الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب المعروف
114. بَابُ أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الدُّنْيَا أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الآخِرَةِ
114. جو دنیا میں اچھے ہیں وہ آخرت میں بھی اچھے ہوں گے
حدیث نمبر: 222
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال‏:‏ حدثنا عبد الله بن حسان العنبري، قال‏:‏ حدثنا حبان بن عاصم، وكان حرملة ابا امه، فحدثتني صفية ابنة عليبة، ودحيبة ابنة عليبة، وكان جدهما حرملة ابا ابيهما، انه اخبرهم، عن حرملة بن عبد الله، انه خرج حتى اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فكان عنده حتى عرفه النبي صلى الله عليه وسلم، فلما ارتحل قلت في نفسي‏:‏ والله لآتين النبي صلى الله عليه وسلم حتى ازداد من العلم، فجئت امشي حتى قمت بين يديه فقلت ما تامرني اعمل‏؟‏ قال‏:‏ ”يا حرملة، ائت المعروف، واجتنب المنكر“، ثم رجعت، حتى جئت الراحلة، ثم اقبلت حتى قمت مقامي قريبا منه، فقلت‏:‏ يا رسول الله، ما تامرني اعمل‏؟‏ قال‏:‏ ”يا حرملة، ائت المعروف، واجتنب المنكر، وانظر ما يعجب اذنك ان يقول لك القوم إذا قمت من عندهم فاته، وانظر الذي تكره ان يقول لك القوم إذا قمت من عندهم فاجتنبه“، فلما رجعت تفكرت، فإذا هما لم يدعا شيئا‏.‏حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَاصِمٍ، وَكَانَ حَرْمَلَةُ أَبَا أُمِّهِ، فَحَدَّثَتْنِي صَفِيَّةُ ابْنَةُ عُلَيْبَةَ، وَدُحَيْبَةُ ابْنَةُ عُلَيْبَةَ، وَكَانَ جَدَّهُمَا حَرْمَلَةُ أَبَا أَبِيهِمَا، أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّهُ خَرَجَ حَتَّى أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ عِنْدَهُ حَتَّى عَرَفَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا ارْتَحَلَ قُلْتُ فِي نَفْسِي‏:‏ وَاللَّهِ لَآتِيَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَزْدَادَ مِنَ الْعِلْمِ، فَجِئْتُ أَمْشِي حَتَّى قُمْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقُلْتُ مَا تَأْمُرُنِي أَعْمَلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”يَا حَرْمَلَةُ، ائْتِ الْمَعْرُوفَ، وَاجْتَنَبِ الْمُنْكَرَ“، ثُمَّ رَجَعْتُ، حَتَّى جِئْتُ الرَّاحِلَةَ، ثُمَّ أَقْبَلْتُ حَتَّى قُمْتُ مَقَامِي قَرِيبًا مِنْهُ، فَقُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، مَا تَأْمُرُنِي أَعْمَلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”يَا حَرْمَلَةُ، ائْتِ الْمَعْرُوفَ، وَاجْتَنَبِ الْمُنْكَرَ، وَانْظُرْ مَا يُعْجِبُ أُذُنَكَ أَنْ يَقُولَ لَكَ الْقَوْمُ إِذَا قُمْتَ مِنْ عِنْدِهِمْ فَأْتِهِ، وَانْظُرِ الَّذِي تَكْرَهُ أَنْ يَقُولَ لَكَ الْقَوْمُ إِذَا قُمْتَ مِنْ عِنْدِهِمْ فَاجْتَنِبْهُ“، فَلَمَّا رَجَعْتُ تَفَكَّرْتُ، فَإِذَا هُمَا لَمْ يَدَعَا شَيْئًا‏.‏
سیدنا حرملہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ گھر سے نکلے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جان پہچان ہو گئی، جب وہ واپس جانے لگے تو انہوں نے دل میں کہا: اللہ کی قسم! میں اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کروں گا تاکہ علم میں اضافہ ہو۔ پھر میں پیدل چلا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: آپ مجھے کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حرملہ! نیک کام کرو اور گناہ سے بچو۔ پھر میں لوٹا اور اپنی سواری کے پاس آیا، پھر میں دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کس کام کا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حرملہ! نیک کام کرو اور گناہ سے بچو، اور ایسا کام کرو جس کے بارے میں تم سمجھتے ہو کہ تم لوگوں کے پاس سے اٹھو گے تو وہ اس پر تمہاری پسند کا تبصرہ کریں گے (یا جس پر تمہیں تعریف کی امید ہو)۔ اور ایسے کام سے بچو جس کے بارے میں تم سمجھتے ہو کہ تمہارے اٹھنے کے بعد لوگ اس پر تمہاری ناپسند کا تبصرہ کریں گے۔ جب میں واپس آیا تو میں نے سوچا کہ ان دونوں نصیحتوں نے کوئی بات نہیں چھوڑی (ہر خیر اور شر کے بارے میں بتا دیا)۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: الضعيفة: 1489 - أخرجه الطيالسي: 1303 و أحمد: 18720 و عبد بن حميد: 433 و الطبراني فى الكبير: 6/4»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 222 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 222  
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 222   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.