صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
حدیث نمبر: 5733
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" المبطون شهيد والمطعون شهيد".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَالْمَطْعُونُ شَهِيدٌ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے سمی نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پیٹ کی بیماری میں یعنی ہیضہ سے مرنے والا شہید ہے اور طاعون کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "He (a Muslim) who dies of an Abdominal disease is a a martyr, and he who dies of plague is a martyr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 629


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
31. بَابُ أَجْرِ الصَّابِرِ فِي الطَّاعُونِ:
31. باب: جو شخص طاعون میں صبر کر کے وہیں رہے گو اس کو طاعون نہ ہو، اس کی فضیلت کا بیان۔
(31) Chapter. The reward of a person who suffers from plague (or lives in a plague-striken land) and remains patient.
حدیث نمبر: 5734
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق، اخبرنا حبان، حدثنا داود بن ابي الفرات، حدثنا عبد الله بن بريدة، عن يحيى بن يعمر، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم انها اخبرتنا:" انها سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الطاعون، فاخبرها نبي الله صلى الله عليه وسلم، انه كان عذابا يبعثه الله على من يشاء، فجعله الله رحمة للمؤمنين، فليس من عبد يقع الطاعون فيمكث في بلده صابرا يعلم انه لن يصيبه إلا ما كتب الله له، إلا كان له مثل اجر الشهيد"، تابعه النضر، عن داود.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْنَا:" أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الطَّاعُونِ، فَأَخْبَرَهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ عَذَابًا يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ، فَجَعَلَهُ اللَّهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ، فَلَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ فَيَمْكُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَنْ يُصِيبَهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ، إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الشَّهِيدِ"، تَابَعَهُ النَّضْرُ، عَنْ دَاوُدَ.
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو حبان نے خبر دی، کہا ہم سے داؤد بن ابی الفرت نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے، ان سے یحییٰ بن عمر نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے متعلق پوچھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک عذاب تھا اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا اس پر اس کو بھیجتا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے اسے مومنین (امت محمدیہ کے لیے) رحمت بنا دیا اب کوئی بھی اللہ کا بندہ اگر صبر کے ساتھ اس شہر میں ٹھہرا رہے جہاں طاعون پھوٹ پڑا ہو اور یقین رکھتا ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے لکھ دیا ہے اس کے سوا اس کو اور کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا اور پھر طاعون میں اس کا انتقال ہو جائے تو اسے شہید جیسا ثواب ملے گا۔ حبان بن حلال کے ساتھ اس حدیث کو نضر بن شمیل نے بھی داؤد سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) that she asked Allah's Apostle about plague, and Allah's Apostle informed her saying, "Plague was a punishment which Allah used to send on whom He wished, but Allah made it a blessing for the believers. None (among the believers) remains patient in a land in which plague has broken out and considers that nothing will befall him except what Allah has ordained for him, but that Allah will grant him a reward similar to that of a martyr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 630


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
32. بَابُ الرُّقَى بِالْقُرْآنِ وَالْمُعَوِّذَاتِ:
32. باب: قرآن مجید اور معوذات پڑھ کر مریض پر دم کرنا۔
(32) Chapter. Ar-Ruqa with the Quran and the Muawwidhat (the last two Surah of Quran).
حدیث نمبر: 5735
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ينفث على نفسه في المرض الذي مات فيه بالمعوذات، فلما ثقل كنت انفث عليه بهن، وامسح بيد نفسه لبركتها"، فسالت الزهري: كيف ينفث؟، قال: كان ينفث على يديه ثم يمسح بهما وجهه.(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْفُثُ عَلَى نَفْسِهِ فِي الْمَرَضِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، فَلَمَّا ثَقُلَ كُنْتُ أَنْفِثُ عَلَيْهِ بِهِنَّ، وَأَمْسَحُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِبَرَكَتِهَا"، فَسَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ: كَيْفَ يَنْفِثُ؟، قَالَ: كَانَ يَنْفِثُ عَلَى يَدَيْهِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ.
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الوفات میں اپنے اوپر معوذات (سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا دم کیا کرتے تھے۔ پھر جب آپ کے لیے دشوار ہو گیا تو میں ان کا دم آپ پر کیا کرتی تھی اور برکت کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ آپ کے جسم مبارک پر بھی پھیر لیتی تھی۔ پھر میں نے اس کے متعلق پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح دم کرتے تھے، انہوں نے بتایا کہ اپنے ہاتھ پر دم کر کے ہاتھ کو چہرے پر پھیرا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: During the Prophet's fatal illness, he used to recite the Mu'auwidhat (Surat An-Nas and Surat Al- Falaq) and then blow his breath over his body. When his illness was aggravated, I used to recite those two Suras and blow my breath over him and make him rub his body with his own hand for its blessings." (Ma`mar asked Az-Zuhri: How did the Prophet use to blow? Az-Zuhri said: He used to blow on his hands and then passed them over his face.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 631


