنت کر کے کمائے، پھر اس سے خود بھی فائدہ اٹھائے اور صدقہ بھی کرے۔ انہوں نے کہا: اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھے یا ایسا نہ کر سکتا ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مجبور اور بے بس کی مدد کرے۔ انہوں نے کہا: اگر وہ یہ کرنے سے بھی عاجز ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نیکی اور اچھے کام کا حکم دے۔ انہوں نے عرض کیا: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگوں کو تکلیف پہنچانے سے باز رہے یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب كل معروف صدقة: 6022 و مسلم: 1008 و النسائي: 2538 - الصحيحة: 573»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 226
Save to word اعراب
حدثنا مسدد، قال‏:‏ حدثنا يحيى، عن هشام بن عروة قال‏:‏ حدثني ابي، ان ابا مراوح الغفاري اخبره، ان ابا ذر اخبره، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏ اي العمل افضل‏؟‏ قال‏:‏ ”إيمان بالله، وجهاد في سبيله“، قال‏:‏ فاي الرقاب افضل‏؟‏ قال‏:‏ ”اغلاها ثمنا، وانفسها عند اهلها“، قال‏:‏ ارايت إن لم افعل‏؟‏ قال‏:‏ ”تعين ضائعا، او تصنع لاخرق“، قال‏:‏ ارايت إن لم افعل‏؟‏ قال‏:‏ ”تدع الناس من الشر، فإنها صدقة تصدق بها عن نفسك‏.‏“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّ أَبَا مُرَاوِحٍ الْغِفَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا ذَرٍّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”إِيمَانٌ بِاللَّهِ، وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ“، قَالَ‏:‏ فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”أَغْلاَهَا ثَمَنًا، وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا“، قَالَ‏:‏ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَفْعَلْ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”تُعِينُ ضَائِعًا، أَوْ تَصْنَعُ لأَخْرَقَ“، قَالَ‏:‏ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَفْعَلَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بِهَا عَنْ نَفْسِكَ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ انہوں نے پوچھا: کون سا غلام (آزاد کرنا) افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قیمت کے لحاظ سے مہنگا ہو اور مالکوں کی نظر میں عمدہ ہو۔ انہوں نے کہا: اگر میں یہ نہ کر سکوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم کسی ایسے آدمی کی مدد کرو جو ضائع ہو رہا ہو یا کسی بے وقوف کا کام کرو۔ انہوں نے کہا: اگر مجھے ایسا کرنے کی ہمت بھی نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے شر سے لوگوں کو بچا کر رکھو تو یہ تیرے حق میں صدقہ ہوگا جو تم اپنی جان پر کرو گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: تقدم برقم: 220»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 227
Save to word اعراب
حدثنا ابو النعمان قال‏:‏ حدثني مهدي بن ميمون، عن واصل مولى ابي عيينة، عن يحيى بن عقيل، عن يحيى بن يعمر، عن ابي الاسود الديلي، عن ابي ذر قال‏:‏ قيل‏:‏ يا رسول الله، ذهب اهل الدثور بالاجور، يصلون كما نصلي، ويصومون كما نصوم، ويتصدقون بفضول اموالهم، قال‏:‏ ”اليس قد جعل الله لكم ما تصدقون‏؟‏ إن بكل تسبيحة وتحميدة صدقة، وبضع احدكم صدقة“، قيل‏:‏ في شهوته صدقة‏؟‏ قال‏:‏ ”لو وضع في الحرام، اليس كان عليه وزر‏؟‏ ذلك إن وضعها في الحلال كان له اجر‏.‏“حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَُرَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ‏:‏ قِيلَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، قَالَ‏:‏ ”أَلَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَدَّقُونَ‏؟‏ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ وَتَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً، وَبُضْعُ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ“، قِيلَ‏:‏ فِي شَهْوَتِهِ صَدَقَةٌ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَوْ وُضِعَ فِي الْحَرَامِ، أَلَيْسَ كَانَ عَلَيْهِ وِزْرٌ‏؟‏ ذَلِكَ إِنْ وَضَعَهَا فِي الْحَلاَلِ كَانَ لَهُ أَجْرٌ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مالدار سارا اجر و ثواب لے گئے، وہ ہماری طرح نمازیں پڑھتے ہیں، اور ہماری طرح روزے رکھتے ہیں، اور اپنے زائد مالوں کا صدقہ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ نے تمہارے لیے وہ نہیں بنایا جو تم صدقہ کرو؟ ہر سبحان اللہ اور الحمدللہ کہنے پر صدقے کا ثواب ہے، اور تمہارا کسی ایک کا اپنی بیوی سے ملاپ بھی صدقہ ہے۔ عرض کیا گیا: کیا شہوت پوری کرنے میں بھی صدقہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ حرام طریقے سے پوری کرے تو کیا اس پر گناہ نہیں؟ اسی طرح اگر وہ حلال طریقے سے پوری کرے تو اس کے لیے اجر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الزكاة، باب أن اسم الصدقة...........: 1006 و أبوداؤد: 1285 - الصحيحة: 454»

