اخبرنا يحيى بن يحيى، انا هشيم، عن المجالد، عن الشعبي، عن مسروق قال: دخلت على عائشة وهي تبكي، فقلت لها: يا ام المؤمنين، ما يبكيك؟ فقالت: ما اشبع من طعام واشتهي ان ابكي إلا بكيت وذلك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يشبع من خبز بر في يوم مرتين حتى قبض.أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أنا هُشَيْمٌ، عَنِ الْمُجَالِدِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ تَبْكِي، فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، مَا يُبْكِيكِ؟ فَقَالَتْ: مَا أَشْبَعُ مِنْ طَعَامٍ وَأَشْتَهِي أَنْ أَبْكِيَ إِلَّا بَكَيْتُ وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَشْبَعْ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ حَتَّى قُبِضَ.
مسروق نے بیان کیا: میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گیا تو وہ رہ رہی تھیں، میں نے ان سے کہا: ام المؤمنین! آپ کیوں رو رہی ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں کھانے سے جو شکم سیر ہوتی ہوں اور میں چاہتی ہوں کہ روؤں، تو میں رو پڑتی ہوں اور یہ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن میں دو بار گندم کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی حتیٰ کہ آپ وفات پا گئے۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاطعمة، باب ماكان النبى صلى الله عليه وسلم واصحابة ياكلون. مسلم، كتاب الزهد، رقم: 2974. ترمذي، رقم: 2356.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 933 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 933
فوائد: مذکورہ حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زہد واستغنا اور قناعت کا اثبات ہوتا ہے۔ حالانکہ اسلام کے ابتدائی سالوں میں مسلمانوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری سالوں میں اللہ ذوالجلال نے مسلمانوں کے حالات بہتر فرما دیے، پھر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹ بھر کر دو وقت کھانا نہیں کھایا بلکہ جو آتا اس کو صدقہ کردیتے تھے۔