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
33. بَابُ الرُّقَى بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ:
33. باب: سورۃ الفاتحہ سے دم کرنا۔
(33) Chapter. To do Ruqya by reciting Surat Al-Fatiha (the Opening of Book).
حدیث نمبر: Q5736
Save to word اعراب English
ويذكر عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلموَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
‏‏‏‏ اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک روایت کی ہے۔
حدیث نمبر: 5736
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه:" ان ناسا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم اتوا على حي من احياء العرب فلم يقروهم، فبينما هم كذلك إذ لدغ سيد اولئك، فقالوا: هل معكم من دواء او راق، فقالوا: إنكم لم تقرونا ولا نفعل حتى تجعلوا لنا جعلا، فجعلوا لهم قطيعا من الشاء، فجعل يقرا بام القرآن، ويجمع بزاقه، ويتفل، فبرا فاتوا بالشاء، فقالوا: لا ناخذه حتى نسال النبي صلى الله عليه وسلم، فسالوه فضحك، وقال: وما ادراك انها رقية خذوها واضربوا لي بسهم".(موقوف) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَوْا عَلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَلَمْ يَقْرُوهُمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ لُدِغَ سَيِّدُ أُولَئِكَ، فَقَالُوا: هَلْ مَعَكُمْ مِنْ دَوَاءٍ أَوْ رَاقٍ، فَقَالُوا: إِنَّكُمْ لَمْ تَقْرُونَا وَلَا نَفْعَلُ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا، فَجَعَلُوا لَهُمْ قَطِيعًا مِنَ الشَّاءِ، فَجَعَلَ يَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، وَيَجْمَعُ بُزَاقَهُ، وَيَتْفِلُ، فَبَرَأَ فَأَتَوْا بِالشَّاءِ، فَقَالُوا: لَا نَأْخُذُهُ حَتَّى نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ فَضَحِكَ، وَقَالَ: وَمَا أَدْرَاكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ خُذُوهَا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے، ان سے شعبہ نے، ان سے ابوبشر نے، ان سے ابوالمتوکل نے، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ در حالت سفر عرب کے ایک قبیلہ پر گزرے۔ قبیلہ والوں نے ان کی ضیافت نہیں کی کچھ دیر بعد اس قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا، اب قبیلہ والوں نے ان صحابہ سے کہا کہ آپ لوگوں کے پاس کوئی دوا یا کوئی جھاڑنے والا ہے۔ صحابہ نے کہا کہ تم لوگوں نے ہمیں مہمان نہیں بنایا اور اب ہم اس وقت تک دم نہیں کریں گے جب تک تم ہمارے لیے اس کی مزدوری نہ مقرر کر دو۔ چنانچہ ان لوگوں نے چند بکریاں دینی منظور کر لیں پھر (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ) سورۃ فاتحہ پڑھنے لگے اور اس پر دم کرنے میں منہ کا تھوک بھی اس جگہ پر ڈالنے لگے۔ اس سے وہ شخص اچھا ہو گیا۔ چنانچہ قبیلہ والے بکریاں لے کر آئے لیکن صحابہ نے کہا کہ جب تک ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لیں یہ بکریاں نہیں لے سکتے پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ مسکرائے اور فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہو گیا تھا کہ سورۃ فاتحہ سے دم بھی کیا جا سکتا ہے، ان بکریوں کو لے لو اور اس میں میرا بھی حصہ لگاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Some of the companions of the Prophet came across a tribe amongst the tribes of the Arabs, and that tribe did not entertain them. While they were in that state, the chief of that tribe was bitten by a snake (or stung by a scorpion). They said, (to the companions of the Prophet ), "Have you got any medicine with you or anybody who can treat with Ruqya?" The Prophet's companions said, "You refuse to entertain us, so we will not treat (your chief) unless you pay us for it." So they agreed to pay them a flock of sheep. One of them (the Prophet's companions) started reciting Surat-al-Fatiha and gathering his saliva and spitting it (at the snake-bite). The patient got cured and his people presented the sheep to them, but they said, "We will not take it unless we ask the Prophet (whether it is lawful)." When they asked him, he smiled and said, "How do you know that Surat-al-Fatiha is a Ruqya? Take it (flock of sheep) and assign a share for me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 632


