مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
زہد کے فضائل
11. چغل خوری حرام ہے
حدیث نمبر: 925
Save to word اعراب
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال لهم: ((اتدرون ما النميمة؟)) فقالوا: الله ورسوله اعلم، قال: ((نقل حديث الناس بعضهم إلى بعض ليفسد بينهم))وقال: لو ان لابن آدم واديين من مال لابتغى واديا ثالثا، ولا يملا نفس بني آدم إلا التراب، ويعفوا الله عن من يشاء".وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَهُمْ: ((أَتَدْرُونَ مَا النَّمِيمَةُ؟)) فَقَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((نَقْلُ حَدِيثِ النَّاسِ بَعْضِهِمْ إِلَى بَعْضٍ لِيُفْسِدَ بَيْنَهُمْ))وَقَالَ: لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى وَادِيًا ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ نَفْسَ بَنِي آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَعْفُوا اللَّهُ عَنْ مَنْ يَشَاءُ".
اسی (سابقہ) سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ «نميمه» کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جاتے ہیں، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی بات کو دوسرے لوگوں تک پہنچانا تاکہ وہ ان کے درمیان بگاڑ پیدا کرے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر انسان کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری وادی تلاش کرے گا، انسان کے نفس کو (قبر کی) مٹی ہی گھرے گی، اور اللہ جس سے چاہتا ہے درگزر فرماتا ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الرقاق، باب ما يتقي من فتنة المال، رقم: 6436. مسلم، كتاب الزكاة، باب لو ان لابن آدم وادين لا بتغي ثالثا، رقم: 1049. سنن ترمذي، رقم: 2337.»
12. شیطان کا انسان کے جسم میں نقل وحرکت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 926
Save to word اعراب
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((إن الشيطان يتنقل في جسم ابن آدم فإذا عصمه الله من باب تحول له من باب آخر حتى يهلكه لغضبه)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الشَّيْطَانَ يَتَنَقَّلُ فِي جِسْمِ ابْنِ آدَمَ فَإِذَا عَصَمَهُ اللَّهُ مِنْ بَابٍ تَحَوَّلَ لَهُ مِنْ بَابٍ آخَرَ حَتَّى يُهْلِكَهُ لِغَضَبِهِ)).
اسی (سابقہ) سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان انسان کے جسم میں حرکت انتقال کرتا ہے، پس جب اللہ ایک دروازے سے اسے بچا لیتا ہے تو وہ دوسرے دروازے سے اسے بچا لیتا ہے تو وہ دوسرے دروازے سے آ جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اس کے بعض حصے کو ہلاک کر دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «لم اجده واسناده ضعيف.»
13. شیطان کا حملہ اور بدعت کے ارتکاب کا بیان
حدیث نمبر: 927
Save to word اعراب
اخبرنا عيسى بن يونس، نا ابن جريج، عن عطاء، قال: سمعت ابن عباس، يقول: ((عجبا لترك الناس هذا الإهلال، ولتكبيرهم ما بي إلا ان يكون التكبيرة حسنا ولكن الشيطان ياتي الإنسان من قبل الإثم، فإذا عصم منه جاءه من نحو البر ليدع سنة وليبتدع بدعة)).أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: ((عَجَبًا لِتَرْكِ النَّاسِ هَذَا الْإِهْلَالَ، وَلِتَكْبِيرِهِمْ مَا بِي إِلَّا أَنْ يَكُونَ التَّكْبِيرَةُ حَسَنًا وَلَكِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي الْإِنْسَانَ مِنْ قِبَلِ الْإِثْمِ، فَإِذَا عُصِمَ مِنْهُ جَاءَهُ مِنْ نَحْوِ الْبِرِّ لِيَدَعَ سُنَّةً وَلِيَبْتَدِعَ بِدْعَةً)).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: لوگوں کے اس «لا اله الا الله» اور «الله اكبر» کہنے کو ترک کر دینا باعث تعجت ہے، میں تو یہی چاہتا ہوں کہ تکبیر اچھی ہو، شیطان گناہ کی طرف سے انسان پر حملہ آور ہوتا ہے، پس جب وہ اس سے بچا لیا جاتا ہے تو وہ نیکی کی طرف سے اس پر حملہ آور ہوتا ہے۔ تاکہ وہ سنت چھوڑ کر بدعت کا ارتکاب کرے۔

تخریج الحدیث: «لم اجده، اسناده ضعيف لان ابن جريح مدلس وقد عنعته، تقريف: 4193.»
