مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عثمان ابن عمر نے بیان کیا، ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار مدنی نے، کہا ہم سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف نکلے (صلح حدیبیہ کے موقع پر) دوسری سند (حدیث دیکھیں 5407)
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا محمد بن جعفر، عن ابي حازم، عن عبد الله بن ابي قتادة السلمي، عن ابيه، انه قال:" كنت يوما جالسا مع رجال من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم في منزل في طريق مكة ورسول الله صلى الله عليه وسلم نازل امامنا والقوم محرمون وانا غير محرم، فابصروا حمارا وحشيا وانا مشغول اخصف نعلي فلم يؤذنوني له واحبوا لو اني ابصرته، فالتفت، فابصرته، فقمت إلى الفرس، فاسرجته، ثم ركبت ونسيت السوط والرمح، فقلت لهم: ناولوني السوط والرمح، فقالوا: لا والله لا نعينك عليه بشيء، فغضبت، فنزلت فاخذتهما، ثم ركبت فشددت على الحمار فعقرته، ثم جئت به وقد مات، فوقعوا فيه ياكلونه، ثم إنهم شكوا في اكلهم إياه وهم حرم، فرحنا وخبات العضد معي، فادركنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالناه عن ذلك، فقال: معكم منه شيء فناولته العضد، فاكلها حتى تعرقها وهو محرم". قال محمد بن جعفر: وحدثني زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي قتادة، مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ:" كُنْتُ يَوْمًا جَالِسًا مَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلٍ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازِلٌ أَمَامَنَا وَالْقَوْمُ مُحْرِمُونَ وَأَنَا غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَأَبْصَرُوا حِمَارًا وَحْشِيًّا وَأَنَا مَشْغُولٌ أَخْصِفُ نَعْلِي فَلَمْ يُؤْذِنُونِي لَهُ وَأَحَبُّوا لَوْ أَنِّي أَبْصَرْتُهُ، فَالْتَفَتُّ، فَأَبْصَرْتُهُ، فَقُمْتُ إِلَى الْفَرَسِ، فَأَسْرَجْتُهُ، ثُمَّ رَكِبْتُ وَنَسِيتُ السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقُلْتُ لَهُمْ: نَاوِلُونِي السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقَالُوا: لَا وَاللَّهِ لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ، فَغَضِبْتُ، فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُمَا، ثُمَّ رَكِبْتُ فَشَدَدْتُ عَلَى الْحِمَارِ فَعَقَرْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ وَقَدْ مَاتَ، فَوَقَعُوا فِيهِ يَأْكُلُونَهُ، ثُمَّ إِنَّهُمْ شَكُّوا فِي أَكْلِهِمْ إِيَّاهُ وَهُمْ حُرُمٌ، فَرُحْنَا وَخَبَأْتُ الْعَضُدَ مَعِي، فَأَدْرَكْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ فَنَاوَلْتُهُ الْعَضُدَ، فَأَكَلَهَا حَتَّى تَعَرَّقَهَا وَهُوَ مُحْرِمٌ". قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، مِثْلَهُ.
اور مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ اسلمی نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ کے ساتھ مکہ کے راستہ میں ایک منزل پر بیٹھا ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے آگے پڑاؤ کیا تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم احرام کی حالت میں تھے لیکن میں احرام میں نہیں تھا۔ لوگوں نے ایک گورخر کو دیکھا۔ میں اس وقت اپنا جوتا ٹانکنے میں مصروف تھا۔ ان لوگوں نے مجھے اس گورخر کے متعلق بتایا کچھ نہیں لیکن چاہتے تھے کہ میں کسی طرح دیکھ لوں۔ چنانچہ میں متوجہ ہوا اور میں نے اسے دیکھ لیا، پھر میں گھوڑے کے پاس گیا اور اسے زین پہنا کر اس پر سوار ہو گیا لیکن کوڑا اور نیزہ بھول گیا تھا۔ میں نے ان لوگوں سے کہا کہ کوڑا اور نیزہ مجھے دے دو۔ انہوں نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم! ہم تمہاری شکار کے معاملہ میں کوئی مدد نہیں کریں گے۔ (کیونکہ ہم محرم ہیں) میں غصہ ہو گیا اور میں نے اتر کر خود یہ دونوں چیزیں اٹھائیں پھر سوار ہو کر اس پر حملہ کیا اور ذبح کر لیا۔ جب وہ ٹھنڈا ہو گیا تو میں اسے ساتھ لایا پھر پکا کر میں نے اور سب نے کھایا لیکن بعد میں انہیں شبہ ہوا کہ احرام کی حالت میں اس (شکار کا گوشت) کھانا کیسا ہے؟ پھر ہم روانہ ہوئے اور میں نے اس کا گوشت چھپا کر رکھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ہم نے آپ سے اس کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، تمہارے پاس کچھ بچا ہوا بھی ہے؟ میں نے وہی دست پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے کھایا۔ یہاں تک کہ اس کا گوشت آپ نے اپنے دانتوں سے کھینچ کھینچ کر کھایا اور آپ احرام میں تھے۔ محمد بن جعفر نے بیان کیا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے یہ واقعہ بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اسی طرح سارا واقعہ بیان کیا۔