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
34. بَابُ الشَّرْطِ فِي الرُّقْيَةِ بِقَطِيعٍ مِنَ الْغَنَمِ:
34. باب: سورۃ الفاتحہ سے دم جھاڑ کرنے میں (بکریاں لینے کی) شرط لگانا۔
(34) Chapter. The conditions required for doing a Ruqya with Surat Al-Fatiha.
حدیث نمبر: 5737
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثني سيدان بن مضارب ابو محمد الباهلي، حدثنا ابو معشر البصري هو صدوق يوسف بن يزيد البراء، قال: حدثني عبيد الله بن الاخنس ابو مالك، عن ابن ابي مليكة، عن ابن عباس: ان نفرا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مروا بماء فيهم لديغ او سليم، فعرض لهم رجل من اهل الماء، فقال: هل فيكم من راق؟ إن في الماء رجلا لديغا او سليما، فانطلق رجل منهم فقرا بفاتحة الكتاب على شاء، فبرا، فجاء بالشاء إلى اصحابه، فكرهوا ذلك، وقالوا: اخذت على كتاب الله اجرا، حتى قدموا المدينة، فقالوا: يا رسول الله اخذ على كتاب الله اجرا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن احق ما اخذتم عليه اجرا كتاب الله".(موقوف) حَدَّثَنِي سِيدَانُ بْنُ مُضَارِبٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَصْرِيُّ هُوَ صَدُوقٌ يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ الْبَرَّاءُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ أَبُو مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِمَاءٍ فِيهِمْ لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ، فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَاءِ، فَقَالَ: هَلْ فِيكُمْ مِنْ رَاقٍ؟ إِنَّ فِي الْمَاءِ رَجُلًا لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ عَلَى شَاءٍ، فَبَرَأَ، فَجَاءَ بِالشَّاءِ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَكَرِهُوا ذَلِكَ، وَقَالُوا: أَخَذْتَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا، حَتَّى قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللَّهِ".
ہم سے سیدان بن مضارب ابو محمد باہلی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعشر یوسف بن یزید البراء نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن اخنس ابو مالک نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ چند صحابہ ایک پانی سے گزرے جس کے پاس کے قبیلہ میں بچھو کا کاٹا ہوا (لدیغ یا سلیم راوی کو ان دونوں الفاظ کے متعلق شبہ تھا) ایک شخص تھا۔ قبیلہ کا ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا کیا آپ لوگوں میں کوئی دم جھاڑ کرنے والا ہے۔ ہمارے قبیلہ میں ایک شخص کو بچھو نے کاٹ لیا ہے چنانچہ صحابہ کی اس جماعت میں سے ایک صحابی اس شخص کے ساتھ گئے اور چند بکریوں کی شرط کے ساتھ اس شخص پر سورۃ فاتحہ پڑھی، اس سے وہ اچھا ہو گیا وہ صاحب شرط کے مطابق بکریاں اپنے ساتھیوں کے پاس لائے تو انہوں نے اسے قبول کر لینا پسند نہیں کیا اور کہا کہ اللہ کی کتاب پر تم نے اجرت لے لی۔ آخر جب سب لوگ مدینہ آئے تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ان صاحب نے اللہ کی کتاب پر اجرت لے لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جن چیزوں پر تم اجرت لے سکتے ہو ان میں سے زیادہ اس کی مستحق اللہ کی کتاب ہی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Some of the companions of the Prophet passed by some people staying at a place where there was water, and one of those people had been stung by a scorpion. A man from those staying near the water, came and said to the companions of the Prophet, "Is there anyone among you who can do Ruqya as near the water there is a person who has been stung by a scorpion." So one of the Prophet's companions went to him and recited Surat-al-Fatiha for a sheep as his fees. The patient got cured and the man brought the sheep to his companions who disliked that and said, "You have taken wages for reciting Allah's Book." When they arrived at Medina, they said, ' O Allah's Apostle! (This person) has taken wages for reciting Allah's Book" On that Allah's Apostle said, "You are most entitled to take wages for doing a Ruqya with Allah's Book."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 633


