ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے ابن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مومن کو ایک سوراخ سے دوبارہ ڈنگ نہیں لگ سکتا۔“
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6133
حدیث حاشیہ: ایک ہی بار دھوکا کھاتا ہے پھر ہوشیار رہتا ہے۔ سچ کہا گیا ہے کہ۔ آدمی بنتا ہے لاکھوں ٹھوکریں کھانے کے بعد رنگ لاتی ہے حنا پتھر پہ پس جانے کے بعد
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6133
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6133
حدیث حاشیہ: (1) ایک پختہ کار اور زیرک مسلمان تو ایک دفعہ دھوکا کھانے کے بعد ہوشیار ہو جاتا ہے لیکن غفلت شعار مسلمان بار بار دھوکا کھا لیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ الفاظ اس وقت استعمال فرمائے جب ابو عزہ جمحی جنگ بدر میں مسلمانوں کا قیدی بنا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے اہل و عیال اور تنگ دستی کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر احسان کرتے ہوئے فدیے کے بغیر اسے آزاد کر دیا، پھر وہ جنگ اُحد میں مسلمانوں سے لڑنے کے لیے آ گیا تو مسلمانوں نے اسے گرفتار کر لیا اس نے پھر عذر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب تو مکے نہیں جا سکتا۔ مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا، اس کے بعد آپ نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا۔ “(فتح الباري: 651/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6133
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4862
´لوگوں کے دغا و فریب سے اپنے آپ کو بچائے رکھنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4862]
فوائد ومسائل: آزمائے ہوئے کو آزمانا بہت بڑی غلطی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4862
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7499
یہی روایت امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:7499]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حدیث کے الفاظ خبر پر ہیں، لیکن معنی ومفہوم کے اعتبار سے ارشادو ہدایت ہے کہ مومن کو ہوشیار، بیدار اور محتاط ہو کر رہنا چاہیے، غفلت اور بے خبری کی زندگی نہیں گزارنی چاہیے کہ غفلت و بے خبری کی بنا پر اس کو بار باردھوکہ دیا جاسکے۔