صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
83. بَابُ لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ:
83. باب: مومن ایک سوراخ سے دوبارہ نہیں ڈسا جا سکتا۔
(83) Chapter. A believer is not to be stung twice (by something) out of one and the same hole.
حدیث نمبر: Q6133
Save to word اعراب English
وقال معاوية لا حكيم إلا ذو تجربة.وَقَالَ مُعَاوِيَةُ لَا حَكِيمَ إِلَّا ذُو تَجْرِبَةٍ.
اور معاویہ بن سفیان نے کہا آدمی تجربہ اٹھا کر دانا بنتا ہے۔
حدیث نمبر: 6133
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن عقيل، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" لا يلدغ المؤمن من جحر واحد مرتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے ابن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کو ایک سوراخ سے دوبارہ ڈنگ نہیں لگ سکتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A believer is not stung twice (by something) out of one and the same hole."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 154


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
84. بَابُ حَقِّ الضَّيْفِ:
84. باب: مہمان کے حق کے بیان میں۔
(84) Chapter. The right of the guest.
حدیث نمبر: 6134
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا حسين، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عبد الله بن عمرو، قال: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" الم اخبر انك تقوم الليل وتصوم النهار" قلت: بلى، قال:" فلا تفعل قم ونم وصم وافطر، فإن لجسدك عليك حقا، وإن لعينك عليك حقا، وإن لزورك عليك حقا، وإن لزوجك عليك حقا، وإنك عسى ان يطول بك عمر، وإن من حسبك ان تصوم من كل شهر ثلاثة ايام، فإن بكل حسنة عشر امثالها فذلك الدهر كله" قال: فشددت فشدد علي، فقلت: فإني اطيق غير ذلك، قال:" فصم من كل جمعة ثلاثة ايام" قال: فشددت فشدد علي، قلت: اطيق غير ذلك، قال:" فصم صوم نبي الله داود" قلت: وما صوم نبي الله داود؟ قال:" نصف الدهر".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ" قُلْتُ: بَلَى، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلْ قُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ، فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّكَ عَسَى أَنْ يَطُولَ بِكَ عُمُرٌ، وَإِنَّ مِنْ حَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنَّ بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا فَذَلِكَ الدَّهْرُ كُلُّهُ" قَالَ: فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ، فَقُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ غَيْرَ ذَلِكَ، قَالَ:" فَصُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ" قَالَ: فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ، قُلْتُ: أُطِيقُ غَيْرَ ذَلِكَ، قَالَ:" فَصُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ" قُلْتُ: وَمَا صَوْمُ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ؟ قَالَ:" نِصْفُ الدَّهْرِ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے، کہا ہم سے حسین نے، ان سے یحییٰ بن ابی بکر نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا، کیا یہ میری خبر صحیح ہے کہ تم رات بھر عبادت کرتے رہتے ہو اور دن میں روزے رکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ جی ہاں یہ صحیح ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو، عبادت بھی کرو اور سو بھی، روزے بھی رکھو اور بلا روزے بھی رہو، کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے، تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے، تم سے ملاقات کے لیے آنے والوں کا بھی تم پر حق ہے، تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے، امید ہے کہ تمہاری عمر لمبی ہو گی، تمہارے لیے یہی کافی ہے کہ ہر مہینہ میں تین روزے رکھو، کیونکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گناہ ملتا ہے، اس طرح زندگی بھر کا روزہ ہو گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سختی چاہی تو آپ نے میرے اوپر سختی کر دی۔ میں نے عرض کیا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ہر ہفتے تین روزہ رکھا کر، بیان کیا کہ میں نے اور سختی چاہی اور آپ نے میرے اوپر سختی کر دی۔ میں نے عرض کیا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام جیسا روزہ رکھ۔ میں نے پوچھا، اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام کا روزہ کیسا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دن روزہ ایک دن افطار گویا آدھی عمر کے روزے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Amr: Allah's Apostle entered upon me and said, "Have I not been informed that you offer prayer all the night and fast the whole day?" I said, "Yes." He said, "Do not do so; Offer prayer at night and also sleep; Fast for a few days and give up fasting for a few days because your body has a right on you, and your eye has a right on you, and your guest has a right on you, and your wife has a right on you. I hope that you will have a long life, and it is sufficient for you to fast for three days a month as the reward of a good deed, is multiplied ten times, that means, as if you fasted the whole year." I insisted (on fasting more) so I was given a hard instruction. I said, "I can do more than that (fasting)" The Prophet said, "Fast three days every week." But as I insisted (on fasting more) so I was burdened. I said, "I can fast more than that." The Prophet said, "Fast as Allah's prophet David used to fast." I said, "How was the fasting of the prophet David?" The Prophet said, "One half of a year (i.e. he used to fast on alternate days). '
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 155