قال الشيخ الألباني: صحيح
116. بَابُ إِمَاطَةِ الأذَى
116. تکلیف دہ چیز (راستے سے ہٹانے) کا بیان
حدیث نمبر: 228
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم، عن ابان بن صمعة، عن ابي الوازع جابر، عن ابي برزة الاسلمي قال‏:‏ قلت‏:‏ يا رسول الله، دلني على عمل يدخلني الجنة، قال‏:‏ ”امط الاذى عن طريق الناس‏.‏“حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَمْعَةَ، عَنْ أَبِي الْوَازِعِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ قَالَ‏:‏ قُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، قَالَ‏:‏ ”أَمِطِ الأَذَى عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ‏.‏“
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایسے عمل کی طرف میری راہنمائی فرمائیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة، باب فضل إزالة الأذى عن الطريق: 2618 و ابن ماجة: 3681 - الصحيحة: 1558»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 229
Save to word اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا وهيب، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”مر رجل مسلم بشوك في الطريق، فقال‏:‏ لاميطن هذا الشوك، لا يضر رجلا مسلما، فغفر له‏.‏“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَرَّ رَجُلٌ مُسْلِمٌ بِشَوْكٍ فِي الطَّرِيقِ، فَقَالَ‏:‏ لَأُمِيطَنَّ هَذَا الشَّوْكَ، لاَ يَضُرُّ رَجُلاً مُسْلِمًا، فَغُفِرَ لَهُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی راستے میں پڑے ایک کانٹے کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا: میں یہ کانٹا ضرور راستے سے ہٹاؤں گا تاکہ یہ کسی مسلمان کو تکلیف نہ دے، تو اسے (اس عمل کی وجہ سے) معاف کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأذان، باب فضل التهجير إلى الظهر: 652 و مسلم: 1914 و أبوداؤد: 5245 و الترمذي: 1958 و ابن ماجة: 3682»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 230
Save to word اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا مهدي، عن واصل، عن يحيى بن عقيل، عن يحيى بن يعمر، عن ابي الاسود الديلي، عن ابي ذر قال‏:‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏ ”عرضت علي اعمال امتي، حسنها وسيئها، فوجدت في محاسن اعمالها ان الاذى يماط عن الطريق، ووجدت في مساوئ اعمالها‏:‏ النخاعة في المسجد لا تدفن‏.‏“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَُرَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”عُرِضَتْ عَلَيَّ أَعْمَالُ أُمَّتِي، حَسَنُهَا وَسَيِّئُهَا، فَوَجَدْتُ فِي مَحَاسِنِ أَعْمَالِهَا أَنَّ الأَذَى يُمَاطُ عَنِ الطَّرِيقِ، وَوَجَدْتُ فِي مَسَاوِئِ أَعْمَالِهَا‏:‏ النُّخَاعَةَ فِي الْمَسْجِدِ لاَ تُدْفَنُ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر میری امت کے اچھے اور برے اعمال پیش کیے گئے تو میں نے ان اچھے اعمال میں یہ بھی دیکھا کہ تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹا دی جاتی ہے اور ان کے برے اعمال میں وہ بلغم بھی دیکھا جو مسجد میں پھینکا گیا اور پھر اس پر مٹی بھی نہ ڈالی گئی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد، باب النهي عن البصاق فى المسجد: 553 - المشكاة: 709»

قال الشيخ الألباني: صحيح

1    2    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.