اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن ابن خثيم، عن شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((الا اخبركم بخياركم؟)) فقالوا: بلى، فقال: ((الذين إذا رؤوا ذكر الله، الا اخبركم بشراركم؟))، فقالوا: بلى يا رسول الله، فقال: ((الماشون بالنميمة المفسدون بين الاحبة، الباغون البرآء العنت)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟)) فَقَالُوا: بَلَى، فَقَالَ: ((الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللَّهُ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ؟))، فَقَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: ((الْمَاشُونَ بِالنَّمِيمَةِ الْمُفْسِدُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ، الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ)).
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں تمہارے بہترین افراد کے متعلق نہ بتاؤں؟“ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(تمہارے بہترین افراد) وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ کی یاد آ جائے، کیا میں تمہیں تمہارے بدترین افراد کے متعلق نہ بتاؤں؟“ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چغل خور، دوستوں کے درمیان لڑائی کرانے والے اور فساد و خرابی کے طلب گار۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب من لا يويه له، رقم: 4119 قال الالباني: ضعيف. صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 2824. مسند احمد: 227/4.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 931 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 931
فوائد: (1).... مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بہترین لوگ وہ ہیں جن کو دیکھا جائے تو اللہ یاد آجائے کیونکہ اللہ والے ہوتے ہی وہ ہیں جو شرعی احکام کی پاسداری کرتے ہیں اور ان کے چہروں پر تقویٰ وپارسائی کا مخصوص نور ہوتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾(یونس: 62) کے بارے میں فرمایا: اللہ کے ولی وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آجاتا ہے۔ (سلسلة الصحیحة، رقم: 1646) (2).... مذکورہ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بُرے لوگ وہ ہیں جو چغلی کھاتے ہیں، ادھر کی بات ادھر لگاتے ہیں اور وہاں کی بات یہاں پہنچا دی، ایسے لوگ دوستوں میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں۔