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
85. بَابُ إِكْرَامِ الضَّيْفِ وَخِدْمَتِهِ إِيَّاهُ بِنَفْسِهِ:
85. باب: مہمان کی عزت اور خود اس کی خدمت کرنا۔
(85) Chapter. To honour one’s guest and to serve him with one’s own hands.
حدیث نمبر: Q6135
Save to word اعراب English
وقوله ضيف إبراهيم المكرمين سورة الذاريات آية 24 قال ابو عبد الله يقال هو زور وهؤلاء زور وضيف ومعناه اضيافه وزواره لانها مصدر مثل قوم رضا وعدل يقال ماء غور وبئر غور وماءان غور ومياه غور ويقال الغور الغائر لا تناله الدلاء كل شيء غرت فيه فهو مغارة تزاور تميل من الزور والازور الاميل.وَقَوْلِهِ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ سورة الذاريات آية 24 قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ يُقَالُ هُوَ زَوْرٌ وَهَؤُلَاءِ زَوْرٌ وَضَيْفٌ وَمَعْنَاهُ أَضْيَافُهُ وَزُوَّارُهُ لِأَنَّهَا مَصْدَرٌ مِثْلُ قَوْمٍ رِضًا وَعَدْلٍ يُقَالُ مَاءٌ غَوْرٌ وَبِئْرٌ غَوْرٌ وَمَاءَانِ غَوْرٌ وَمِيَاهٌ غَوْرٌ وَيُقَالُ الْغَوْرُ الْغَائِرُ لَا تَنَالُهُ الدِّلَاءُ كُلَّ شَيْءٍ غُرْتَ فِيهِ فَهُوَ مَغَارَةٌ تَزَّاوَرُ تَمِيلُ مِنَ الزَّوَرِ وَالْأَزْوَرُ الْأَمْيَلُ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کے فرمان «ضيف إبراهيم المكرمين» ابراہیم علیہ السلام کے مہمان جن کی عزت کی گئی کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 6135
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي شريح الكعبي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته يوم وليلة والضيافة ثلاثة ايام، فما بعد ذلك فهو صدقة، ولا يحل له ان يثوي عنده حتى يحرجه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں سعید بن ابی سعید مقبری نے، انہیں ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنا چاہیئے۔ اس کی خاطر داری بس ایک دن اور رات کی ہے مہمانی تین دن اور راتوں کی، اس کے بعد جو ہو وہ صدقہ ہے اور مہمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے میزبان کے پاس اتنے دن ٹھہر جائے کہ اسے تنگ کر ڈالے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Shuraih Al-Ka`bi: Allah's Apostle said, Whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously. The guest's reward is: To provide him with a superior type of food for a night and a day and a guest is to be entertained with food for three days, and whatever is offered beyond that, is regarded as something given in charity. And it is not lawful for a guest to stay with his host for such a long period so as to put him in a critical position." Narrated Malik: Similarly as above (156) adding, "Who believes in Allah and the Last Day should talk what is good or keep quiet." (i.e. abstain from dirty and evil talk, and should think before uttering).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 156


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6135M
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، مثله. وزاد" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليصمت".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، مِثْلَهُ. وَزَادَ" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے اسی طرح بیان کیا اور یہ لفظ زیادہ کئے کہ جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اچھی بات کہنی چاہیئے ورنہ اسے چپ رہنا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6136
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا ابن مهدي، حدثنا سفيان، عن ابي حصين، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليصمت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن مہندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابوحصین نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اس پر لازم ہے کہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے، جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اس پر لازم ہے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اس پر لازم ہے کہ بھلی بات کہے ورنہ چپ رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever believes in Allah and the Last Day, should not hurt his neighbor and whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously and whoever believes in Allah and the Last Day, should talk what is good or keep quiet."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 158


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6137
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر رضي الله عنه، انه قال: قلنا: يا رسول الله، إنك تبعثنا فننزل بقوم فلا يقروننا، فما ترى؟ فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن نزلتم بقوم فامروا لكم بما ينبغي للضيف فاقبلوا، فإن لم يفعلوا فخذوا منهم حق الضيف الذي ينبغي لهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلَا يَقْرُونَنَا، فَمَا تَرَى؟ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے یزید بن ابی حبیب نے، ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیں (تبلیغ وغیرہ کے لیے) بھیجتے ہیں اور راستے میں ہم بعض قبیلوں کے گاؤں میں قیام کرتے ہیں لیکن وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سلسلے میں کیا ارشاد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ہم سے فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کے پاس جا کر اترو اور وہ جیسا دستور ہے مہمانی کے طور پر تم کو کچھ دیں تو اسے منظور کر لو اگر نہ دیں تو مہمانی کا حق قاعدے کے موافق ان سے وصول کر لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Uqba bin 'Amir: We said, "O Allah's Apostle! You send us out and it happens that we have to stay with such people as do not entertain us. What do you think about it?" Allah's Apostle said to us, "If you stay with some people and they entertain you as they should for a guest, accept is; but if they do not do then you should take from them the right of the guest, which they ought to give."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 159


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6138
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليصل رحمه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليصمت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیئے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ صلہ رحمی کرے، جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اسے چاہیئے کہ اچھی بات زبان سے نکالے ورنہ چپ رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously; and whoever believes in Allah and the Last Day, should unite the bond of kinship (i.e. keep good relation with his Kith and kin); and whoever believes in Allah and the Last Day, should talk what is good or keep quit. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 160


