الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب المعروف
116. بَابُ إِمَاطَةِ الأذَى
116. تکلیف دہ چیز (راستے سے ہٹانے) کا بیان
حدیث نمبر: 230
Save to word اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا مهدي، عن واصل، عن يحيى بن عقيل، عن يحيى بن يعمر، عن ابي الاسود الديلي، عن ابي ذر قال‏:‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏ ”عرضت علي اعمال امتي، حسنها وسيئها، فوجدت في محاسن اعمالها ان الاذى يماط عن الطريق، ووجدت في مساوئ اعمالها‏:‏ النخاعة في المسجد لا تدفن‏.‏“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَُرَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”عُرِضَتْ عَلَيَّ أَعْمَالُ أُمَّتِي، حَسَنُهَا وَسَيِّئُهَا، فَوَجَدْتُ فِي مَحَاسِنِ أَعْمَالِهَا أَنَّ الأَذَى يُمَاطُ عَنِ الطَّرِيقِ، وَوَجَدْتُ فِي مَسَاوِئِ أَعْمَالِهَا‏:‏ النُّخَاعَةَ فِي الْمَسْجِدِ لاَ تُدْفَنُ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر میری امت کے اچھے اور برے اعمال پیش کیے گئے تو میں نے ان اچھے اعمال میں یہ بھی دیکھا کہ تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹا دی جاتی ہے اور ان کے برے اعمال میں وہ بلغم بھی دیکھا جو مسجد میں پھینکا گیا اور پھر اس پر مٹی بھی نہ ڈالی گئی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد، باب النهي عن البصاق فى المسجد: 553 - المشكاة: 709»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 230 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 230  
فوائد ومسائل:
(۱)ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ() وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ﴾ (الزلزال:۷،۸)
جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ بھی اسے دیکھ لے گا۔
اس لیے معمولی نیکی کو بھی حقیر نہیں سمجھنا چاہیے، ممکن ہے وہی نجات کا باعث بن جائے۔ اور معمولی برائی کو بھی حقیر خیال نہیں کرنا چاہیے ہوسکتا ہے اسی پر مؤاخذہ ہو جائے۔
(۲) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امت کے اچھے برے اعمال دکھائے گئے، اس سے معلوم ہوا کہ آپ از خود واقف نہیں تھے اس لیے جو لوگ آپ کو عالم الغیب سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔
(۳) روز قیامت نیکیوں کی قیمت پڑے گی تو انسان کو اندازہ ہوگا کہ زندگی کے لمحات کس قدر قیمتی تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((لا تَحِقْرَنَّ مِنَ الْمَعُرُوْفِ شَیْئٍا))
نیکی کے کسی کام کو حقیر مت سمجھو۔ (صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث:۲۶۲۶)
(۴) مسجد میں تھوکنے سے متعلق حکم ابتدائے اسلام کا ہے جبکہ مسجدیں کچی ہوتی تھیں اس وقت اگر کوئی شخص تھوک کر اس پر مٹی ڈال دیتا تھا تو جائز تھا اگر آج بھی کوئی مسجد اسی طرح کی ہو تو وہاں تھوک کر مٹی ڈال دی جائے تو درست ہو گا لیکن آج کل زیادہ تر مساجد میں قالین اور پختہ فرش ہیں، اس لیے ایسی مساجد میں تھوکا نہیں جائے گا۔ اس کے لیے کوئی کپڑا وغیرہ استعمال کرنا چاہیے۔ جیسا کہ تھوکنے کا یہ طریقہ حدیث میں آیا ہے۔ (بخاری:۴۰۵)
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 230   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.