14. جنت میں مساکین کی تعداد زیادہ ہوگی
حدیث نمبر: 928
Save to word اعراب
اخبرنا كلثوم، نا عطاء، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((دخلت الجنة فوجدت اكثر اهلها وسكانها المساكين)).أَخْبَرَنَا كُلْثُومٌ، نا عَطَاءٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَوَجَدْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا وَسُكَّانِهَا الْمَسَاكِينَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جنت میں گیا تو میں نے وہاں کے رہنے والوں کو دیکھا تو وہ زیادہ تر مساکین تھے۔

تخریج الحدیث: «مسند شاميين، رقم: 2398، اسناده ضعيف نصعف كلثوم.»
15. مسجدِ نبوی میں نماز پڑھنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 929
Save to word اعراب
وبهذا، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: والذی نفسی بیده لصلاة فی مسجد المدینة أفضل من ألف صلاۃ فیما سواه لیس الکعبة.وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِهِ لَصَلَاةٌ فِی مَسْجِدِ الْمَدِینَةِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاۃٍ فِیمَا سِوَاهُ لَیْسَ الْکَعْبَةَ.
اسی سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مسجد مدینہ (مسجد نبوی) میں ایک نماز پڑھنا کعبہ (بیت اللہ) کے علاوہ دیگر مساجد میں ایک ہزار نماز پڑھنے سے افضل ہے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب فضل الصلاة بمسجدي مكة والمدينة، رقم: 1394. سنن ترمذي، رقم: 325. سنن نسائي، رقم: 694. سنن ابن ماجه، رقم: 1404.»
16. زیادہ ہنسنے سے اجتناب کا بیان
حدیث نمبر: 930
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا حماد بن سلمة، انا محمد بن زياد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا ولكن قاربوا وسددوا وابشروا)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلَا وَلَبَكَيتُمْ كَثِيرًا وَلَكِنْ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا وَأَبْشِرُوا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میں جانتا ہوں، اگر تمہیں اس کا پتہ چل جائے تو پھر تم کم ہنسو اور زیادہ روؤ، لیکن قریب قریب رہو، درست رہو اور بشارت قبول کرو۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التفسير...، رقم: 6485، 4621. مسلم، كتاب الفضائل، باب توقيره صلى الله عليه وسلم وترك اكثار... الخ، رقم: 2359. سنن ترمذي، رقم: 2313. مسند احمد: 467/2.»
17. بہترین لوگوں اور بدترین لوگوں کا بیان
حدیث نمبر: 931
Save to word اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن ابن خثيم، عن شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((الا اخبركم بخياركم؟)) فقالوا: بلى، فقال: ((الذين إذا رؤوا ذكر الله، الا اخبركم بشراركم؟))، فقالوا: بلى يا رسول الله، فقال: ((الماشون بالنميمة المفسدون بين الاحبة، الباغون البرآء العنت)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟)) فَقَالُوا: بَلَى، فَقَالَ: ((الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللَّهُ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ؟))، فَقَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: ((الْمَاشُونَ بِالنَّمِيمَةِ الْمُفْسِدُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ، الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ)).
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں تمہارے بہترین افراد کے متعلق نہ بتاؤں؟ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تمہارے بہترین افراد) وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ کی یاد آ جائے، کیا میں تمہیں تمہارے بدترین افراد کے متعلق نہ بتاؤں؟ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چغل خور، دوستوں کے درمیان لڑائی کرانے والے اور فساد و خرابی کے طلب گار۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب من لا يويه له، رقم: 4119 قال الالباني: ضعيف. صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 2824. مسند احمد: 227/4.»