Narrated Abu Qatada: Once, while I was sitting with the companions of the Prophet at a station on the road to Mecca and Allah's Apostle was stationing ahead of us and all the people were assuming Ihram while I was not. My companion, saw an onager while I was busy Mending my shoes. They did not Inform me of the onager but they wished that I would see it Suddenly I looked and saw the onager Then I headed towards my horse, saddled it and rode, but I forgot to take the lash and the spear. So I said to them my companions), "Give me the lash and the spear." But they said, "No, by Allah we will not help you in any way to hunt it ' I got angry, dismounted, took it the spear and the lash), rode (the horse chased the onager and wounded it Then I brought it when it had dyed. My companions started eating of its (cooked) meat, but they suspected that it might be unlawful to eat of its meat while they were in a state of Ihram Then I proceeded further and I kept one of its forelegs with me. When we met Allah's Apostle we asked him about that. He said, "Have you some of its meat with you?" I gave him that foreleg and he ate the meat till he stripped the bone of its flesh although he was in a state of Ihram.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 318
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني جعفر بن عمرو بن امية، ان اباه عمرو بن امية اخبره،" انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يحتز من كتف شاة في يده، فدعي إلى الصلاة فالقاها والسكين التي يحتز بها، ثم قام فصلى ولم يتوضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ أَبَاهُ عَمْرَو بْنَ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ،" أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَزُّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ فِي يَدِهِ، فَدُعِيَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَلْقَاهَا وَالسِّكِّينَ الَّتِي يَحْتَزُّ بِهَا، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری نے خبر دی، انہیں ان کے والد عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے ہاتھ سے بکری کے شانے کا گوشت کاٹ کر کھا رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے گوشت اور وہ چھری جس سے گوشت کی بوٹی کاٹ رہے تھے، ڈال دی اور نماز کے لیے کھڑے ہو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور آپ نے نیا وضو نہیں کیا (کیونکہ آپ پہلے ہی وضو کئے ہوئے تھے)۔
Narrated `Amr bin Umaiyya: that he saw the Prophet holding a shoulder piece of mutton in his hand and cutting part of it with a knife. Then he was called for the prayer whereupon he put down the shoulder piece and the knife with which he was cutting it, and then stood for prayer without performing ablution again.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 319
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں کوئی عیب نہیں نکالا۔ اگر پسند ہوا تو کھا لیا اور اگر ناپسند ہوا تو چھوڑ دیا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet never criticized any food (he was invited to) but he used to eat if he liked the food, and leave it if he disliked it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 320
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، انه سال سهلا:" هل رايتم في زمان النبي صلى الله عليه وسلم النقي؟ قال: لا، فقلت: فهل كنتم تنخلون الشعير؟ قال: لا، ولكن كنا ننفخه".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ سَهْلًا:" هَلْ رَأَيْتُمْ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ قَالَ: لَا، فَقُلْتُ: فَهَلْ كُنْتُمْ تَنْخُلُونَ الشَّعِيرَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ كُنَّا نَنْفُخُهُ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان (محمد بن مطرف لیثی) نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں میدہ دیکھا تھا؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، میں نے پوچھا کیا تم جَو کے آٹے کو چھانتے تھے؟ کہا نہیں، بلکہ ہم اسے صرف پھونک لیا کرتے تھے۔
Narrated Abu Hazim: that he asked Sahl, "Did you use white flour during the lifetime of the Prophet ?" Sahl replied, "No. Hazim asked, "Did you use to sift barley flour?" He said, "No, but we used to blow off the husk (of the barley).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 321
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عباس جریری نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو کھجور تقسیم کی اور ہر شخص کو سات کھجوریں دیں۔ مجھے بھی سات کھجوریں عنایت فرمائیں۔ ان میں ایک خراب تھی (اور سخت تھی) لیکن مجھے وہی سب سے زیادہ اچھی معلوم ہوئی کیونکہ اس کا چبانا مجھ کو مشکل ہو گیا۔
Narrated Abu Huraira: Once the Prophet distributed dates among his companions and gave each one seven dates. He gave me seven dates too, one of which was dry and hard, but none of the other dates was more liked by me than that one, for it prolonged my chewing it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 322
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا شعبة، عن إسماعيل، عن قيس، عن سعد، قال:" رايتني سابع سبعة مع النبي صلى الله عليه وسلم ما لنا طعام إلا ورق الحبلة او الحبلة حتى يضع احدنا ما تضع الشاة، ثم اصبحت بنو اسد تعزرني على الإسلام خسرت إذا وضل سعيي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ:" رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ أَوِ الْحَبَلَةِ حَتَّى يَضَعَ أَحَدُنَا مَا تَضَعُ الشَّاةُ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الْإِسْلَامِ خَسِرْتُ إِذًا وَضَلَّ سَعْيِي".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان سات آدمیوں میں سے ساتواں پایا (جنہوں نے اسلام سب سے پہلے قبول کیا تھا) اس وقت ہمارے پاس کھانے کے لیے یہی کیکر کے پھل یا پتے کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔ یہ کھاتے کھاتے ہم لوگوں کا پاخانہ بھی بکری کی مینگنیوں کی طرح ہو گیا تھا یا اب یہ زمانہ ہے کہ بنی اسد قبیلے کے لوگ مجھ کو شریعت کے احکام سکھلاتے ہیں۔ اگر میں ابھی تک اس حال میں ہوں کہ بنی اسد کے لوگ مجھ کو شریعت کے احکام سکھلائیں تب تو میں تباہ ہی ہو گیا میری محنت برباد ہو گئی۔