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
35. بَابُ رُقْيَةِ الْعَيْنِ:
35. باب: نظر بد لگ جانے کی صورت میں دم کرنا۔
(35) Chapter. Ruqya for an evil eye.
حدیث نمبر: 5738
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، قال: حدثني معبد بن خالد، قال: سمعت عبد الله بن شداد، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم او امر ان يسترقى من العين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ شَدَّادٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَمَرَ أَنْ يُسْتَرْقَى مِنَ الْعَيْنِ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے معبد بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن شداد سے سنا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا یا (آپ نے اس طرح بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) حکم دیا کہ نظر بد لگ جانے پر معوذتین سے دم کر لیا جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet ordered me or somebody else to do Ruqya (if there was danger) from an evil eye.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 634


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5739
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن خالد، حدثنا محمد بن وهب بن عطية الدمشقي، حدثنا محمد بن حرب، حدثنا محمد بن الوليد الزبيدي، اخبرنا الزهري، عن عروة بن الزبير، عن زينب ابنة ابي سلمة، عن ام سلمة رضي الله عنها" ان النبي صلى الله عليه وسلم راى في بيتها جارية في وجهها سفعة، فقال: استرقوا لها فإن بها النظرة"، تابعه عبد الله بن سالم، عن الزبيدي، وقال عقيل، عن الزهري، اخبرني عروة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عَطِيَّةَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَيْتِهَا جَارِيَةً فِي وَجْهِهَا سَفْعَةٌ، فَقَالَ: اسْتَرْقُوا لَهَا فَإِنَّ بِهَا النَّظْرَةَ"، تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، وَقَالَ عُقَيْلٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن وہب بن عطیہ دمشقی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ولید زبیدی نے بیان کیا، کہا ہم کو زہری نے خبر دی، انہیں عروہ بن زبیر نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک لڑکی دیکھی جس کے چہرے پر (نظر بد لگنے کی وجہ سے) کالے دھبے پڑ گئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر دم کرا دو کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے۔ اور عقیل نے کہا ان سے زہری نے، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہوں نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ محمد بن حرب کے ساتھ اس حدیث کو عبداللہ بن سالم نے بھی زبیدی سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Salama: that the Prophet saw in her house a girl whose face had a black spot. He said. "She is under the effect of an evil eye; so treat her with a Ruqya."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 635


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
36. بَابُ الْعَيْنُ حَقٌّ:
36. باب: نظر بد کا لگنا حق ہے۔
(36) Chapter. The effect of an evil eye is a fact.
حدیث نمبر: 5740
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" العين حق ونهى عن الوشم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْعَيْنُ حَقٌّ وَنَهَى عَنِ الْوَشْمِ".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نظر بد لگنا حق ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جسم پر گودنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The effect of an evil eye is a fact." And he prohibited tattooing.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 636


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
37. بَابُ رُقْيَةِ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ:
37. باب: سانپ اور بچھو کے کاٹے پر دم کرنا جائز ہے۔
(37) Chapter. To treat a snakebite or a scorpion sting with a Ruqya.
حدیث نمبر: 5741
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا سليمان الشيباني، حدثنا عبد الرحمن بن الاسود، عن ابيه، قال:" سالت عائشة عن الرقية من الحمة، فقالت: رخص النبي صلى الله عليه وسلم الرقية من كل ذي حمة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الرُّقْيَةِ مِنَ الْحُمَةِ، فَقَالَتْ: رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّقْيَةَ مِنْ كُلِّ ذِي حُمَةٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن اسود نے اور ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے زہریلے جانور کے کاٹنے میں جھاڑنے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہر زہریلے جانور کے کاٹنے میں جھاڑنے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Aswad: I asked `Aisha about treating poisonous stings (a snake-bite or a scorpion sting) with a Ruqya. She said, "The Prophet allowed the treatment of poisonous sting with Ruqya."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 637


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.