18. اللہ کن لوگوں سے ملاقات کرنا پسند فرماتا ہے
حدیث نمبر: 932
Save to word اعراب
اخبرنا عيسى بن يونس، نا زكريا وهو ابن ابي زائدة، عن الشعبي، حدثني شريح بن هانئ ان عائشة، حدثته عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من احب لقاء الله احب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه، والموت قبل لقاء الله)).أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا زَكَرِيَّا وَهُوَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، حَدَّثَنِي شُرَيْحُ بْنُ هَانِئٍ أَنَّ عَائِشَةَ، حَدَّثَتْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَالْمَوْتُ قَبْلَ لِقَاءِ اللَّهِ)).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے، جو اللہ سے ملاقات کرنا ناپسند کرتا ہے تو اللہ اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے، اور اللہ کی ملاقات سے پہلے موت ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الرقاق، باب من احب لقاء الله احب الله لقاء، رقم: 6507. مسلم، كتاب الذكر والدعاء باب من احب لقاء الله احب الله الخ، رقم: 2684. سنن ترمذي، رقم: 1066. سنن نسائي، رقم: 2309. سنن ابن ماجه، رقم: 4264.»
19. زہد و استغفار اور قناعت کا بیان
حدیث نمبر: 933
Save to word اعراب
اخبرنا يحيى بن يحيى، انا هشيم، عن المجالد، عن الشعبي، عن مسروق قال: دخلت على عائشة وهي تبكي، فقلت لها: يا ام المؤمنين، ما يبكيك؟ فقالت: ما اشبع من طعام واشتهي ان ابكي إلا بكيت وذلك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يشبع من خبز بر في يوم مرتين حتى قبض.أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أنا هُشَيْمٌ، عَنِ الْمُجَالِدِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ تَبْكِي، فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، مَا يُبْكِيكِ؟ فَقَالَتْ: مَا أَشْبَعُ مِنْ طَعَامٍ وَأَشْتَهِي أَنْ أَبْكِيَ إِلَّا بَكَيْتُ وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَشْبَعْ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ حَتَّى قُبِضَ.
مسروق نے بیان کیا: میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گیا تو وہ رہ رہی تھیں، میں نے ان سے کہا: ام المؤمنین! آپ کیوں رو رہی ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں کھانے سے جو شکم سیر ہوتی ہوں اور میں چاہتی ہوں کہ روؤں، تو میں رو پڑتی ہوں اور یہ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن میں دو بار گندم کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی حتیٰ کہ آپ وفات پا گئے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاطعمة، باب ماكان النبى صلى الله عليه وسلم واصحابة ياكلون. مسلم، كتاب الزهد، رقم: 2974. ترمذي، رقم: 2356.»
20. حسن سلوک اور صلہ رحمی کی فضیلت
حدیث نمبر: 934
Save to word اعراب
اخبرنا يحيى بن يحيى، اخبرنا صالح بن موسى الطلحي، عن معاوية قال يحيى: وهو عندنا ابن إسحاق، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((اسرع الخير ثوابا البر وصلة الرحم، واسرع الشر عقوبة، البغي وقطيعة الرحم)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَى الطُّلَحِيُّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ يَحْيَى: وَهُوَ عِنْدَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((أَسْرَعُ الْخَيْرِ ثَوَابًا الْبِرُّ وَصِلَةُ الرَّحِمِ، وَأَسْرَعُ الشَّرِّ عُقَوبَةً، الْبَغْيُ وَقَطِيعَةُ الرَّحِمِ)).
عائشہ بنت طلحہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیک کاموں میں حسن سلوک اور صلہ رحمی کا ثواب سب سے جلد ملتا ہے، اور زیادتی و قطع رحمی کی سزا سب برائیوں سے جلد ملتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب البغي، رقم: 4212. ضعيف الجامع الصغير، رقم: 840. سلسلة ضعيفه، رقم: 2787.»

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.