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
86. بَابُ صُنْعِ الطَّعَامِ وَالتَّكَلُّفِ لِلضَّيْفِ:
86. باب: مہمان کے لیے پرتکلف کھانا تیار کرنا۔
(86) Chapter. To prepare the meals and to trouble oneself for the guest.
حدیث نمبر: 6139
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا جعفر بن عون، حدثنا ابو العميس، عن عون بن ابي جحيفة، عن ابيه، قال: آخى النبي صلى الله عليه وسلم بين سلمان وابي الدرداء، فزار سلمان ابا الدرداء فراى ام الدرداء متبذلة، فقال لها: ما شانك؟ قالت: اخوك ابو الدرداء ليس له حاجة في الدنيا، فجاء ابو الدرداء فصنع له طعاما، فقال: كل فإني صائم، قال: ما انا بآكل حتى تاكل فاكل، فلما كان الليل ذهب ابو الدرداء يقوم، فقال: نم فنام ثم ذهب يقوم، فقال: نم، فلما كان آخر الليل قال سلمان: قم الآن، قال: فصليا، فقال له سلمان:" إن لربك عليك حقا ولنفسك عليك حقا ولاهلك عليك حقا فاعط كل ذي حق حقه"، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" صدق سلمان"، ابو جحيفة وهب السوائي يقال: وهب الخير.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ سَلْمَانَ وأَبِي الدَّرْدَاءِ، فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَرَأَى أُمَّ الدَّرْدَاءِ مُتَبَذِّلَةً، فَقَالَ لَهَا: مَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: أَخُوكَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا، فَجَاءَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا، فَقَالَ: كُلْ فَإِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: مَا أَنَا بِآكِلٍ حَتَّى تَأْكُلَ فَأَكَلَ، فَلَمَّا كَانَ اللَّيْلُ ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَاءِ يَقُومُ، فَقَالَ: نَمْ فَنَامَ ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ، فَقَالَ: نَمْ، فَلَمَّا كَانَ آخِرُ اللَّيْلِ قَالَ سَلْمَانُ: قُمِ الْآنَ، قَالَ: فَصَلَّيَا، فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ:" إِنَّ لِرَبِّكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَلِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا فَأَعْطِ كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ"، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ سَلْمَانُ"، أَبُو جُحَيْفَةَ وَهْبٌ السُّوَائِيُّ يُقَالُ: وَهْبُ الْخَيْرِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے جعفر بن عون نے بیان کیا، کہا ہم ابوالعمیس (عتبہ بن عبداللہ) نے بیان کیا، ان سے عون بن ابی جحیفہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان فارسی اور ابودرداء رضی اللہ عنہما کو بھائی بھائی بنا دیا۔ ایک مرتبہ سلمان، ابودرداء رضی اللہ عنہما کی ملاقات کے لیے تشریف لائے اور ام الدرداء رضی اللہ عنہا کو بڑی خستہ حالت میں دیکھا اور پوچھا کیا حال ہے؟ وہ بولیں تمہارے بھائی ابودرداء کو دنیا سے کوئی سروکار نہیں۔ پھر ابودرداء تشریف لائے تو سلمان رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے کھانا پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کھائیے، میں روزے سے ہوں۔ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بولے کہ میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا۔ جب تک آپ بھی نہ کھائیں۔ چنانچہ ابودرداء نے بھی کھایا رات ہوئی تو ابودرداء رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے کی تیاری کرنے لگے۔ سلمان نے کہا کہ سو جایئے، پھر جب آخر رات ہوئی تو ابودرداء نے کہا اب اٹھئیے، بیان کیا کہ پھر دونوں نے نماز پڑھی۔ اس کے بعد سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بلاشبہ تمہارے رب کا تم پر حق ہے اور تمہاری جان کا بھی تم پر حق ہے، تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے، پس سارے حق داروں کے حقوق ادا کرو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سلمان نے سچ کہا ہے۔ ابوجحیفہ کا نام وہب السوائی ہے، جسے وہب الخیر بھی کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Juhaifa: The Prophet established a bond of brotherhood between Salman and Abu Darda'. Salman paid a visit to Abu ad-Darda and found Um Ad-Darda' dressed in shabby clothes and asked her why she was in that state.?" She replied, "Your brother, Abu Ad-Darda is not interested in the luxuries of this world." In the meantime Abu Ad-Darda came and prepared a meal for him (Salman), and said to him, "(Please) eat for I am fasting." Salman said, "I am not going to eat, unless you eat." So Abu Ad-Darda' ate. When it was night, Abu Ad-Darda' got up (for the night prayer). Salman said (to him), "Sleep," and he slept. Again Abu- Ad-Darda' got up (for the prayer), and Salman said (to him), "Sleep." When it was the last part of the night, Salman said to him, "Get up now (for the prayer)." So both of them offered their prayers and Salman said to Abu Ad-Darda',"Your Lord has a right on you; and your soul has a right on you; and your family has a right on you; so you should give the rights of all those who have a right on you). Later on Abu Ad-Darda' visited the Prophet and mentioned that to him. The Prophet, said, "Salman has spoken the truth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 161


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    16    17    18    19    20    21    22    23    24    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.