Narrated Sa`d: I was one of (the first) seven (who had embraced Islam) with Allah's Apostle and we had nothing to eat then, except the leaves of the Habala or Hubula tree, so that our stool used to be similar to that of sheep. Now the tribe of Bani Asad wants to teach me Islam; I would be a loser and all my efforts would be in vain (if I learn Islam anew from them).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 323
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، عن ابي حازم، قال: سالت سهل بن سعد، فقلت: هل اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم النقي؟ فقال سهل: ما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم النقي من حين ابتعثه الله حتى قبضه الله، قال: فقلت: هل كانت لكم في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مناخل؟ قال: ما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم منخلا من حين ابتعثه الله حتى قبضه الله، قال: قلت: كيف كنتم تاكلون الشعير غير منخول؟ قال: كنا نطحنه وننفخه فيطير ما طار وما بقي ثريناه فاكلناه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، فَقُلْتُ: هَلْ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ فَقَالَ سَهْلٌ: مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، قَالَ: فَقُلْتُ: هَلْ كَانَتْ لَكُمْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنَاخِلُ؟ قَالَ: مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْخُلًا مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَأْكُلُونَ الشَّعِيرَ غَيْرَ مَنْخُولٍ؟ قَالَ: كُنَّا نَطْحَنُهُ وَنَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مَا طَارَ وَمَا بَقِيَ ثَرَّيْنَاهُ فَأَكَلْنَاهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میدہ کھایا تھا؟ انہوں نے کہا کہ جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنایا اس وقت سے وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدہ دیکھا بھی نہیں تھا۔ میں نے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آپ کے پاس چھلنیاں تھیں۔ کہا کہ جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنایا اس وقت سے آپ کی وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھلنی دیکھی بھی نہیں۔ بیان کیا کہ میں نے پوچھا آپ لوگ پھر بغیر چھنا ہوا جَو کس طرح کھاتے تھے؟ بتلایا ہم اسے پیس لیتے تھے پھر اسے پھونکتے تھے جو کچھ اڑنا ہوتا اڑ جاتا اور جو باقی رہ جاتا اسے گوندھ لیتے (اور پکا کر) کھا لیتے تھے۔
Narrated Abu Hazim: I asked Sahl bin Sa`d, "Did Allah's Apostle ever eat white flour?" Sahl said, "Allah's Apostle never saw white flour since Allah sent him as an Apostle till He took him unto Him." I asked, "Did the people have (use) sieves during the lifetime of Allah's Apostle?" Sahl said, "Allah's Apostle never saw (used) a sieve since Allah sent him as an Apostle until He took him unto Him," I said, "How could you eat barley unsifted?" he said, "We used to grind it and then blow off its husk, and after the husk flew away, we used to prepare the dough (bake) and eat it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 324
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہیں روح بن عبادہ نے خبر دی، ان سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ وہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جن کے سامنے بھنی ہوئی بکری رکھی تھی۔ انہوں نے ان کو کھانے پر بلایا لیکن انہوں نے کھانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رخصت ہو گئے اور آپ نے کبھی جَو کی روٹی بھی آسودہ ہو کر نہیں کھائی۔
Narrated Abu Huraira: that he passed by a group of people in front of whom there was a roasted sheep. They invited him but he refused to eat and said, "Allah's Apostle left this world without satisfying his hunger even with barley bread."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 325
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا، کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے یونس بن ابی الفرات نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا اور نہ تشتری میں دو چار قسم کی چیزیں رکھ کر کھائیں اور نہ کبھی چپاتی کھائی۔ میں نے قتادہ سے پوچھا، پھر آپ کس چیز پر کھانا کھاتے تھے؟ بتلایا کہ سفرہ (چمڑے کے دستر خوان) پر۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet never took his meals at a dining table, nor in small plates, and he never ate thin wellbaked bread. (The sub-narrator asked Qatada, "Over what did they use to take their meals?" Qatada said, "On leather dining sheets."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 326